( اسباب فسخ نکاح)
( فسخ نکاح کے اسباب )
ضروری نوٹ: حنفی ، شافعی ، مالکی وغیرہ کی ابتدائی کتابوں میں فسخ نکاح کے اسباب پر کوئی با ضابطہ باب نہیں باندھا ہے صرف خلع کے باب کو نمایا کیا ہے ۔ اس لئے قاضی کن اسباب کی بناء پر نکاح فسخ کر سکتا ہے اس بارے میں اختلاف ہے ۔ لیکن اس زمانے میں فسخ نکاح کی سخت ضرورت ہے۔ ، عورت کے ہاتھ میں طلاق دینے کا اختیار نہیں ہے کہ وہ طلاق واقع کرکے اپنی جان چھڑا لے۔ایک خلع کی صورت ہے لیکن اس میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ خلع کے لئے شوہر اتنا ہی نہیں مانگتا جتنا بیوی کو دیا ہے، جسکا تذکرہ حدیث میں ہے ، بلکہ لاکھوں پاؤنڈ مانگتا ہے جو بیوی کی بساط سے بہت زیادہ ہے ، اور چونکہ اسلامی حکومت اکثر جگہ نہیں ہے ، اور جہاں ہے وہاں بھی قانون کے نفاذ میں بہت جھول ہے اس لئے شوہر کو خلع پر مجبور بھی نہیں کر پاتا اس لئے عورت مایوس ہو کر کالمعلقہ بیٹھی رہتی ہے، اور بعض مرتبہ قانوں شریعت کو ہی کوستی رہتی ہے ، اس لئے ذیقعدہ ١٣٥١ھ مطابق ١٩٣٣ء میں حضرت حکیم الامت مولانا علامہ اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے مالکی مذہب کے مفتیان کرام سے خط و کتابت کرکے بہت سے مسائل لئے ، اور اس کے لئے کتاب ٫ حیلہء ناجزہ ، لکھی اور اس کو پورے ہندوستان میں رائج کیا ، ناچیز نے اسی سے اکثر مسائل اخذ کیا ہے ۔بہت سے کام کے ساتھ خاص کر فسخ نکاح کے لئے حضرت مولانا سجاد صاحب نے امارت شرعیہ ، پھلواری شریف، پٹنہ ،بہار، انڈیا، پین کوڈ 801505 فون نمبر 0091,612 2555351 قائم فر مایا اور بہت ترقی دی ، میرا ناقص خیال ہے کہ غیر مسلم ملک میں اس سے زیادہ منظم اور متحرک دار القضاء کہیں نہیں ہے ،اس میں سب سے زیادہ کام حضرت مولانا عبد الصمد رحمانی نے کیا ہے ۔اس کے قاضی حضرت مولانا مجاہد الاسلام صاحب نے مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ایک کتاب ٫مجموعہ قوانین اسلامی ،شائع شدہ مئی ٢٠٠١ء ، مرتب کروایا جسکی ترتیب دینے میں دار العلوم دیوبند سے حضرت مفتی ظفیر الدین صاحب ، دار العلوم دیوبند وقف سے مولانا مفتی احمد سعید صاحب ، دار العلوم ندوة العلماء لکھنؤ سے مفتی برہان الدین صاحب ، جامعہ رحمانی مونگیر سے مفتی نعمت اللہ صاحب ، اور امارت شرعیہ پھلواری شریف سے حضرت مولانا مجاہد الاسلام صاحب ، شریک ہوئے ، اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانی نے اس کی سرپرستی فرمائی ، اس کتاب میں فسخ کے اسباب ١٧ ہیں جنکے ہونے پر قاضی مناسب سمجھے تو میاں بیوی میں تفریق کروا دے ، اور چھٹکارے کا پروانہ دے دے ، میں اسی مجموعہ قوانین اسلامی سے تمام اسباب کو شامل کتاب کر رہا ہوں کیونکہ یہ اسباب ان چوٹی کے مفتیان عظام کے یہاں مسلم ہیں، البتہ جن اسباب فسخ کی ضرورت زیادہ ہے اس کو پہلے بیان کر رہا ہوں ۔ ۔حضرت قاضی مجاہد الاسلام کی خواہش تھی کہ غیر مسلم ممالک میں ہر جگہ امارت شرعیہ قائم کی جائے اور ان اسباب کے تحت عورتوں کی تفریق کروائی جائے ، البتہ تفریق کرانے میں جلدی نہ کرے ، بلکہ ]١[ پہلے دونوں فریق کو اپنی اپنی