مشروعیة الکفالة بنوعیہ٣ ولأنہ یقدر علی تسلیمہ بطریقہ بأن یعلم الطالب مکانہ فیخل بینہ وبینہ أو یستعین بأعوان القاض ف ذلک والحاجة ماسة لیہ ٤ وقد أمکن تحقق معنی الکفالة وہو الضم ف المطالبة فیہ. (٣١٧)قال وتنعقد ذا قال تکفلت بنفس فلان أو برقبتہ أو بروحہ أو بجسدہ أو برأسہ وکذا ببدنہ وبوجہہ١ لأن ہذہ الألفاظ یعبر بہا عن البدن ما حقیقة أو عرفا
دے ، پس مطالبہ کرنے والے اور مجرم کے درمیان تخلیہ کردے ، یا اس میں قاضی کے مددگار کے ذریعہ مدد حاصل کرے ، اور اس کی ضرورت پڑتی ہے ۔
تشریح : کفالہ بالنفس کی ذمہ داری کس طرح نبھائے گا اس کی صورت بتا رہے ہیں ، کفالہ بالنفس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مجرم سزا نہیں بھگتے گا تو میں بھگتوں گا ، بلکہ اس کامطلب یہ ہے کہ مجلس قجا میں اس کو حاضر کروں ، یا پکڑوانے میں مدد کروں گا ، اس کے تین طریقے بتا رہے ہیں ]١[ جو مجرم کا مطالبہ کر رہا ہے اس کو مجرم کی جگہ بتا دی جائے ، پھر مجرم کو اور طالب کو چھوڑ دیا جائے وہ خود ہی نمٹ لیں گے ]٢[ یا پکڑوانے کے لئے قاضی کے مدد گاروں سے مدد لے ، اور اس کی ضرورت پڑتی ہے ۔
ترجمہ :٤ اور کفالہ کا معنی اس میں متحقق ہو سکتا ہے اور وہ ہے مطالبے میں ذمے کو ملانا ۔
تشریح : طالب کے سامنے مجرم کو کر دے ، یا مجلس قضا میں حاضر کردے دونوں صورتوں میں کفالہ کا معنی پایا گیا ، اور یہ ہے کہ مطالبہ کرنے میں ذمہ داری لے لی ، بس کفالہ کے لئے اتنا ہی کافی ہے ۔
ترجمہ :(٣١٧)کفالہ بالنفس منعقد ہو تا ہے اگر کہے میں فلاں کی جان کا کفیل بنا، یا اس کی گردن کا ،یا اس کی روح ،یا اس کے جسم ،یا اس کے سر ،یا اس کے بدن کا ، یا اس کے چہرے کا۔
ترجمہ : ١ کیونکہ ان الفاظ سے بدن کو تعبیر کرتے ہیں ، یا حقیقت میں تعبیر کرتے ہیں یا عرف میں تعبیر کرتے ہیں ، جیسا کہ کتاب الطلاق میںگزر چکا ہے ۔
تشریح : یہاں سے یہ ذکر ہے کہ کس طرح کہنے سے یا کن کن الفاظ سے کفالہ بالنفس ثابت ہو جائے گا۔تو قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ لفظ جس سے پورا انسان مراد ہوتا ہو ان الفاظ سے کفالہ بالنفس ہو جائے گا۔مثلا نفس سے پورا انسان مراد ہوتا ہے۔اسی طرح گردن بولنے سے پورا انسان مراد لیتے ہین۔اسی طرح روح، جسم اور سر سے، اور چہرہ سے پورا انسان مراد لیتے ہیں۔ اس لئے ان لفظوں سے بھی پورا انسان مراد ہوگا اور کفالہ بالنفس ثابت ہو جائے گا۔
وجہ: (١)رقبة بول کر پورا جسم مراد لینے کا ثبوت اس آیت میں ہے۔ومن قتل مؤمنا خطاء فتحریر رقبة مؤمنة ۔ (آیت ٩٢ ،سورة النساء ٤)(٢) اور عنق بول پورا جسم مراد لینے کا ثبوت اس آیت میں ہے۔فظلت اعناقھم لھا