(باب حضانة الولد ومن احق بہ )
(٢١٣٤) واذاوقعت الفرقة بین الزوجین فالام احق بالولد) ١ لماروی ان امرأة قالت یارسول اللٰہ صلی اللٰہ علیہ وسلم ا بنی ہذا کان بطنی لہ وعاء وحجری لہ حوی وثدی لہ سقاء وزعم ابوہ انہ ینزعہ منی فقال علیہ السلام انت احق بہ مالم تتزوجی
( حضانت کا بیان )
ضروری نوٹ : ماں کو بچے کی پرورش کا حق ملتا ہے ، وہ نہ ہو تو یہ حق نانی کی طرف جاتا ہے اس کو حضانت کہتے ہیں ۔(١) اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر ان امرأة قالت یا رسول اللہ ان ابنی ھذا کان بطنی لہ وعاء وثدی لہ سقاء وحجری لہ حواء وان اباہ طلقنی و اراد ان ینتزعہ منی فقال لھا رسول اللہ انت احق بہ مالم تنکحی ۔ (ابو داؤد شریف،باب من احق بالولد ،ص٣١٧، نمبر ٢٢٧٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں پرورش کی زیادہ حقدار ہے۔(٢) اس آیت میں حضانت کا اشارہ ہے ۔ والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة( آیت ٢٣٣، سورة البقرة ٢)
ترجمہ: (٢١٣٤) اگر جدائیگی واقع ہو میاں بیوی کے درمیان تو ماں زیادہ حقدار ہے بچے کی۔
ترجمہ: ١ اس حدیث کی بنا پر جو روایت کی گئی ہے کہ ایک عورت نے کہا کہ یہ میرا بیٹا ، میرا پیٹ اس کے لئے ظرف رہا ہے ، میری گود اس کے لئے خیمہ رہی ہے اور میری چھاتی اس کے لئے پینے کا ڈول رہی ہے اور اب اس کا باپ کہتا ہے ، وہ اس کو مجھ سے چھین لے گا تو حضور ۖ نے فر مایا کہ تو ہی اس بچے کی زیادہ حقدار ہے ، جب تک کہ تو اپنا نکاح نہ کرلے ۔
تشریح : میاں بیوی کے درمیان جدائیگی ہو جائے تو نابالغی کی عمر میں بیوی پرورش کرنے کی زیادہ حقدار ہے۔
وجہ : (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر ان امرأة قالت یا رسول اللہ ان ابنی ھذا کان بطنی لہ وعاء وثدی لہ سقاء وحجری لہ حواء وان اباہ طلقنی و اراد ان ینتزعہ منی فقال لھا رسول اللہ انت احق بہ مالم تنکحی۔ (ابو داؤد شریف،باب من احق بالولد، ص٣١٧ ،نمبر ٢٢٧٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں پرورش کی زیادہ حقدار ہے۔(٢) اس آیت میں اشارہ ہے کہ والدہ کو پرورش کا زیادہ حق ہے ۔ والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة( آیت ٢٣٣، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ والدہ دو سال تک دودھ پلائے جس سے معلوم ہوا کہ اس کو زیادہ حق ہے ۔