ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
دُوسری مثال ہے سورہ طہٰ آیت ١١٢ (فَلَا یَخَافُ ظُلْمًا) جسے اِبن کثیر مکی(فَلَا یَخَفْ ظُلْمًا) حذف ِ الف اور فاء کے سکون کے ساتھ پڑھتے ہیں، عرب ممالک میں چھپنے والے مصاحف میں خاء کے بعد آنے والے الف کوکھڑی زبر کے بجائے بقاعدہ ثابت الف کے ساتھ لکھا گیا ہے، ایسی صورت میں اِس رسم سے دُوسری قراء ٰ ت کااَخذ کرنا اِنتہائی مشکل ہے جبکہ بر صغیر کے تمام مصاحف میں اِس فعل کو حذفِ الف کے ساتھ یعنی خاء کو فاء کے ساتھ مِلا کر لکھاگیا ہے اورپھر خاء پرکھڑی زبر ڈال دی گئی ہے، اِس کھڑی زبر کو زبرمیںتبدیل کرنے سے اِبن کثیر کی قراء ت (فَلَا یَخَفْ ظُلْمًا) بن جائے گی۔ یہ منہج بر صغیر کے مصاحف میں اِس لیے اِختیار کیاگیا ہے کہ علمائِ قراء ٰ ت کے نزدیک اِن قرآنی قراء ٰت کے ثبوت کی تین بنیادی شرطوں میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ قرآنی قراء ٰ ت مصحف کے رسم الخط کی مخالف نہ ہوں۔ ٭ برصغیر کے مصاحف میں کچھ کلمات ایسے بھی ہیں جو کہ اِنتہائی محدود ہیں جن میں اِمام دانی اور اِمام شاطبی دونوں کی روایت ومذہب کے بجائے کسی اور عالِم کی روایت اور مذہب کو اِختیار کیا گیا ہے، اِس کی مثالیں میں نے اپنے مذکورہ عربی مضمون میں تفصیل سے بیان کی ہیں، یہاں میں صرف ایک مثال بیان کرنے پراِکتفاء کروں گا، اور وہ ہے لفظ (اَلْکَافِرْ)جوکہ قرآنِ پاک میں پانچ مرتبہ آیا ہے، اِس میں کاف کے بعد والا الف اِمام دانی اور اِمام شاطبی بلکہ بیشتر علماء ِ رسم کے نزدیک ثابت ہے مگربر صغیر کے مطبوعہ مصاحف میں اِن میں سے چارجگہ الف ثابت ہے، صرف سورۂ نبا کے آخر میں (وَیَقُوْلُ الْکَافِرُ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا ) میں کاف کے بعد والا الف محذوف ہے اوریہ مذہب اِمام اَبواِسحاق التجیبی سے منقول ہے جوکہ آٹھویںصدی کے مشہور علماء ِ رسم میں سے ہیں۔ ٭ اَنجمن حمایت اِسلام کی طرف سے اُستاذ ظفر اِقبال صاحب سیالکوٹی کی نگرانی میں چھپنے والے مصحف کا بھی یہی مذکورہ بالا منہج ہے جوبر صغیر کے مصاحف کا ہے ماسوائے اُن چندکلمات کے جو اُستاذ ظفر اقبال صاحب نے مصری مصحف سے لیے ہیں کیونکہ اُستاذ ظفراِقبال صاحب سیالکوٹی نے