(باب الایمان فی الطلاق)
(١٨٦٩) واذا اضاف الطلاق َالی النکاح وقع عقیب النکاح مثل ان یقول لامرأةان تزوجتک فانتِ طالق اوکلُّ امرأة اتزوجھافھی طالق )
(باب الایمان فی الطلاق )
ضروری نوٹ : یمین : کاترجمہ ہے دائیں ہاتھ ، قوت ، قسم، یہاں قسم مراد ہے ۔اس باب میںایک تو یہ بیان کریں گے کہ طلاق کو نکاح کی شرط پرمعلق کردے ،مثلا یہ کہے کہ اگر میں نے زبیدہ سے نکاح کیا تو اس کو طلاق ، تو جب نکاح کرے گاتو طلاق واقع ہو گی ، اور دوسری بات یہ ذکر کریں گے کہ کسی شرط پرطلاق کو معلق کردے ، مثلا اگر کوئی کہے کہ میری بیوی گھر سے نکلی تو اس کو طلاق ، تو اگر وہ گھر سے نکلی تو اس کو طلاق واقع ہو گی ، ورنہ نہیں ۔ اس کے لئے دلیل یہ اثر ہے ۔ان رجلا اتی عمر بن الخطاب فقال کل امرأة اتزوجھا فھی طالق ثلاثا فقال لہ عمر فھو کما قلت(مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ،ج سادس، ص٣٢٥ ،نمبر١١٥١٨مصنف ابن ابی شیبة، ١٦ من کان یوقعہ علیہ ویلزمہ الطلاق اذا وقت، ج رابع، ص ٦٦، نمبر ١٧٨٣٢ کتاب الاثار لامام محمد ،باب من قال ان تزوجت فلانة فھی طالق ،ص ١١٠، نمبر ٥٠٨)اس اثر سے معلوم ہوا کہ نکاح پر طلاق کو معلق کرے تو شرط پانے پر طلاق واقع ہوگی۔
ترجمہ : (١٨٦٩) اگر طلاق کو منسوب کیا نکاح کی طرف تو طلاق واقع ہوگی نکاح کے بعد۔مثلا کسی عورت سے یوں کہے اگر میں نے شادی کی تو تجھ کو طلاق ہے۔یا ہر وہ عورت جس سے شادی کروں اس کو طلاق ہے ۔
تشریح: ایک تو صورت یہ ہے کہ نکاح سے پہلے ہی طلاق دے تو اس سے طلاق نہیں ہوگی۔مثلا اجنبیہ سے کہے کہ تجھ کو طلاق۔پھر دو دن بعد اس سے شادی کرے تو اجنبیہ کو طلاق واقع نہیں ہوگی۔ کیونکہ حدیث میں اس طلاق کو کالعدم قرار دیا ہے۔لیکن نکاح کی شرط پر طلاق معلق کرے تو حنفیہ کے نزدیک طلاق واقع ہوگی۔ مثلا اجنبیہ سے کہے کہ اگر میں تم سے نکاح کروں تو تم کو طلاق ہے ، تو یہاں نکاح کی شرط پر طلاق کو معلق کیا اس لئے نکاح کرے گا تو طلاق واقع ہو گی ، یا یوں کہے کہ ٫ہر وہ عورت جس سے میں نکاح کروں اس کو طلاق ہے تو جس عورت سے بھی نکاح کرے گا طلاق واقع ہو جائے گی ۔
وجہ :(١) ابھی اجنبی ہونے کی حالت میں طلاق نہیں دینا ہے بلکہ بیوی ہونے کی شرط پر طلاق دیا ہے ۔اور جزا پانے پر طلاق کا انعقاد جائز ہے(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ان رجلا اتی عمر بن الخطاب فقال کل امرأة اتزوجھا فھی طالق ثلاثا فقال لہ عمر فھو کما قلت۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ،ج سادس، ص ٣٢٥ نمبر١١٥١٨)(٣)سالت ابراہیم و الشعبی عن الطلاق قبل النکاح ....فسأل عن ذالک ابن مسعود فقال بانت منک فاخطبھا الی