Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015

اكستان

27 - 65
وہ کشتی جس کا میں نے تختہ اُکھاڑ دیا تھا غریب لوگوں کی تھی جوسمندر میں کام کرتے تھے جس سے اُنہیں تھوڑا بہت رزق حاصل ہوجاتا تھا لیکن اُن پر ایک غاصب حکمران حکومت کرتا تھا اورجو رِزق اُنہیں حاصل ہوتا تھا اُسے چھین لیتا تھا اور اُس پر قبضہ کرکے اُنہیں بھوکا چھوڑ دیتا تھا، تو میں نے چاہا کہ کشتی کو عیب دار کردُوں، جب بادشاہ اُسے عیب دار ریکھے گا تو اُسے چھوڑ دے گا۔ یہ ایسا کام تھا جو بظاہر غلط تھا لیکن دَر حقیقت رحمت تھی اور میں نے یہ کام غلط نیت سے نہیں کیا بلکہ یہ اُن مساکین کے لیے اور اُن بے چاروں کی زندگی اور بقا کے لیے کیا تھا۔ 
اور جو لڑکا کھیل رہا تھا وہ گستاخ اور کینہ پرور تھا جبکہ اُس کے والدین نیک لوگ تھے ،ہمیں خطرہ تھا کہ وہ اپنے والدین کی زندگی اپنی سرکشی، بد سلوکی اورکفر کی وجہ سے اَجیرن بنادے گا چنانچہ میں نے اللہ کے حکم پر اُسے قتل کردیا تاکہ اُس کے نیک والدین اُس کی فتنہ پردازیوں سے محفوظ رہ سکیں اور اللہ سے اُمید رکھیں کہ وہ اُنہیں اِس سے بہتر اوردیندار اَولاد عطا فرمائے گا۔ 
اور رہا دیوار کا معاملہ تواللہ کی طرف سے مجھے معلوم ہوا کہ اِس کے نیچے دوچھوٹے یتیم بچوں کا خزانہ ہے، اُن بچوں کاباپ ایک نیک آدمی تھا، میںنے چاہا کہ دیوار کودرست کردُوں تاکہ جب وہ بڑے ہوجائیں تو اپنے لیے اپنا خزانہ نکال سکیں اور اُس سے فائدہ اُٹھا سکیں۔
 میں نے جو کچھ بھی کیا (کشتی کو توڑا، بچے کو قتل کیا اور دیوار کو درست کیا) اپنے علم اور رائے کے مطابق نہیں کیا بلکہ اللہ کی وحی اوراُس کے حکم کے مطابق کیا۔ 
( ذٰلِکَ تَأْوِیْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَیْہِ صَبْرًا)(سُورة الکھف :  ٨٢)
''یہ ہے حقیقت اِن چیزوںکی جن پرتو صبر نہ کرسکا۔ '' 
اِس طرح حق سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی حضرت موسٰی علیہ السلام پرثابت کیاکہ یہ بات آپ کو  زیبا نہیں تھی کہ سائل نے جب آپ سے پوچھا کہ لوگوں میں سے بڑا عالم کون ہے توآپ نے فرمایا :'' میں''  یہ بات صحیح نہیں کیونکہ ہر علم والے کے اُوپر اُس سے زیادہ وہ علم والا ہوتا ہے یعنی'' اللہ ''اور وہ سب سے زیادہ باخبر سب سے زیادہ جاننے والا، بزرگی والا اور بلندو برتر ہے۔  (جاری ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 اس شمارے میں 3 1
5 درس حدیث 9 1
6 وسوسوں کے متعلق سوال : 10 5
7 حکیمانہ جواب : 10 5
8 جب یہ فطرت ہوئے تو اِن کا علاج ؟ 11 5
9 حاجی عابدصاحب،بانی ٔدارُالعلوم دیوبند : 12 5
10 حضرت حاجی صاحب کی کنارہ کشی : 12 5
11 حضرت نانوتوی کا فیض اور قبولیت : 13 5
12 شیخ الحدیث مولانا یعقوب صاحب نانوتوی : 13 5
13 حضرت حاجی صاحب عظیم مربی : 14 5
14 اپنی تعریف کرنا ، کروانا : 14 5
15 آپ ۖ اپنی تعریف پر خوش ہوئے ! وجہ ؟ 15 5
16 اپنی اچھی حالت پر خوشی ؟ ایک صحابی کا واقعہ : 17 5
17 ''دِکھاوا'' بری چیز ہے : 17 5
18 اِسلام کیا ہے ؟ 19 1
19 کمزروں اور حاجت مندوں کے حقوق : 19 18
20 ایک حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے اپنی دو اُنگلیاں برابر کر کے فرمایا : 19 18
21 مسلمان پر مسلمان کا حق : 20 18
22 قصص القرآن للاطفال 22 1
23 .پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 22 22
24 ( حضرت موسٰی علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کا واقعہ ) 22 22
25 اِسلامی معاشرت 28 1
26 شوہر کے ساتھ بیوی کا کیا معاملہ ہو ؟ 28 25
27 مکتوب حضرت شیخ الحدیث بنام مفتی اعظم محمد شفیع صاحب 31 1
28 تمہید اَز حضرت شیخ الحدیث صاحب : 31 27
29 ماہِ ربیع الاوّل اور مسلمانوں کا طرزِ عمل 35 1
30 حاصلِ مطالعہ 38 1
31 مروجہ فاتحہ دِلانے والے ایک صاحب سے گفتگو : 38 30
32 برصغیر کے مصاحف کا رسم الخط 42 1
33 بر صغیرکے مصاحف کارسم الخط : 42 32
34 تصدیق صحت ِمتن 44 32
35 فقیہ ِاُمت سیّدنا حضرت عبداللہ بن مسعود 52 1
36 نام و نسب : 52 35
37 قبولِ اِسلام : 52 35
38 دولت کدہ میں بکثرت حاضری : 53 35
39 اِتباعِ سنت اور اِبن ِ مسعود رضی اللہ عنہ : 54 35
40 حضرت اِبن مسعود کے بارے میں نبی علیہ السلام کے اِرشادات : 54 35
41 قرآن اور اِبن مسعود : 56 35
42 حضرت علی کے نزدیک حضرت اِبن مسعود کا مقام : 59 35
43 اِرشادات ِعالیہ : 59 35
44 فقہ حنفی کا مأخذ : 60 35
45 کوفہ کی علمی مرکزیت : 60 35
46 حضرت علی کے نزدیک علمائِ کوفہ کا مقام : 61 35
47 اِمام اَحمدبن حنبل کے نزدیک کوفہ کا مقام : 61 35
48 اِمام بخاری کے نزدیک کوفہ کا مقام : 61 35
49 وفات : 62 35
50 بقیہ : ماہِ ربیع الاوّل اور مسلمانوں کا طرزِ عمل 62 29
51 اَخبار الجامعہ 63 1
52 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter