Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

340 - 515
المدعي مشہود بہ ولیس الخبر کالمعاینۃ۔(۵۵۹) وإن أقر بذلک المدعی علیہ دفعت إلی المدعي [ لأن الجہالۃ في المقر بہ لا تمنع صحۃ الإقرار] وإن شہد شاہدان أنہ أقر أنہا کانت في ید المدعي دفعت إلیہ ۱؎ لأن المشہود بہ ہاہنا الإقرار وہو معلوم۔ 

نہیں ہے ۔ 
ترجمہ: ٥  اور اس لئے کہ قبضے والے کا قبضہ  ابھی موجود ہے ، اور مدعی کا قبضہ ابھی نہیں ہے ، صرف اس کی گواہی دی گئی ہے ، اور جو سامنے ہو اس کے مقابلے پر خبر دینے والی چیز نہیں ہوتی ۔ 
 تشریح  : یہ امام ابو حنیفہ  کی جانب سے دوسری دلیل ہے کہ ،مدعی کے قبضے میں یہ چیز ابھی نہیں ہے ، اس کے بارے میںتو صرف گواہی دی گئی ہے ، جو خبر کے درجے میں ہے، جو کمزور ہے ، اور جس کے قبضے میں ابھی چیز ہے وہ سامنے ہے، جو مضبوط ہے اس لئے مضبوط کو چھوڑ کر کمزور کا فیصلہ نہیں کیا جاسکے گا ۔     
ترجمہ  : (٥٥٩) اگر خود مدعی علیہ نے اس بات کا اقرار کیا کہ یہ مکان مدعی کے قبضے میں تھا تو مکان مدعی کو دے دیا جائے گا 
 ]اس لئے کہ جس چیز کا اقرار کیا اس میں جہالت ہے ] کہ یہ قبضہ ملکیت کا ہے ، یا غصب کا ہے ، یا امانت کا ہے، تاہم اقرار کے صحیح ہونے کو نہیں روکتا[ 
اور اگر دو آدمیوں نے گواہی دی کہ مدعی علیہ نے اقرار کیا ہے کہ یہ مکان مدعی کے قبضے میں تھا تب بھی مدعی کو دے دیا جائے گا
ترجمہ  : ١  کیونکہ یہاں مدعی علیہ کے اقرار کی گواہی دی ہے اور وہ معلوم ہے ۔ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جس مدعی علیہ کے قبضے میں ابھی زمین ہے وہ اقرار کرتا ہے کہ یہ زمین پہلے مدعی کے قبضے میں تھی  تو چاہے امانت کا قبضہ ہو ، یا غصب کا قبضہ ہو ، یا ملکیت کا قبضہ اس کی تفصیل جانے بغیر بھی اس کو مکان دے دیا جائے گا 
تشریح  :  یہاں دو مسئلے ہیں ]١[  ایک یہ ہے کہ اس وقت جس کے قبضے میں مکان ہے ] جسکو مدعی علیہ کہتے ہیں [ وہ خود اقرار کرتا ہے  کہ یہ مکان پہلے مدعی کے قبضے میں تھا لیکن یہ تفصیل نہیں بتا تا کہ یہ مکان کس انداز میں مدعی کے قبضے میں تھا امانت کے طور پر تھا ،یا غصب کے طور پر تھا یا  ملکیت کے طور پر تھا  پھر بھی یہ مکان مدعی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ، اس لئے کہ خود مدعی علیہ اس کے پاس ہونے کا اقرار کرتا ہے ، اس لئے مدعی علیہ کا اقرار کرنا صحیح ہے ۔ ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ دو گواہ گواہی دیتے ہیں کہ مدعی علیہ نے میرے سامنے اقرار کیا ہے کہ یہ مکان مدعی کے پاس تھا تب بھی اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور یہ مکان مدعی کے حوالے کیا جائے گا ، کیونکہ گواہی کے ذریعہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ مدعی علیہ نے اقرار کیا تھا کہ یہ مکان مدعی کے قبضے میں تھا۔ 
 
Flag Counter