ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
حاجی عابدصاحب،بانی ٔدارُالعلوم دیوبند : یہ دیوبند میںحضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ تھے ، مسجد ِ چھتہ اُن کی عبادت گاہ تھی جہاں (دارُالعلوم)دیوبند بعد میں قائم ہوا ،اُنہوں نے ہی حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ کو مدعو کیا تھا کہ یہاں مدرسہ بنائیے، اُنہوں نے ہی دیوبند کی جامع مسجد بنائی اور اُس میں مدرسہ کی جگہ رکھی تھی جہاں اَب پھر چلا گیا ہے مدرسہ ایک اِختلاف کے بعد مگر وہ چھوٹی سی جگہ ہے مولانا طیب صاحب رحمة اللہ علیہ کے صاحبزادوں نے وہاں شروع کیا ہے پھر اَپنا سلسلہ ١ اور یہ تو بہت بڑا مدرسہ ہے اور اَب اِسے اور زیادہ ترقی ہوگئی طلباء دُگنے ہوگئے اور زمین بھی بہت بڑی لے لی، مسجد بہت بڑی بنارہے ہیں بہت بڑے منصوبے ہیں ،اَب تو اِس کا خرچ بھی بڑھتے بڑھتے ایک کروڑ دس لاکھ ہے غالبًا فنڈ سالانہ اوریہ سب مسلمانوں کے اللہ تعالیٰ نے دِلوں میں ڈال رکھا ہے۔ بہر حال اَصل بانی جو بنتے ہیں وہ بنتے ہیں حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ، وہ پیر بھائی تھے حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ کے ،وہی مہتمم ِ اَوّل تھے اُن ہی کی مسجد ِ چھتہ میں مدرسہ شروع ہوا۔ حضرت (نانوتوی)نے فرمایا کہ میں اپنے بجائے محمود کو بھیج رہا ہوں تو مولوی محمود کو بھیجا اِنہوں نے جو دیوبند ہی کے رہنے والے تھے وہاں پڑھانا شروع کیا چھتہ ہی کی مسجد میں اور سب سے پہلے پڑھنے والے جو تھے وہ بھی محمود حسن صاحب تھے حضرت شیخ الہند اَسیرِ مالٹا ۔ حضرت حاجی صاحب کی کنارہ کشی : اَب اِس کے بعد کچھ اِختلافات ہوئے ،حاجی صاحب رحمة اللہ علیہ اُس کے اہتمام سے دست کش ہوگئے پھر دوبارہ اُنہیں بلالیا پھر بنالیا مہتمم پھر دست کش ہوگئے پھر تیبارہ بنالیا مہتمم پھر دست کش ہوگئے اور پھر اَلگ ہی رہے وہ ،لیکن رہے اِسی جگہ عبادت خانہ اُن کا یہ مسجد ِ چھتہ ہی رہا، مولانا یعقوب صاحب رحمة اللہ علیہ آگئے صدر مدرس بنائے گئے تو جگہ جو رہی وہ یہی رہی ہے حاجی ١ ماشاء اللہ اَب یہ مدرسہ بھی بہت بڑا بن چکا ہے گزشتہ برس اَمن عالم کانفرنس کے موقع پر اَحقر دیوبند گیا تو دیکھا۔(محمود میاں غفرلہ)