Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

99 - 508
 ١    الاعلیٰ قول زفر فان لہا جمیع ما اوصی وما اقرّبہ لان المیراث لما بطل بسوالہا زال المانع من صحة الاقرار والوصےة    ٢    وجہ  قولہما فی المسألة الاولیٰ انہما لما تصادقا علی الطلاق وانقضائِ العدة صارت اجنبےةً عنہ حتی جازلہ ان یتزوج اختَہا فانعدمت التہمة الا تریٰ انہ تقبل شہادتُہ لما ویجوز وضع الزکوٰة فیھا ٣   بخلاف  المسألة الثانےة لان العدة باقےة وھی سبب التہمة والحکم یدار علی دلیل التھمة ولہذا ایدار علی النکاح والقرابةِ ولا عدةَ فی المسألة الاولیٰ  

ترجمہ:    ١  مگر امام زفر  کے قول پر اس لئے کہ عورت کے لئے وہ تمام ہے جو وصیت کی گئی ، یا جس کا اقرار کیا ، اس لئے کہ میراث جب اس کے سوال سے باطل ہو گئی تو اقرار اور وصیت کے صحیح ہو نے سے جو مانع تھا وہ زائل ہو گیا ۔ 
تشریح:  امام زفر  کی رائے ہے کہ چاہے عورت کے کہنے سے تین طلاقیں دی ہوں پھر بھی اس کو پوری وصیت ، یا پورا اقرار ملے گا ، کیونکہ بیوی کے لئے اقرار یا وصیت نہیں کر سکتے ، لیکن جب یہ اجنبیہ ہو گئی تو اقرار اور وصیت کا مانع ختم ہو گیا ، اس لئے جتنی وصیت کی ہے یا  اقرار کیا ہے سب ملے گا چاہے وہ میراث سے کم ہو یا زیادہ ہو ۔  
ترجمہ:   ٢   پہلے مسئلے میں صاحبین کی دلیل یہ ہے کہ جب دونوں نے طلاق ہو نے پر اور عدت گزرنے پر تصدیق کر لی تو اب شوہر سے اجنبیہ ہو گئی ، یہی وجہ ہے کہ شوہر کے لئے عورت کی بہن سے نکاح کرنا جائز ہے ۔اس لئے تہمت ختم ہو گئی ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ مرد کی شہادت اس عورت کے لئے قبول کی جائے گی، اور زکوة کو اس عورت کو دینا جائز ہو گا ۔ 
 تشریح :   پہلے مسئلے یعنی دو نوں نے عدت گزرنے پر تصدیق کی ہو تو صاحبین  کی رائے تھی کی شوہر کا قرار اور اسکی وصیت جائز ہے ، اس کی دلیل یہ ہے کہ جب عورت نے تصدیق کی کہ عدت گزر گئی تو وہ اجنبیہ بن گئی اس لئے اس کے لئے اقرار کر نا یا وصیت کر نا جائز ہے ، آگے اجنبیہ بننے کی تین دلیل پیش کر رہے ہیں ۔]١[ عورت  اجنبیہ بن گئی ہے اسی لئے اب اس کی بہن سے نکاح کر نا جائز ہو گیا ہے ۔]٢[ بیوی رہتی تو شوہر اس کے لئے گواہی نہیں دے سکتا تھا ، لیکن اب گواہی دے سکتا ہے جس سے معلوم ہوا کہ وہ اجنبیہ بن چکی ہے ۔ ]٣[  بیوی ہوتی تو اس کو اپنی زکوة نہیں دے سکتا تھا ، لیکن اب زکوة دے سکتا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اجنبیہ بن چکی ہے ، اور جب اجنبیہ بن چکی تو اب اس کے لئے  دین کا اقرار کر نا بھی جائز ہے ، اور وصیت کرنا بھی جائز ہے ۔ 
 ترجمہ:  ٣   بخلاف  دوسرے مسئلے کے اس لئے کہ عدت باقی ہے اور یہ تہمت کا سبب ہے اور حکم کا مدار تہمت کی دلیل پر ہے، اسی وجہ سے نکاح اور قرابت پر حکم کا مدار ہے ، اور پہلے مسئلے میں عدت نہیں ہے ۔ 
تشریح:   صاحبین  کی دلیل ۔دوسرے مسئلے میں عورت کے حکم سے طلاق ہوئی ہے اور ابھی عدت بھی باقی ہے اس لئے کسی نہ کسی درجے میں  بیوی موجود ہے اس لئے یہ تہمت  کی دلیل ہے کہ بیوی کو طلاق دیکر زیادہ وصیت کرنا چاہتا ہے اس لئے اس کے لئے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter