ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
مذکورہ مصحف کے مقدمہ میں رسم الخط کے عنوان کے تحت لکھا ہے کہ : '' محمد مصطفی خان صاحب نے ١٢٦٧ ھ میں ایک نسخہ قرآن نہایت اِحتیاط سے طبع کرا کر شائع کیا، مولوی محبوب اِلٰہی صاحب کے زیرِ اہتمام١٢٨٣ ھ میں کلامِ پاک کاایک نہایت قابلِ قدر نسخہ شائع ہوا جس کے فرائض ِکتابت منشی اَشرف علی صاحب نے اَدا کیے اورجس میں رسم الخط قرآن کے متعلق نہایت مفید و مستند تعلیقات ہیں، اَنجمن کے عکسی قرآنِ مجید میں تعیین رسم الخط کے لیے اِن دونوں نسخوں سے معتدبہ مدد لی گئی ہے، بعض مشکلات کے لیے مصحف ِ حکومت مصرکی طرف بھی رُجوع کرنا پڑا۔'' مذکورہ عبارت میںاِس بات کی طرف نشاندہی کی گئی ہے کہ مصحف ِانجمن حمایت ِ اِسلام برصغیر کے مستند مصاحف کے مطابق ہیں لیکن بعض مشکلات کے حل کے لیے حکومت ِ مصر کے مطبوعہ مصحف سے بھی مدد لی گئی ہے، علماء حضرات جانتے ہیں کہ مصری مصحف بیشترقرآنی کلمات میں اِمام اَبو داود کی روایت اور مذہب کے مطابق ہے جبکہ برصغیر کے مصاحف اِمام دانی اوراِمام شاطبی کی روایت اورمذہب کے مطابق ہیں، اِس لیے اگرہم مفتی محمدکفایت اللہ صاحب کی زیر نگرانی چھپنے والے مصحف کا اِس مصحف سے موازنہ کریں جو اُستاذ ظفر اِقبال صاحب سیالکوٹی کی زیرِ نگرانی اَنجمن حمایت اِسلام نے چھاپا ہے توہمیں کچھ کلمات میں اِختلاف ضرور نظر آئے گا، گو وہ اِختلافی کلمات رسمِ عثمانی کے تومطابق ہی ہیں مگر اِمام دانی اور اِمام شاطبی کے منہج کے مطابق نہیں ہیںمثال کے طورپر لفظ (جَاھَدَ)فعل ماضی کے الفاظ قرآنِ مجید میں پندرہ مرتبہ آئے ہیں، اِن سب میں جیم کے بعد والا الف اِمام دانی اور اِمام شاطبی کے ہاںثابت جبکہ اِمام اَبو داود کے ہاں محذوف ہے،اَب یہ تمام الفاظ مفتی صاحب والے مصحف میں اِمام دانی کے منہج کے مطابق اِثبات ِ الف کے ساتھ لکھے گئے ہیں جبکہ مصحف ِاَنجمن حمایت ِاِسلام میں صرف چار جگہ میں الف ثابت ہے سورۂ عنکبوت اور سورۂ لقمان میں،باقی تمام جگہوں میں مصحف ِ مصری کے مطابق الف محذوف ہے ۔