Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

84 - 515
الخیار ولکل ذلک وجہ فتعذر العمل بہا ٢ بخلاف الدرک لأنہ استعمل ف ضمان الاستحقاق عرفا(٣٨٠) ولو ضمن الخلاص لا یصح ١ عند أب حنیفة رحمہ اللہ لأنہ عبارة عن تخلیص المبیع وتسلیمہ لا محالة وہو غیر قادر علیہ ٢ وعندہما ہو بمنزلة الدرک وہو تسلیم البیع أو قیمتہ فصح.
 
تشریح : واضح ہے ۔ 
ترجمہ  :( ٣٨٠) اور خلاص کا کفیل بنا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک صحیح نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ خلاص کا مطلب یہ ہے کہ] مشتری صاحب[  آپ کو مبیع ہی سپرد کروں گا ، اور کفیل اس پر قدرت نہیں رکھتا ] کیونکہ وہ تو صرف بائع کے پاس ہے [
تشریح  : امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ٫ لفظ خلاص ، کاترجمہ ہے کہ کفیل مشتری سے کہے،کچھ بھی ہو میں مبیع ہی کو سپرد کروںگا، تو چونکہ مبیع صرف بائع کے پاس ہے ، اور کفیل اس کو سپرد کرنے پر قادر نہیں ہے ، ہاں اس کی قیمت اپنی جانب سے دے سکتا ہے ، لیکن وہ یہ نہیں کہہ رہا ہے اس لئے خلاص کے لفظ سے کفیل بننا درست نہیں ہے۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے ، لفظ کا معنی قرینے سے متعین ہوجائے تو اس سے کفیل بننا درست ہے ۔
ترجمہ  : ٢  صاحبین  کے نزدیک ٫لفظ خلاص ، کفالہ بالدرک، کے معنی میں ہے ، اور وہ ہے مبیع کو سپرد کروں گا ، یا اس کی قیمت سپرد کروں گا ، اس لئے اس لفظ سے کفالہ درست ہے ۔ 
تشریح : صاحبین  کے نزدیک خلاص کا ترجمہ ہے ، کوشش کروں گا کہ مبیع سپرد کروں ، لیکن اگر وہ نہ ہوسکا تو اس کی قیمت ادا کردوں گا ،چونکہ کفیل اپنی طرف سے قیمت ادا کر سکتا ہے اس لئے اس لفظ سے کفیل بالدرک بننا درست ہے ۔

Flag Counter