( بابُ تفویض الطلاق)
(فصل فی الاختیار)
(١٨٢١) واذا قال لامرأتہ اختاری ینوی بذلک الطلاق او قال لہا طلقی نفسک فلہا ان تطلق
( تفویض طلاق کا بیان )
(فصل فی الاختیار)
ضروری نوٹ: یہاں چار الفاظ ہیں ]١[ اختاری نفسک،اس صورت میں عورت نے شوہر کو چھوڑ کراپنے آپ کو اختیار کیا تو ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔لیکن مجلس ہی میں طلاق دے سکتی ہے مجلس کے بعد نہیں۔کیونکہ اختاری کا لفظ کنایہ ہے،اور کنایہ سے طلاق بائنہ واقع ہوتی ہے، اور اگر شوہر کو اختیار کیا تو کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔(١)دلیل یہ آیت ہے۔ قل لازواجک ان کنتن تردن االحیٰوة الدنیا و زینتھا فتعالین امتعکن و اسرحکن سراحا جمیلا۔ و ان کنتن تردن اللہ و رسولہ و الدار الآخرة فان اللہ اعد للمحصنات منکن اجرا عظیما( آیت ٢٨، ٢٩سورة الأحزاب ٣٣) اس آیت میں اختیار دینے کا ذکر ہے (٢) یہ حدیث بھی اس کی دلیل ہے ۔عن عائشة قالت خیرنا رسول اللہ فاخترنا اللہ ورسولہ فلم یعد ذلک علینا شیئا ۔ (بخاری شریف ، باب من خیر ازواجہ ص ٧٩١ نمبر ٥٢٦٢ مسلم شریف ، باب بیان ان تخییرہ امراأتہ لا یکون طلاقا الا بالنیة ، ص٦٣٣ ، نمبر ١٤٧٧ ٣٦٨٨ ابو داؤد شریف، باب فی الخیار ص ٣٠٧ نمبر ٢٢٠٣) اس حدیث میں ہے کہ عورت اپنے آپ کو اختیار کرے گی تو ایک طلاق بائنہ واقع ہو گی ، اور شوہر کو اختیار کرے گی تو کچھ بھی واقع نہیں ہو گی
]٢[ دوسرا لفظ ہے طلقی نفسک،اس صورت میں عورت نے اپنے آپ کو طلاق دی تو طلاق رجعی واقع ہوگی۔کیونکہ اس میں طلاق صریح ہے۔لیکن یہ بھی مجلس کے ساتھ خاص ہوگی۔
وجہ : کیونکہ اس صورت میں عورت کو طلاق کا مالک بنایا ہے وکیل نہیں بنایا ہے۔اور وہ مجلس کے ساتھ خاص ہوتا ہے]٣[ تیسرا لفظ ہے امرک بیدک، اس صورت میں بھی عورت نے اپنے آپ کو طلاق دی تو طلاق رجعی واقع ہوگی اور مجلس کے ساتھ خاص ہوگی۔اس کاحکم اور طلقی نفسک کا حکم ایک ہے ]٤[ اور چوتھا لفظ ہے کہ کسی اور آدمی سے کہا کہ طلق امرأتی ،تو اس میں دوسرے آدمی کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا وکیل بنایا ہے۔اس لئے اس کی توکیل مجلس کے ساتھ خاص نہیں ہوگی بلکہ مجلس کے بعد بھی طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔البتہ چونکہ طلاق صریح ہے اس لئے اس کے طلاق دینے سے طلاق رجعی واقع ہوگی۔تفصیل آگے آرہی ہے۔
ترجمہ: (١٨٢١) اگر اپنی بیوی سے کہا اپنے آپ کو اختیار کرلے اور اس سے طلاق کی نیت کی،یا کہا کہ اپنے آپ کو طلاق