Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

156 - 508
(باب الایلاء) 
(١٩٣٣) واذا قال الرجل لامرأتہ واللہ لا اقربک او قال واللہ لا اقربک اربعة اشہر فہو مول )
  ١    لقولہ تعالی (للذین یؤلون من نسائہم تربص اربعة اشہر) الاٰےة

(  کتاب الایلاء  )
ضروری نوٹ:  ایلا کا معنی ہے قسم کھانا۔شریعت میں چار ماہ تک بیوی سے نہ ملنے کی قسم کھانے کو ایلاء کہتے ہیں ۔اگر چار ماہ تک نہ ملنے کی قسم کھائی اور نہیں ملا تو ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔اور اگر مل گیا تو قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔اور اگر چار ماہ سے کم نہ ملنے کی قسم کھائی تو محاورہ میں یہ بھی ایلاء ہے لیکن اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی ۔البتہ اگر اس مدت سے پہلے مل گیا تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا،اور اس وقت تک نہیں ملا تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم o وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم۔ (آیت ٢٢٧ ،سورة البقرة ٢)اس آیت میں ہے کہ چار مہینے ہوں تب ایلاء ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے بیویوں سے ایک ماہ کا ایلاء کیا تھا۔سمع انس بن مالک یقول اٰلی رسول اللہ من نسائہ وکانت انفکت رجلہ فاقام فی مشربة لہ تسعا و عشرین  ثم نزل فقالوا : یا رسول اللہ آلیت شھرا فقال : الشھر تسع و عشرون (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی للذین یؤلون من نسایھم تربص اربعة اشہر، ص ٧٩٧ ،نمبر ٥٢٨٩) اس  حدیث میں ایک ماہ کے ایلاء کا ذکر ہے  
ترجمہ:  (١٩٣٣)   جب آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم میں تیرے قریب نہیں آؤںگا،یا بخدا میں چار ماہ تک تیرے قریب نہ آؤںگا تو وہ ایلاء کرنے والا ہو گیا ۔
ترجمہ:   ١   للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم o وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم۔ (آیت ٢٢٧ ،سورة البقرة ٢) آیت کی وجہ سے ۔
 تشریح:  کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم میں تیرے قریب نہیں آؤںگا اور چار ماہ کی مدت متعین نہیں بلکہ مطلق رکھاتو اس میں دوام پیدہ ہو گیا، اس لئے چار ماہ بھی اس میں شامل ہوں گے، یہ ایلاء ہو جائے گا۔اور اوپر کی دوسری صورت میں واضح طور پر کہا کہ چار ماہ تک قریب نہیں آؤںگا۔اس لئے آیت کے مطابق چار ماہ کی قید لگائی اس لئے ایلاء ہو جائے گا۔
وجہ:   (١) قسم کھاکر کہے تب ایلاء ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابن عباس قال لا ایلاء الا بحلف  (مصنف ابن ابی شیبة، ١٣٣ من قالا لا ایلاء الا بحلف ج رابع ،ص ١٣٨، نمبر ١٨٦٢٣)اور چار ماہ کی دلیل اوپر کی آیت ہے ۔(٢) عن ابن عباس  قال کل یمین منعت جماعا فھی ایلاء ( سنن بیہقی ، باب کل یمین منعت الجماع بکل حال اکثر .الخ ،ج سابع ، ص ٦٢٦، نمبر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter