(فصل فے الامر بالید)
(١٨٣٤) وان قال لہا امرک بیدک ینوی ثلثا فقالت قد اخترت نفسے بواحدة فہی ثلث )
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ امرک کا لفظ طلاق بائنہ کا تقاضا کرتا ہے لیکن تطلیقة لفظ صریح ہے جس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو تی ہے ، اس لئے مطلب ہوا کہ ایک طلاق رجعی کا اختیار ہے اس لئے جب عورت نے کہا کہ میں نے اختیار کیا تو ایک ہی طلاق رجعی اختیار کر سکتی ہے، اس لئے ایک ہی طلاق رجعی واقع ہو گی ۔ اسی طرح٫ اختاری تطلیقة ، کہا تو اختاری کا تقاضا ہے کہ طلاق بائنہ واقع ہو ، لیکن تطلیقة کا تقاضا ہے کہ ایک طلاق رجعی کا اختیار دیتا ہوں ، اس لئے ایک طلاق رجعی ہی واقع کر سکے گی ۔
(فصل فی امرک بیدک )
ضروری نوٹ : امرک بیدک : کا ترجمہ ہے تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ، اس لفظ کے ذریعہ عورت کو طلاق دینے کا اختیار دیا جا تا ہے ، اور اس کا حکم اختاری کی طرح ہے ، شوہر نے جتنا اختیار عورت کو سپرد کیا ہے عورت اتنی طلاق اپنے آپ کو دے سکتی ہے۔(١)اس کے لئے یہ اثر ہے ۔عن قتادہ عن الحسن فی امرک بیدک قال : ثلاث ۔ ( ابو داود شریف ، باب فی امرک بیدک ، ص ٣١٩، نمبر ٢٢٠٤) (٢) عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال ثلاث ۔( ترمذی شریف ، باب ما جاء فی امرک بیدک ، ص ٢٨٦، نمبر ١١٧٨) اس حدیث میں ہے کہ امرک بیدک سے تین طلاق واقع ہو گی ۔
ترجمہ: (١٨٣٤) اگر عورت سے کہا امرک بیدک اور اس سے تین طلاق کی نیت کی پس عورت نے کہا اخترت نفسی بواحدة ]اپنے آپ کو ایک سے پسند کیا [تو تین طلاق ہو گی ۔