( فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب )
(٢١٧٢) وعلی الزوج أن یسکنہا فی دار مفردة لیس فیہا أحد من أہلہ االاان تختار ذلک)
١ لأن السکنی من کفایتہا فتجب لہا کالنفقة وقد أوجبہ اللّٰہ تعالی مقرونا بالنفقة
( فصل کس طرح کا گھر ہو )
ضروری نوٹ: بیوی کے لئے ایک ایسے کمرے کا انتظام کرنا ضروری ہے جس میں میاں بیوی لیٹ سکے اور کوئی دوسرا آدمی اس کا ستر نہ دیکھے ۔ اس کے لئے یہ آیت ہے (١) لاتخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة۔(آیت ١ ،سورة الطلاق ٦٥) (٢) اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن۔(آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ جہاں رہو وہیں بیوی کو رکھو۔
ترجمہ:(٢١٧٢) شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کو علیحدہ مکان میں رکھے جس میں شوہر کے رشتہ داروں میں سے کوئی نہ ہو،مگر یہ کہ عورت ان کے ساتھ رہنے پر راضی ہو۔
تشریح: شوہر پر ایسا گھر لازم ہے جس میں شوہر کا کوئی رشتہ دار نہ رہتا ہو اور علیحدہ گھر ہو۔البتہ عورت شوہر کے رشتہ دار کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو اس کی مرضی ہے، کیونکہ اس نے اپنا حق خود ساقط کر دیا ۔
وجہ : (١) آیت میں ہے ۔اسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم ولا تضاروھن لتضیقوا علیھن ۔(آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ جہاں رہو وہیں بیوی کو رکھو۔ (٢) اس آیت میں اس کا اشارہ ہے۔لاتخرجوھن من بیوتھن ۔ (آیت ١ ،سورة الطلاق ٦٥) بیوت کا مطلب ایسا گھر ہے جس میں آدمی رہ سکے۔اس سے اشارہ ہوتا ہے کہ ایسے گھر میں رکھے جو علیحدہ ہو تاکہ عورت اپنا سامان وغیرہ حفاظت سے رکھ سکے (٣) حضورۖ نے اپنے ازواج مطہرات کو علیحدہ علیحدہ کمروں میں رکھا تھا۔جس سے معلوم ہوا کہ علیحدہ کمروں میں رکھے۔ اس کا اشارہ اس حدیث میں ہے ۔ عن عائشة انھا قالت صلی رسول اللہ ۖ العصر و الشمس فی حجرتھا لم یظھر الفیء من حجرتھا۔ ( ترمذی شریف ، باب ما جاء فی تعجیل العصر ، ص ٤٥، نمبر ١٥٩) اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ حضور ۖ کی بیویوں کے لئے الگ الگ کمرہ تھا ۔ (٤)اگر علیحدہ کمرہ نہ ہو تو جماع وغیرہ میں مشکلات کا سامنا ہو گا ، اس لئے علیحدہ کمرہ ضروری ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ سکنی نفقے کی کفایت میں سے ہے اس لئے نفقے کی طرح سکنی بھی واجب ہو گا ، چنانچہ اللہ تعالی نے نفقے کے ساتھ ہی اس کو واجب کیا ہے ۔
تشریح: شوہر پر ایسا نفقہ واجب ہے جو عورت کی زندگی کے لئے کافی ہو جائے ، اور سکنی کفایت میں سے ہے اس لئے وہ بھی