ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
نبی کریم ۖ نے اِرشاد فرمایا کیا تیرے پاس دُودھ ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا جی ہاں ہے لیکن میں تو اَمین ہوں ،آپ ۖ نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی ایسی بکری ہے جس کا ابھی تک نر سے میل نہ ہوا ہو ؟ میں نے کہا ہاں ۔میں ایسی بکری کو لے کر آپ کے پاس آیا ،آپ ۖ نے اُس بکری کے تھن پر ہاتھ پھیرا تواُس کے تھنوں میں دُودھ اُتر آیا ،آپ ۖ نے ایک برتن میں دُودھ دوہا پھر آپ ۖ نے خودپیا اور اَبوبکر رضی اللہ عنہ کو پلایا پھر آپ نے تھن کو حکم دیا کہ سکڑ جاوہ سکڑ گیا، اِس کے بعد میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور درخواست کی کہ مجھ کو بھی اِس کی تعلیم دیجیے، حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ آپ ۖ نے میرے سر پر اپنا دست ِ اَقدس پھیرا اور فرمایا یَرْحَمُکَ اللّٰہُ فَاِنَّکَ غُلَیِّم مُعَلَّم ١ اِس وقت تو تُونوعمرہے لیکن قدرت کی طرف سے تجھے بہت علم دیا جائے گا پھر عبداللہ بن مسعود اُسی وقت مسلمان ہوگئے، آپ ۖ نے اِن کو اپنے پاس رکھ لیا۔ اِنہوں نے بھی ہادی عالم ۖ کی خدمت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا، سفرو حضر میں ہمیشہ ساتھ رہتے، طہارت کے لیے پانی اور مسواک وغیرہ کی خدمت آپ ہی کے ذمہ تھی، نعلین مبارک اُتارنے اور پہنانے کا شرف آپ ہی کو حاصل تھا، جب حضور ۖ جوتے اُتارتے تو آپ اِنہیں اپنی کلائیوں یعنی آستین کی جیبوں میں ڈال لیتے تھے۔ دولت کدہ میں بکثرت حاضری : حضرت اَبو موسٰی اَشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی یمن سے آئے، ایک مدت تک ہم یہی خیال کرتے رہے کہ عبداللہ بن مسعود خاندانِ نبوت کے ایک فرد ہیں، اِس وجہ سے کہ یہ اور اِن کی والدہ بکثرت حضور ۖ کی خدمت میں آتے جاتے رہتے تھے (چونکہ اِس قسم کی حاضری عمومًا خاندان والوں ہی کی ہوتی ہے)۔(بخاری ومسلم) غزوہ ٔ بدر کے موقع پر جب اللہ کے دُشمن اَبو جہل کو دو نوعمر صحابیوں نے زخمی کردیا تو حضور ۖ نے آپ ہی کو اُس کے قتل کے لیے بھیجا، آپ نے اِس اُمت کے فرعون کو قتل کرنے کا اِعزاز حاصل کیا، ١ مُسند احمد رقم الحدیث ٣٥٩٨