الشہادۃ لأن ولایۃ القضاء تبتني علی ظہور العدالۃ وہو بالتزکیۃ فیشترط فیہ العدد کما تشترط العدالۃ فیہ وتشترط الذکورۃ في المزکي الحدود والقصاص۔ ۳؎ولہما أنہ لیس في معنی الشہادۃ ولہذا لا یشترط فیہ لفظۃ الشہادۃ ومجلس القضاء واشتراط العدد أمر حکمي في الشہادۃ فلا یتعداہا(۴۹۹) ولا یشترط أہلیۃ الشہادۃ في المزکي في تزکیۃ السر ۱؎حتی صلح العبد مزکیا۲؎ فأما في تزکیۃ العلانیۃ فہو شرط وکذا العدد بالإجماع علی ما قالہ الخصاف
ہے۔اور حدود اور قصاص میں مزکی کا مذکر ہونا شرط ہے ۔
تشریح : امام محمد تین دلیل دے رہے ہیں ]١[ تزکیہ پر گواہ کی عدالت کا مدار ہے ، اور عدالت پر قاضی کے فیصلے کا مدار ہے ، اس لئے جس طرح گواہ دو چاہئے اسی طرح مزکی بھی دو چاہئے ]٢[ دوسری دلیل یہ ہے کہ جس طرح مزکی کا عادل ہونا ضروری ہے]٣[ اور قصاص میں مزکی کا مرد ہونا ضروری ہے اسی طرح مزکی کا دو ہونا بھی ضروری ہے ۔
ترجمہ : ٣ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی دلیل یہ ہے کہ تزکیہ کرنا شہادت کے معنی میں نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ تزکیہ کرنے کیلئے شہادت کا لفظ بولنا ضروری نہیں ہے ، اور قضا کی مجلس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ]اسی طرح دو ہونے کی بھی ضرورت نہیں ہے [
تشریح : واضح ہے ۔
ترجمہ : ٤ گواہی میں دو کی شرط آیت کی وجہ سے ہے اس لئے دوسری جگہ یہ شرط نہیں لگے گی ۔
تشریح : حدیث کی خبر دینے کے لئے ایک ہی آدمی کافی ہوجاتا ہے اسی طرح یہاں بھی ایک ہی آدمی کافی ہوگا ، اور گواہی میں دو کی شرط خلاف قیاس آیت کی وجہ سے ہے اس لئے مزکی میں یہ شرط نہیں لگے گی ۔
ترجمہ : ( ٤٩٩) سری تزکیہ کرنے والے میں شہادت کی شرط ہونا ضروری نہیں ہے ۔
ترجمہ : ١ یہاں تک کہ غلام بھی مزکی بن سکتا ہے ۔
تشریح: واضح ہے ۔
ترجمہ : ٢ بہر حال اعلانیہ تزکیہ میں تو شہادت کی اہلیت شرط ہے ، اور حضرت خصاف کے کہنے کے مطابق اعلانیہ میں دو مزکی ہونا بھی شرط ہے اس لئے کہ قضا کی مجلس کے ساتھ خاص ہے ۔
تشریح : اعلانیہ تزکیہ میں یہ ضروری ہے کہ مزکی میں شہادت کی اہلیت ہونے کی شرط ہے ، اور حضرت خصاف فرماتے ہیں