(باب الایلاء)
(١٩٣٣) واذا قال الرجل لامرأتہ واللہ لا اقربک او قال واللہ لا اقربک اربعة اشہر فہو مول )
١ لقولہ تعالی (للذین یؤلون من نسائہم تربص اربعة اشہر) الاٰےة
( کتاب الایلاء )
ضروری نوٹ: ایلا کا معنی ہے قسم کھانا۔شریعت میں چار ماہ تک بیوی سے نہ ملنے کی قسم کھانے کو ایلاء کہتے ہیں ۔اگر چار ماہ تک نہ ملنے کی قسم کھائی اور نہیں ملا تو ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔اور اگر مل گیا تو قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔اور اگر چار ماہ سے کم نہ ملنے کی قسم کھائی تو محاورہ میں یہ بھی ایلاء ہے لیکن اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی ۔البتہ اگر اس مدت سے پہلے مل گیا تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا،اور اس وقت تک نہیں ملا تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم o وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم۔ (آیت ٢٢٧ ،سورة البقرة ٢)اس آیت میں ہے کہ چار مہینے ہوں تب ایلاء ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے بیویوں سے ایک ماہ کا ایلاء کیا تھا۔سمع انس بن مالک یقول اٰلی رسول اللہ من نسائہ وکانت انفکت رجلہ فاقام فی مشربة لہ تسعا و عشرین ثم نزل فقالوا : یا رسول اللہ آلیت شھرا فقال : الشھر تسع و عشرون (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی للذین یؤلون من نسایھم تربص اربعة اشہر، ص ٧٩٧ ،نمبر ٥٢٨٩) اس حدیث میں ایک ماہ کے ایلاء کا ذکر ہے
ترجمہ: (١٩٣٣) جب آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم میں تیرے قریب نہیں آؤںگا،یا بخدا میں چار ماہ تک تیرے قریب نہ آؤںگا تو وہ ایلاء کرنے والا ہو گیا ۔
ترجمہ: ١ للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم o وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم۔ (آیت ٢٢٧ ،سورة البقرة ٢) آیت کی وجہ سے ۔
تشریح: کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم میں تیرے قریب نہیں آؤںگا اور چار ماہ کی مدت متعین نہیں بلکہ مطلق رکھاتو اس میں دوام پیدہ ہو گیا، اس لئے چار ماہ بھی اس میں شامل ہوں گے، یہ ایلاء ہو جائے گا۔اور اوپر کی دوسری صورت میں واضح طور پر کہا کہ چار ماہ تک قریب نہیں آؤںگا۔اس لئے آیت کے مطابق چار ماہ کی قید لگائی اس لئے ایلاء ہو جائے گا۔
وجہ: (١) قسم کھاکر کہے تب ایلاء ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابن عباس قال لا ایلاء الا بحلف (مصنف ابن ابی شیبة، ١٣٣ من قالا لا ایلاء الا بحلف ج رابع ،ص ١٣٨، نمبر ١٨٦٢٣)اور چار ماہ کی دلیل اوپر کی آیت ہے ۔(٢) عن ابن عباس قال کل یمین منعت جماعا فھی ایلاء ( سنن بیہقی ، باب کل یمین منعت الجماع بکل حال اکثر .الخ ،ج سابع ، ص ٦٢٦، نمبر