Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

511 - 515
 کملکہ في أم الولد والمدبر۔۵؎  ولو عاد الموکل مسلما وقد لحق بدار الحرب مرتدا لا تعود الوکالۃ في الظاہر۔ وعن محمد أنہا تعود کما قال في الوکیل۔۶؎  والفرق لہ علی الظاہر أن مبنی الوکالۃ في حق الموکل علی الملک وقد زال وفي حق الوکیل علی معنی قائم بہ ولم یزل 

کرنے کی ولایت وکیل کی اہلیت کی وجہ سے ہے ، لیکن تصرف کو نافذ کرنے ولایت ملک کی وجہ سے ہے اور دار الحرب میں مل جانے کی وجہ سے وہ گویا کہ مردہ ہوگیا اور ولایت باطل ہوگئی اسلئے اب دوبارہ نہیں لوٹے گی ۔جیسے ام ولد اور مدبر میں اس کی ملکیت واپس نہیں لوٹتی  
تشریح : امام یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ ایک ہے تصرف کرنے کی ولایت یہ، وکیل عاقل اور بالغ ہو تو یہ ولایت مل جاتی ہے، وکیل کے دار الحرب جانے کے بعد بھی یہ ولایت موجود ہے ، اور دوسرا ہے اس کو نافذ کرنے کی ولایت ، یہ ملکیت سے ہوتی ہے ، اور وکیل جب دار الحرب چلا گیا تو گویا کہ وہ مر گیا  اس لئے ملکیت کی ولایت ختم ہوگئی ، اور دار الاسلام آنے کے بعد بھی ملکیت کی ولایت واپس نہیں ملے گی اس لئے وکیل دوبارہ وکالت پر بحال نہیں ہوسکتا ، جیسے کہ اس وکیل کی ام ولد، اور مدبر غلام آزاد ہوگیا تو دوبارہ وہ وکیل کی ملکیت میں واپس نہیںآئیں گے ، اسی طرح وکالت کے ختم ہونے کے بعد دوبارہ بحال نہیں ہوگی 
ترجمہ  : ٥  اور اگر موکل مسلمان ہوکر واپس آیا حالانکہ وہ مرتد ہوکر دار الحرب چلا گیا تھا تو ظاہر روایت میں وکیل کی وکالت واپس نہیں آئے گی ، لیکن امام محمد  سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ جس طرح وکیل دار الحرب جائے تو اس کی وکالت واپس آتی ہے اسی طرح موکل دار الحرب سے واپس آئے تو وکیل کی وکالت بحال رہے گی ۔ 
تشریح   : پہلا مسئلہ یہ تھا کہ وکیل مرتد ہوگیا تھا اب مسئلہ یہ ہے کہ خودموکل مرتد ہوکر دار الحرب چلا جائے پھر مسلمان ہوکر واپس آئے تو امام محمد  کی ظاہرروایت یہ ہے کہ وکیل کی وکالت بحال نہیں ہوگی ۔ اور دوسری روایت یہ ہے کہ جس طرح وکیل کی وکالت بحال رہتی ہے اسی طرح موکل کی وکالت بھی بحال رہے گی ۔
ترجمہ  : ٦  ظاہر روایت پر فرق ی ہے کہ موکل کے لئے وکال باقی رہنے کا مدار ملک ہے اور وہ ختم ہوچکی ہے ] اس لئے وکالت بحال نہیں رہے گی[ اور وکیل کے حق میں اس کی اہلیت ]عاقل بالغ ہونے [پر  ہے اور وہ دار الحرب چلے جانے کے بعد بھی باقی ہے  
تشریح  : موکل دار الحرب چلا جائے  پھر مسلمان ہوکر آجائے تو ظاہر روایت میں اس کا وکیل باقی نہیں رہتا ، جبکہ وکیل  دار الحرب چلا جائے اور مسلمان ہوکر واپس آئے تو اس کی وکالت باقی رہتی ہے ، اس میں کیا فرق ہے ؟ ۔اس کا فرق بتاتے ہیں کہ وکیل کی وکالت باقی رہنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کے موکل کی ملک باقی ہو ، اور موکل جب دار الحرب چلا گیا تو  تو گویا 

Flag Counter