Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

274 - 515
 تقبل فیما یجري فیہ التسامع لأن الحاجۃ فیہ إلی السماع ولا خلل فیہ۔۲؎  وقال أبو یوسف والشافعي رحمہما اللہ یجوز إذا کان بصیرا وقت التحمل لحصول العلم بالمعاینۃ والأداء یختص بالقول ولسانہ غیر موف والتعریف یحصل بالنسبۃ کما في الشہادۃ علی المیت۔ ۳؎ ولنا أن الأداء یفتقر إلی التمییز بالإشارۃ بین المشہود لہ والمشہود علیہ ولا یمیز الأعمی إلا  

ترجمہ :  ٢  امام ابو یوسف  اور امام شافعی نے فرمایاکہ نا بینا کی گواہی جائز ہے اگر وہ گواہ بنتے وقت دیکھنے والا تھا اس لئے کہ دیکھ کر علم حاصل ہوگیا ، اور گواہی کی ادائیگی بات سے ہے اور زبان میں عیب نہیں ہے ۔ اور مدعی اور مدعی علیہ کی تعریف تو نسب بیان کرنے سے حاصل ہوجائے گا جیسے میت پر گواہی کے بارے میں ہوتا ہے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ گواہ بنتے وقت دیکھنے والا ہو تو گواہی جائز ہے ۔ 
تشریح  : امام ابو سف  اور امام شافعی  کی رائے یہ ہے کہ اگر گواہ بنتے وقت دیکھنے والا تھا بعد میں نابینا ہوا ، اور ادائیگی کے وقت نابینا ہوگیا تو گواہی جائز ہے ۔  موسوعة امام شافعی میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی  اذا رأی الرجل فأثبت و ھو بصیر ثم شہد و ھو اعمی قبلت شہادتہ ، لان الشہادة انما وقعت و ھو بصیر الا انہ بین و ھو اعمی عن شیء و ھو بصیر ، و لا علة فی رد شھادتہ ۔ ( موسوعة امام شافعی  ، باب شھادة الاعمی ، ج ١٣، ص ٣٥٥، نمبر ٢٦٥٢٧) اس عبارت میں ہے کہ گواہ بنتے وقت دیکھنے والا ہو تو گواہی قبول کی جائے ۔   
وجہ : (١) دلیل عقلی یہ ہے ۔جس وقت گواہ بن رہا تھا اس وقت آنکھ تھی جس سے مملوک چیز ، مدعی اور مدعی علیہ سب کو پہچان لیا اور تفصیلات معلوم کر لی اور مشاہدہ کر لیا جو گواہی کی بنیادی چیز ہے ، اور گواہی دیتے وقت صرف زبان کی ضرورت پڑے گی ، اور وہ ٹھیک ٹھاک ہے اس لئے گواہی دے سکتا ہے ، باقی رہا کہ گواہی دیتے وقت جس چیز کی گواہی دے رہا ہے اس کا تعرف ، مدعی اور مدعی علیہ کا تعارف تو یہ نسب بیان کرنے سے ہوجائے گا ، اس بارے میں دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے گواہی میں کوئی حرج نہیں ہے ۔اسکی ایک مثال دیتے ہیں کہ میت کے بارے میں گواہی دیتے وقت میت سامنے نہیں ہوتی ہے صرف اس کے نسب سے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں ۔ باقی قول تابعی اوپر گزر گئی ۔  
لغت  : وقت التحمل : تحمل کا ترجمہ ہے برداشت کرنا ، وقت التحمل : برداشت کرتے ہے ، گواہ بنتے وقت ۔مؤف : مؤف ہونا ،  عیب دار ہونا ۔ التعریف : کسی کا حسب نسب بیان کرکے تعارف کرانا۔النسبة : حسب نسب ۔ 
ترجمہ :  ٣  ہماری دلیل یہ ہے کہ گواہی ادا کرتے وقت مدعی اور مدعی علیہ کی طرف اشارہ کرکے تمیز کرنا ضروری ہے ، اور اندھا صرف آواز سے تمیز کر سکتا ہے ، جس میں شبہ ہے اور دوسرے بینا گواہوں کے ذریعہ اندھے سے بچنا ممکن ہے ]اس لئے 

Flag Counter