ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
اُس کی پردہ پوشی فرمائے گا)۔'' ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''تم باہم بغض و عداوت نہ رکھو، حسد نہ رکھو، غیبتیں نہ کرو، اور ایک اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو، اورکسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دِن سے زیادہ ترک ِ سلام و کلام کرے۔'' ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا : ''مسلمان کا مال، اُس کی جان اور اُس کی آبرو مسلمان پر بالکل حرام ہے۔'' اَب ہم آدابِ معاشرت اور حقوقِ باہمی کے اِس سلسلہ کو رسول اللہ ۖ کی ایک حدیث پرختم کرتے ہیں جوہر مسلمان کو لرزا دینے والی ہے، رسول اللہ ۖ نے ایک دِن صحابہ سے پوچھا : ''بتاؤ مفلس اور نادار کون ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم و دینار نہ ہوں۔ آپ نے فرمایا نہیں ! ہم میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دِن نماز اور روزہ اور صدقہ کا ذخیرہ لے کر آئے گا لیکن دُنیا میں اُس نے کسی کو گالی دی ہوگی ، کسی پر بہتان رکھا ہوگا، کسی کو مارا پیٹا ہوگا، کسی کامال ناحق کھایا ہوگا۔ جب وہ حساب کے مقام پر کھڑا کیا جائے گا تو اُس کے مدعی لوگ آئیں گے اور بقدر اُن کے حقوق کے اُس کی نیکیوں میں سے اِن کو دِلوایا جائے گا یہاں تک کہ اُس کی سب نیکیاں ختم ہوجائیں گی، تو پھراِن کے گناہ اُس پر لاد دِیے جائیں گے اور اُس کو جہنم میں ڈلوادیا جائے گا۔ '' بھائیو ! اِس حدیث پر غور کرو اور سوچو کہ دُوسروں کی حق تلفی اور اُن کو بُر ا بھلا کہنا اور اُن کی غیبتیں کرنا اپنے آپ کو کس قدر ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ خدا کے بندو ! اگر کسی کی کوئی حق تلفی تم نے کی ہو تو دُنیا ہی میں اُس کا حساب کرلو یا اُس کا بدلہ دے دو یا معاف کرالو اور آئندہ کے لیے اِحتیاط کا عہدکرلو ورنہ آخرت میں اُس کا اَنجام بہت برا ہونے والا ہے۔