Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

251 - 508
(با ب اللعان )

    (  کتاب اللعان  )
ضروری نوٹ:  لعان کے معنی لعنت کرنا ہے۔چونکہ لعان میں مرد آخر میں اپنے اوپر لعنت کرتا ہے اس لئے اس کو لعان کہتے ہیں۔مرد اپنی بیوی پر زنا کی تہمت ڈالے اور اس پر گواہی نہ لا سکے اور مرد وعورت اہل شہادت میں سے ہوں تو عورت کے مطالبے پر لعان واجب ہوگا۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔(١) والذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم فشھادة احدھم اربع شھادات باللہ انہ لمن الصادقین o والخامسة ان لعنت اللہ علیہ ان کان من الکاذبین ۔ و یدرؤ عنھا العذاب ان تشھد اربع شہادات باللہ انہ لمن الکاذبین o و الخامسة أن غضب اللہ علیھا ان کان من الصادقین ۔ (آیت ٧ ،سورةالنور ٢٤) اس آیت میں لعان کا تذکرہ ہے (٢) اور اس بارے میں عویمر العجلانی کی مشہور حدیث ہے جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے۔ان عویمر العجلانی جاء الی عاصم بن عدی ...فقال یا رسول اللہ أرأیت رجلا وجد مع امراتہ رجلا ، أیقتلہ فتقتلونہ ؟أم کیف یفعل ؟فقال رسول اللہ ۖ قد انزل اللہ فیک و فی صاحبتک فاذھب فأت بھا قال سھل فتلاعنا و أنا مع الناس عند رسول اللہ فلما فرغا من تلاعنھما قال عویمر کذبت علیھا یا رسول اللہ ان امسکتھا فطلقھا ثلاثا قبل ان یامرہ رسول اللہ ۖ قال ابن شھاب فکانت سنة المتلاعنین ۔ (بخاری شریف ، باب اللعان ومن طلق بعد اللعان، ص ٧٩٩ ،نمبر ٥٣٠٨ مسلم شریف ، کتاب اللعان ،ص ٤٨٨ ،نمبر ٣٧٤٣١٤٩٢ ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ،ص ٣١٣ ،نمبر ٢٢٤٥) اس حدیث سے لعان کا ثبوت ہے۔
شروع اسلام میں کوئی آدمی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے تو اس پر چار گواہی  لانی پڑتی تھی ، اور نہ لا سکے تو اس پر حد قذف لگتی تھی ، لیکن بعد میں یہ منسوخ ہو کر یہ ہوا کہ اب شوہر چار گواہ نہ لائے تو اس پر  یہ ہے کہ لعان کرے ۔ اس کے لئے اوپر کی حدیث میں تذکرہ موجود ہے ۔اس حدیث میں بھی اس کا ذکر ہے ۔ عن ابن عباس ان ھلال بن امیة قذف امراتہ عند النبی  ۖ بشریک بن سحماء ، فقال النبی ۖ البینة او حد فی ظہرک فقال یا رسول اللہ ! اذا رأی أحدنا رجلا علی امراتہ یلتمس البینة ؟ فجعل النبی  ۖ یقول البینة و الا فحد فی ظہرک ، فقال  ھلال: و الذی بعثک بالحق نبیا ! انی لصادق و لینزلن اللہ فی امری ما یبری بہ ظہری من الحد فنزلت  (و الذین یرمون ازاجھم و لم یکن لھم شھداء الا انفسھم ) قرا حتی بلغ من الصادقین ۔ ( ابو داود شریف ، باب اللعان ،ص٣٢٦، نمبر ٢٢٥٤) اس حدیث میں ہے کہ پہلے حد قذف تھا بعد میں منسوخ ہو کر لعان کی آیت نازل ہو گئی ۔    

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter