ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
اِسی طرح جمع مذکر سالِم کے وہ الفاظ جن میں اِمام دانی قلیل الدور ہونے کی وجہ سے اِثباتِ الف کے قائل ہیں ،مفتی صاحب والے مصحف میں اِن میں سے بیشتر اِثباتِ الف ہی کے ساتھ ہیں مگر مصحف اَنجمن حمایت اِسلام اور اِس کے مطابق چھپنے والے پاکستانی مصاحف میں اِمام دانی کے مذکورہ مذہب کی پابندی نہیںکی گئی بلکہ کہیں اِمام دانی کے مذہب کے مطابق ثابت ہیں تو کہیں مصحف ِمصری کے مطابق محذوف ہیں۔ کچھ ایسالگتا ہے کہ اُستاذ ظفر اِقبال صاحب سیالکوٹی کو مصحف ِمصری پراِعتبار کسی حد تک زیادہ تھا بہ نسبت برصغیر کے مصاحف کے، یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصہ گزرجانے کے بعداُنہوں نے ایک نیا مصحف تیار کیا جس میں برصغیر کے مصاحف کے برعکس مکمل رسم الخط مصحف ِمصری کے مطابق اِختیار کیا گیا اور اُس کے ضبط میں بھی کچھ ایسی اِصطلاحات کااِضافہ کیاگیا جوکہ قاری قرآن کوتجویدی مسائل تفخیم و ترقیق کی طرف متنبہ کرتی ہیں، اِس مصحف کوپاکستان کی بعض مشہور کمپنیوں نے نئی چیز سمجھ کر چھاپ تودیا مگر اُن کے چھاپے ہوئے اِس مصحف کوبرصغیر کے مشہور اور اِمام دانی کے اِختیار کردہ رسم الخط کی مخالفت کی وجہ سے عوام و خواص میںوہ پذیرائی نہ مِل سکی جس کی چھاپنے والوں کواُمید یاتوقع تھی اور ایسی ہی کوشش حال ہی میں کچھ دیگر کمپنیوںکی طرف سے چھپنے والے مصاحف میں کی گئی ہے۔ حالانکہ اُس متعارف اورمروجہ رسم الخط کالحاظ اِنتہائی ضروری ہے جو کہ صدیوں سے برصغیر میں چلا آرہا ہے اوراُس پرعلمائِ برصغیر کااِتفاق ہے جیسا کہ میں پہلے ذکرکرچکا ہوں جن میں حضرت مفتی محمد کفایت اللہ ، مولانا اَبو الحسن علی ندوی، مولانا محمد منظور نعمانی، مفتی عبدالرحمن، ڈاکٹر اِسرار اوردیگر علماء ِ کرام ہیں جن کے نام پہلے گزر چکے ہیں۔ جاری وساری اورمعمول بہ عرف کا شریعت میں اِس قدر اِعتبار ہے کہ حضور اَکرم ۖ نے اِسی عرفی مصلحت کی خاطر خانہ کعبہ کوشہید کرکے اَز سرِ نو قواعد ِ اِبراہیمی پر اُستوار کرنے کا اِرادہ ترک فرما دیا تھا، آپ ۖنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایاتھا :