Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

199 - 515
منک قط فأقام المشتري البینۃ علی الشراء فوجد بہا أصبعا زائدۃ فأقام البائع البینۃ أنہ برء إلیہ من کل عیب لم تقبل بینۃ البائع۱؎  وعن أبي یوسف رحمہ اللہ أنہا تقبل اعتبارا بما ذکرنا۔۲؎  ووجہ الظاہر أن شرط البراء ۃ تغییر للعقد من اقتضاء وصف السلامۃ إلی غیرہ فیستدعي وجود البیع 

کچھ نہیں بیچی ، پھر خریدنے والے نے خریدنے پر گواہی پیش کی ، پس باندی میں زائد انگلی کا عیب پایا گیا ، اب بائع نے گواہی پیش کی کہ میں ہر عیب سے بری ہوں ، تو بائع کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ 
تشریح  : مثلا زید نے دعوی کیا کہ عمر نے میرے ہاتھ میں اپنی باندی بیچی ہے ، اس پر عمر نے کہا کہ میں نے کبھی بھی اس کے ہاتھ میں کوئی چیز نہیں بیچی ہے ، زید نے بیچنے پر گواہ پیش کیا ، اور باندی کو اپنے قبضے میں کر لیا تو باندی میںایک ایسا عیب پایا جو بچپنے سے ہو سکتا ہے ، مثلا پانچ کے بجائے چھ انگلی پائی گئی، جسکی وجہ سے زید عمر سے عیب کی قیمت لینا چاہتا ہے تو عمر نے کہا کہ زید نے اس عیب سے مجھے بری کردیا ہے اور اس پر گواہ پیش کی ، تو عمر کی یہ گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ 
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر نے پہلے کہا کہ میں نے کبھی کوئی چیز نہیں بیچی ، اور اب کہتا ہے کہ انگلی کے عیب سے مجھے بری کردیا ہے ، جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بیچا تو ضرور ہے تب ہی تو انگلی کے عیب بری کیا گیا ۔ اس لئے اس کی بات میں تناقض ہے اس لئے عمر کی گواہی نہیں مانی جائے گی ۔ 
لغت : اصبعا زائدة  : زئد انگلی : اس کا مطلب یہ ہے کہ باندی میں کوئی ایسا عیب ہے جو بعد میں نہیں ہوسکتا بلکہ خریدنے سے پہلے ہی ہونا ضروری ہے ، جیسے زائد انگلی پیدائش کے وقت سے ہوتی ہے ، تاکہ بائع یہ نہ کہہ سکے کہ یہ عیب مشتری کے یہاں پیدا ہوا ہے ۔ 
ترجمہ  : ١   حضرت امام ابو یوسف  سے ایک روایت یہ ہے کہ عمر کی بات قبول کی جائے گی وہ قیاس کرتے ہیں ان وجوہات پر جو اوپر ذکر کئے گئے۔
تشریح  : اوپر یہ ترتیب بنائی گئی تھی کہ بڑا آدمی ہے جو عموما پردے میں رہتا ہے اس لئے وکیل کے ذریعہ باندی بچوائی اس لئے مشتری کو کہہ دیا میں نے نہیں بیچی ہے ، بعد میں پتہ چلا کہ یہی مشتری ہے تو دعوی کر دیا کہ اس عیب سے مجھے بری کر دیا ہے اور اس پر گواہ پیش کردی اس لئے بات میں توافق ہے اس لئے بات مان لی جائے گی ۔
ترجمہ  : ٢  ظاہر کی وجہ یہ ہے کہ بری ہونے کی شرط کا مطلب یہ ہے کہ عقد کو عیب سے سالم رہنے کے تقاضے سے گیر سلامت کی طرف پھیرنا ہے ، اس لئے بیع پائے جانے کا تقاضہ کرتا ہے ، اور حالانکہ پہلے بیع سے انکار کر چکا ہے تو بات میں تناقض ہوگیا ۔بخلاف قرض کے ، کیونکہ کبھی باطل قرض بھی ادا کر دیا جاتا ہے ، جیسے کہ پہلے گزر چکا ہے ۔ 

Flag Counter