Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

234 - 515
(۴۸۶)قال الشہادۃ فرض تلزم الشہود ولا یسعہم کتمانہا إذا طالبہم المدعي۱؎  لقولہ تعالی{ ولا یأبی الشہداء إذا ما دعوا وقولہ تعالی ولا تکتموا الشہادۃ ومن یکتمہا فإنہ آثم قلبہ}۲؎  وإنما یشترط طلب المدعي لأنہا حقہ فیتوقف علی طلبہ کسائر الحقوق۔(۴۸۷)والشہادۃ في 

ہدیہ بھیجا ہے تو جس کیلئے ہدیہ بھیجا ہے اسکے لئے اس کا کھانا حلال ہے۔ تو اس تھوڑی بہت چیز میں باندی اور بچے کی خبر بھی قابل قبول ہے۔
(٦) …چھٹی قسم ۔ جہاں مرد مطلع نہیں ہو سکتے ہیں ۔جیسے ولادت وغیرہ تو وہاں صرف عورت کی گواہی مقبول ہے۔ کیونکہ مجبوری ہے
ترجمہ(٤٨٦)گواہی دینا فرض ہے گواہوں کو لازم ہے اور اسکو چھپانے کی گنجائش نہیں ہے اگر ان سے مدعی اسکا مطالبہ کرے۔
ترجمہ  : ١   (١)اللہ تعالی کا قول ۔ و لا یأب الشھداء اذا ما دعوا ۔( آیت ٢٨٢، سورت البقرة ٢)   اگر گواہی کے بلائے جائے تو انکار نہ کرے (٢)و لا تکتموا الشھادة و من یکتمھا  فانہ آثم قلبہ ( آیت ٢٨٣، سورت البقرة ٢ ) گواہی مت چھپاؤ اور جو اس کو چھپائے گا اس کا دل گنہگار ہوگا ۔ 
تشریح : ان گواہوں کے علاوہ کوئی اور گواہ نہیں ہے اور مدعی گواہوں سے گواہی دینے کا مطالبہ کر رہا ہے تو ان گواہوں پر گواہی دینا فرض ہے۔ عام معاملات میں گواہی چھپانے کی گنجائش نہیں ہے۔ 
وجہ :(١) چونکہ اور گواہ نہیں ہے۔ اس لئے اگر اس نے گواہی نہیں دی تو مدعی کا حق ضائع ہو جائے گا۔ اس لئے اس کو حق دلوانے کے لئے گواہی دینا فرض ہے(٢) باقی آیتیں اوپر گزر چکی ہیں ۔(٣) اس حدیث میں اس کی ترغیب ہے ۔عن زید بن خالد الجہنی ان النبی ۖ قال الا اخبرکم بخیر الشھدائ؟ الذی یاتی بشھادتہ قبل ان یسألھا(مسلم شریف ،باب بیان خیر الشھود ، ص ٧٦٢، نمبر ٤٤٩٤١٧١٩ ابو داؤد شریف، باب فی الشھادة،ص٥١٦،نمبر ٣٥٩٦)
ترجمہ: ٢  مدعی کا گواہی طلب کرنا شرط ہے اس لئے کہ اس کا حق ہے اس لئے اور حقوق کی طرح اس کے بھی طلب کرنے پر موقوف ہوگا ۔
تشریح  : واضح ہے ۔ 
ترجمہ : (٤٨٧)اور حدود میں گواہ کو اختیار ہے چھپانے اور ظاہر کرنے کے درمیان۔اور چھپانا بہتر ہے۔
] اس لئے کہ گواہ دو اجروں کے درمیان ہے ، حد کو قائم کرنا بھی اجر ہے اور اور دوسروں کی پردہ دری سے بچنا بھی اجر ہے [
 
Flag Counter