(باب طلاق المریض)
(١٨٩٦) اذا طلق الرجل امرأتہ فی مرض موتہ طلاقا بائنا وھی فی العدة ورثتہ وان مات بعد انقضاء العدة فلا میراث لھا)
(باب طلاق المریض )
ترجمہ : (١٨٩٦) اگر شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے مرض الموت میں طلاق بائن دی پھر مر گیا اس حال میں کہ وہ عدت میں تھی تو شوہر کا وارث بنیگی۔ اور اگر عدت گزر نے کے بعد شوہر مرا تو عورت کے لئے میراث نہیں ہے ۔
تشریح : شوہر مرض الموت میں مبتلا تھا اس حال میں بیوی کو طلاق بائنہ دی ۔ابھی وہ عدت ہی میں تھی کہ شوہر کا انتقال ہو گیا تو عورت شوہر کے مال کی وارث ہوگی۔طلاق کی وجہ سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ اور اگر عدت گزرنے کے بعد شوہر کا انتقال ہوا تو اب عورت شوہر کی میراث کا حقدار نہیں ہو گی ۔
وجہ : (١) عدت گزرنے تک عورت کسی نہ کسی طرح شوہر کی بیوی ہے اور اسی حال میں شوہر مرا ہے اس لئے بیوی کو اس کی میراث ملے گی ، اور اگرعدت ختم ہو گئی تو یہ عورت اجنبیہ ہو گئی اس لئے اب شوہر مرا تو اس کو میراث نہیں ملے گی ، کیونکہ اجنبیہ کو وراثت نہیں ملتی۔(٢) یہ وجہ بھی ہے کہ شوہر مرض الموت میں ہے اس لئے یہ گمان کیا جاتا ہے کہ طلاق بائنہ دیکر عورت کو وراثت سے محروم کر نا چا ہتا ہے اور ظلم کر نا چاہتا ہے اس لئے شریعت نے اس کے خلاف اس کو وراثت دلوائی تاکہ عورت پر ظلم نہ ہو ۔ (٣) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔فقال عبد اللہ بن زبیر طلق عبد الرحمن بن عوف تماضر بنت الاصبغ الکلبیة فبتھا ثم مات وھی فی عدتھا فورثھا عثمان قال ابن الزبیر واما انا فلا اری ان ترث مبتوتة۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی توریث المبتوتة فی مرض الموت، ج سابع ،ص ٥٩٣، نمبر ١٥١٢٤ مصنف ابن ابی شیبة ،٢٠١ ماقالوا فی الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا وھو مریض ھل ترثہ؟ ج رابع ،ص ١٧٦، نمبر ١٩٠٢٨ مصنف عبد الرزاق ، باب المطلقة یموت عنھا زوجھا وھی فی عدتھا او تموت فی العدة، ج سادس ،ص٣٥٩ نمبر١١٧٥٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عورت عدت میں ہوتو وارث بنے گی(٤) اور عدت گزرنے کے بعد عورت وارث نہیں ہو گی اس کے لئے یہ اثر ہے ۔اتانی عروة البارقی من عند عمر فی الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا فی مرضہ،انھا ترثہ مادامت فی العدة ولا یرثھا ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،٢٠٢ من قال ترثہ مادامت فی العدة منہ اذا طلق وھو مریض، ج رابع، ص ١٧٧، نمبر ١٩٠٣١ سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی توریث المبتوتة فی مرض الموت ج سابع، ص ٥٩٥، نمبر ١٥١٣١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عدت کے بعد شوہر مرا تو عورت وارث نہیں ہوگی۔
نوٹ : یہ پانچ شرطیں پائی جائیں تو مریض کی مطلقہ وارث ہو گی ]١[ طلاق بائنہ ہو ، کیونکہ طلاق رجعی دی ہو تو عدت کے اندر