ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
جمع مذکرسالِم کے وہ قرآنی کلمات جو تین یاتین سے زیادہ مرتبہ قرآنِ پاک میں آئے ہیں ایسے کلمات میں وہ حذف ِ الف ہی کے راوی اور قائل ہیں جبکہ اِن کے شاگرد اِمام اَبوداود اِس مذکورہ تفریق کے قائل نہیں ہیں، اُن کی روایت اور مذہب کے مطابق جمع مذکر سالِم کے تمام الفاظ میں الف محذوف ہوگا، خواہ وہ ایک مرتبہ ہی کیوں نہ آیا ہو سوائے اُن چند کلمات کے جواِس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔ ٭ اِسی طرح لفظ (برکت) سے مشتق تمام الفاظ میں اِمام اَبو داود کی روایت اور مذہب کے مطابق کہیں الف ثابت ہے توکہیں محذوف جبکہ یہ تمام کلمات (مُبَارَکَ، مُبَارَکًا،تَبَارَکَ، مُبَارَکَةً وغیرہ) برصغیر کے تمام مصاحف میں اِمام دانی کی روایت اور مذہب کے مطابق حذف ِالف کے ساتھ لکھے گئے ہیں۔ ٭ اِن کے بر عکس کچھ قرآنی کلمات ایسے بھی ہیں جواِمام اَبو داود کی روایت اور مذہب کے مطابق عرب ممالک میں اِثباتِ الف کے ساتھ لکھے گئے ہیں جبکہ یہی کلمات اِمام دانی کی روایت اورمذہب کے مطابق برصغیر کے تمام مصاحف میں حذف ِ الف کے ساتھ لکھے گئے ہیں مثلاً تثنیہ کے تمام کلمات چاہے وہ اَفعال میں سے ہوں یااَسماء میں سے، ایسے تمام کلمات کا وہ الف جو کلمے کے وسط میں واقع ہوا ہونہ کہ آخر اورطرف میں جس کی مثال اَفعال میں(یَلْتَقِیَانِ ) اور (تَجْرِیَانِ) کا الف ہے، اوراَسماء میں (طَآئِفَتَانِ) کا اور(اَلْجَمْعَانِ) کاالف ہے اِن میں (قَالَا) کاالف شامل نہیں جو کہ اِتفاقًا ثابت ہے کیونکہ وہ کلمے کے آخر میںہے وسط میں نہیں ۔ اِن تمام الفاظِ تثنیہ میں وہ الف جوکہ وسط میں ہے طرف اور آخر میں نہیں، بر صغیر کے تمام مصاحف میں اِمام دانی کے مذہب کے مطابق محذوف ہے جبکہ اِمام اَبو داود اِن سب الفاظ ِ تثنیہ میں اِثبات ِ الف کے راوی اور قائل ہیں۔ ٭ اِمام دانی کی مشہور زمانہ کتاب اَلْمُقَنِّعُ فِیْ مَعْرِفَةِ مَرْسُوْمِ مَصَاحِفِ اَھْلِ الْاَمْصَارِکو جب اِمام شاطبی (وفات: ٥٩٠ھ) نے اپنی مشہور نظم عَقِیْلَةُ اَتْرَابِ الْقَصَائِدمیں شعروں کا جامہ پہنایا تواِمام شاطبی نے گنے چنے چند الفاظ میں اِمام دانی سے اِختلاف کرنے کی جسارت کی، ایسے تمام الفاظ میں برصغیر کے تمام مصاحف کارسم الخط صدیوں سے اِمام شاطبی کی روایت اور مذہب کے مطابق چلا