ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
(٣) اَسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرت ۖ مسجد کی طرف سے عورتوں کے مجمع میں تشریف لائے اور عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ''اے عورتوں کی جماعت ! تم ہی زیادہ تر جہنم کی اِیندھن بنوگی'' اَسماء کہتی ہیں کہ اِس پر میں نے آنحضرت ۖ سے سوال کیا کہ ایسا کیوں ہے ؟ تو آپ ۖ نے جواب دیا کہ '' اِس لیے کہ تمیں جب کچھ دیا جاتا ہے تو تم اُس پر شکر نہیں کرتیں، جب تم پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو تم صبر نہیں کرتیں اور جب تم پر گرفت کی جاتی ہے تو شکوہ اور گلہ کرتی ہو اور دیکھو اپنے ''منعمین'' ( نعمت بخشنے والے شوہروں) کی نافرمانی سے بچتی رہنا۔ ''اَسماء کہتی ہیں کہ میں نے دریافت کیا کہ '' منعمین کی نافرمانی کا کیا مطلب ہے ؟ '' آپ ۖ نے فرمایا کہ '' عورت اپنے شوہر کے پاس رہتی ہے حتی کہ دو تین بچوں کی ماں بھی بن جاتی ہے مگر ( جب غصہ آتا ہے تو) کہتی ہے کہ میں نے تجھ سے کبھی کو ئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔'' ( مجمع الزوائد ٤/٣١١) (٤) آنحضر ت ۖنے اِرشاد فرمایا : ''عورت کے لیے شوہر کی موجودگی میں اُس کی اِجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھنا جائز نہیں ہے اور وہ اپنے گھر میں ایسے شخص کو نہ آنے دے جس کو شوہر نا پسند کرے، الخ۔ ( الاحسان بترتیب صحیح اِبن حبان ٦/١٨٦) (٥) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت ۖ سے دریافت کیا کہ ''عورت پر سب سے زیادہ کس کا حق ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ '' اُس کے شوہر کا '' پھر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ مردوں پر سب سے زیادہ کس کا حق ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ''اُس کی ماں کا۔''( اَلترغیب والترہیب ٣٧٤) (٦) حدیث میں آتا ہے کہ ''اللہ تعالیٰ ایسی عورتوں کی طرف نظر رحمت نہ فرمائے گا جو اپنے شوہر کی شکر گزار نہ ہو اور وہ اِس سے مستغنی نہیں ہوسکتی۔'' ( اَلترغیب والترہیب ٣٧٦)