بالنغمۃ وفیہ شبہۃ یمکن التحرز عنہا بجنس الشہود۴؎ والنسبۃ لتعریف الغائب دون الحاضر فصار کالحدود والقصاص۔۵؎ ولو عمي بعد الأداء یمتنع القضاء عند أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللہ لأن قیام أہلیۃ الشہادۃ شرط وقت القضاء لصیرورتہا حجۃ عندہ وقد بطلت وصار کما إذا خرس أو جن أو فسق بخلاف ما إذا ماتوا أو غابوا لأن الأہلیۃ بالموت قد انتہت
اندھے کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔
لغت : مشہود لہ : جسکے لئے گواہی دے ، یعنی مدعی ۔ مشہود علیہ : جسکے خلاف گواہی دے ، یعنی مدعی علیہ ۔ مشہود بہ ، جس چیز کے بارے میں گواہی دے ۔ نغمة : آواز : جنس الشہود : کوئی بھی گواہ ۔ یہاں مراد ہے کوئی بھی دیکھنے والا گواہ ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ کے نزدیک گواہی دیتے وقت بھی اندھا ہوگیا تو اس کی گواہی مقبول نہیں ہے ۔ اس کی دلیل عقلی یہ ہے کہ گواہی دیتے وقت بھی حاضر مدعی کی طرف اور مدعی علیہ کی طرف اشارہ کرکے یہ کہنا ضروری ہے کہ اس آدمی کا حق اس آدمی پر ہے ، اور نابینا آدمی اشارہ کرکے متعین نہیں کر سکتا ، وہ تو صرف آواز سے پہچان کر یہ کہہ سکتا ہے کہ اس کا حق اس پر ہے ۔ اس لئے اس کی گواہی جائز نہیں ہے ۔اور گواہی ضروری ہی ہے تو دیکھنے والے آدمی سے گواہی لے لیا جائے ، اندھے ہی کی گواہی کیا ضروری ہے ۔
ترجمہ : ٤ اور نسب کے ذریعہ تعارف کرانا یہ غائب کے تعارف کے لئے ہے حاضر کے تعارف کے لئے نہیں ہے ، اس لئے یہ مسئلہ حدود اور قصاص کی طرح ہوگیا ۔
تشریح : یہ جملہ امام ابو یوسف کو جواب ہے ، انہوں نے فرمایا تھا کہ نام اور باپ کا نام لیکر گواہی دینے سے مدعی اور مدعی علیہ کا تعارف ہوجائے گا ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ غائب آدمی کا نسب بیان کرکے تعارف کرانا جائز ہے حاضر آدمی کی طرف تو اشارہ کرنا ہوگا ، اور نابینا وہ نہیں کر سکے اس لئے اس کی گواہی بھی جائز نہیں ، جس طرح حدودو اور قصاص میں نابینا کی گواہی جائز نہیں ہے
ترجمہ : ٥ اگر گواہی ادا کرنے کے بعد نابینا ہوگیا توامام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک پھر بھی فیصلہ نہیں کیا جا سکے گا اس لئے کہ فیصلے کے وقت بھی گواہ میں گواہی دینے کی اہلیت شرط ہے ، اسلئے کہ گواہی کی اہلیت ہی امام اعظم کے نزدیک حجت ہے اور وہ حجت فوت ہوگئی ، اور ایسا ہوگیا کہ گواہ گونگا ہوگیا ، یا مجنون ہوگیا ، یا فاسق ہوگیا تو انکی گواہی پر فیصلہ صادر نہیں کیا جاسکتا ہے
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ فیصلے کے وقت بھی گواہ میں گواہی دینے کی اہلیت موجود ہو تب قاضی فیصلہ صادر کرسیں گے ، اگر اس سے پہلے فاسق یا اندھے ہونے کی بنا پر گواہی دینے کی اہلیت ختم ہوگئی تو ان گواہوں کی گواہی پر فیصلہ صادر نہیں کیا جا