ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
گے، حضرت موسٰی علیہ السلام وہاں سے چل پڑے تاکہ مجمع البحرین (دو دریائوں کے جمع ہونے کی جگہ) پہنچ جائیں اور اللہ کے حکم کے مطابق اُن سے ملاقات کریں، جب آپ مجمع البحرین پہنچے توآپ پر غنودگی طاری ہوگئی اورآپ سوگئے، اِسی دوران بارش ہوگئی اور جس ٹوکری میں مچھلی رکھی ہوئی تھی اُس پر بھی بارش کا پانی پڑا جس سے مچھلی زندہ ہوگئی اور ٹوکری سے نکل کر سمندر میں تیرنے لگی ،جب حضرت موسٰی علیہ السلام بیدار ہوئے تو اپنے خادم کولے کر چل پڑے کچھ دیر بعد آپ کو تھکا وٹ اور بھوک محسوس ہوئی تو آپ نے اپنے خادم سے فرمایا : (اٰ تِنَا غَدَآئَ نَا)(سُورة الکھف : ٦٢) ''لا ! ہمارے پاس ہمارا کھانا۔'' تب خادم کویادآیاکہ مچھلی توٹوکری سے نکل کر دریا میں کود گئی تھی لیکن شیطان نے یہ بات اُن کے ذہن سے اِس طرح نکالی کہ وہ حضرت موسٰی علیہ السلام کوبتا ہی نہ سکے۔حضرت موسٰی علیہ السلام سمجھ گئے کہ عنقریب منزلِ مقصود تک پہنچنے والے ہیں جہاں حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوگی، آپ نے اپنے خادم سے فرمایا یہی وہ مقام ہے جس کی ہمیں تلاش تھی، آؤ میرے ساتھ وہاں چلو جہاں مچھلی گم ہوئی تھی، جب آپ وہاں پہنچے تو آپ نے ایک دُبلے پتلے گہری آنکھوں والے شخص کو دیکھا جن کے چہرے سے تقویٰ جھلک رہا تھا۔ حضرت موسٰی علیہ السلام نے اُنہیں کہا اَلسلام علیکم یا عبداللہ (اے اللہ کے بندے تجھ پر سلامتی ہو) حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا: وعلیک السلام یا موسٰی یا نبی بنی اِسرائیل (وعلیکم السلام اے موسٰی اے بنی اِسرائیل کے نبی)حضرت موسٰی علیہ السلام کو تعجب ہوا، آپ نے پوچھا آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ میں موسٰی ہوں، حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا آپ کے متعلق مجھے اُس ہستی نے بتایا جس نے میرے بارے میں آپ کو خبر دی پھر اُنہوں نے آپ کی طرف غور سے دیکھتے ہوئے فرمایا : اے موسٰی آپ کیا چاہتے ہیں ؟ حضرت موسٰی علیہ السلام نے فرمایا میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں کہ آپ کو جو علم حاصل ہے آپ مجھے سکھائیں، مجھے اللہ تعالیٰ نے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں آپ کی اِتباع کروں اور آپ سے علم سیکھوں۔