ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
اور ایسا ہی ایک مصحف حرمِ نبوی کے کتب خانہ میں میری نظر سے گزرا جسے اَلقرآن اکیڈمی (ممبئی دہلی الہند) نے (اَلقرآن الحکیم ) (الفی) کے نام سے ١٥فروری ١٩٨٥ئ/٢٥جمادی الاوّل ١٤٠٥ھ میںچھاپا، اِس قرآنِ پاک کے ہر صفحے کی ہر سطر الف سے شروع ہوتی ہے اور اُس کارسم الخط وہی مروجہ ہندوستانی رسم الخط ہے جو صدیوں سے چلا آرہا ہے جس کے مصححین میں اَٹھارہ علماء و قراء کے نام درج ہیں جن میں سر فہرست حضرت مفتی عبدالرحمن (مدرسہ اَمینیہ، دہلی) اور ڈاکٹر اِسرار احمد مرحوم (لاہور) ہیں اور جس پر مہرتصدیق ثبت کرنے والے تیرہ علماء میں حضرت مولانا اَبو الحسن علی ندوی اور حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمہما اللہ سرِ فہرست ہیں۔ اِن تمام مصاحف کا رسم الخط چاہے وہ قلمی نسخے ہوں یا مطبوعہ، ہندوستان میں چھپے ہوں یا پاکستان میں سبھی کار سم الخط صدیوں سے تقریبًا ایک جیساچلا آرہا ہے جس کی مختصر تفصیل مندرجہ ذیل ہے : ٭ وہ قرآنی کلمات جن کے بارے میں اِمام اَبو عمر واَلدانی (وفات: ٤٤٤ھ) اوراِمام اَبوداود اِبن نجاح (وفات: ٤٩٦ھ ) کا اِتفاق ہے، اِن کلمات کے رسم میں اُن کی بیان کردہ متفقہ روایت و مذہب سے سرِ مو بھی رُوگردانی نہیں کی گئی۔ ٭ وہ قرآنی کلمات جن میں شیخین (دانی واَ بو داود) کاآپس میں اِختلاف ہے، خصوصًا وہ قرآنی کلمات جن میں حذف واِثبات کااِختلاف ہے، اِس طرح کہ اِمام دانی اِن میں اِثبات ِالف کے قائل جبکہ اِمام اَبو داود اِن میں حذف ِ الف کے قائل ہیں، ایسے تمام کلمات میں برصغیر کے تمام مصاحف خواہ وہ قلمی ہوں یا طبع شدہ تمام کے تمام اِمام دانی کے منہج کے مطابق یعنی اِثبات ِ الف کے ساتھ لکھے گئے ہیں جوکہ اِمام دانی کی روایت اور مذہب کے مطابق چھ مصاحف ِعثمانیہ میں سے کسی نہ کسی مصحف ِ عثمانی کے مطابق ہیں۔ مثال کے طور پر جمع مذکرسالِم کے وہ الفاظ جوقرآنِ پاک میں ایک یا دو مرتبہ آئے ہیں اُن کلمات کے بارے میں اِمام دانی سے اِبن وثیق الاندلسی (وفات: ٦٥٤ھ) اوردیگرمتاخرین نے روایت کی ہے کہ اِمام دانی ایسے الفاظ میں قلیل الدور ہونے کی وجہ سے اِثبات ِ الف کے قائل ہیں اور