(باب الرَّجعة)
(١٩٠٧) واذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقةً رجعےةً او تطلیقتین فلہ ان یراجعہا فی عدتہا رضیت بذلک او لم ترض) ١ لقولہ تعالیٰ فامسکوہن بمعروف من غیر فصل
( باب الرجعة )
ضروری نوٹ : رجعت کا ترجمہ ہے واپس لینا ۔بیوی کو ایک طلاق یا دو طلاق رجعی دے اور عدت کے اندر شوہر اس کو واپس کرے اس کو رجعت کرنا کہتے ہیں۔طلاق بائنہ میں رجعت نہیں کر سکتا۔(١) اس کی دلیل یہ آیت ہے۔وبعولتھن احق بردھن فی ذلک ان ارادوا اصلاحا ۔ (آیت ٢٢٨ ،سورة البقرة ٢)(٢) دوسری آیت میں ہے۔الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان۔ (آیت ٢٢٩ ،سورة البقرة٢) اس آیت میں فامساک بمعروف یعنی معروف کے ساتھ روک لو کا مطلب ہے کہ رجعت کر لو (٣) حدیث میں ہے۔سمعت ابن عمر قال طلق ابن عمر امرأتہ وھی حائض فذکر عمر للنبی ۖ فقال لیراجعھا ۔(بخاری شریف ، باب اذا طلقت الحائض تعتد بذلک الطلاق، ص ٧٩٠، نمبر ٥٢٥٢) اس حدیث میں رجعت کا حکم دیا۔جس سے رجعت کا ثبوت ہوا۔
ترجمہ:(١٩٠٧) اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاق رجعی دی یا دو طلاقیں رجعی دی تو اس کو اختیار ہے کہ اس سے رجعت کرلے عدت میں،عورت راضی ہو اس سے یا راضی نہ ہو۔
ترجمہ: ١ اللہ تعالی کا قول ۔الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان۔ (آیت ٢٢٩ ،سورة البقرة٢)کی وجہ سے بغیر تفصیل کے ۔
تشریح : شوہر نے بیوی کو ایک طلاق رجعی یا دو طلاق رجعی دی ۔اب وہ عدت کے اندر اندر عورت سے رجعت کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ اس رجعت پر عورت راضی ہو یا نہ ہو۔
وجہ: (١)ایک یا دو طلاقیں رجعی دی ہو تو اس پر رجعت کر سکتا ہے اس کی دلیل اوپر کی آیت الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان، ہے۔جس میں ہے کہ دو طلاقیں دی ہوتو معروف کے ساتھ روک سکتا ہے۔اور عدت کے اندر اندر رجعت کر سکتا ہے(٢) اس آیت میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ وبعولتھن احق بردھن فی ذلک ان ارادوا اصلاحا ۔ (آیت ٢٢٨ ،سورة البقرة ٢) کہ شوہر کو رجعت کا زیادہ حق ہے ۔(٣)اس کی دلیل یہ آیت ہے جس کو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے۔فاذا بلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او فارقوھن بمعروف واشھدوا ذوی عدل منکم۔(آیت ٢ ،سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ اجل پر یعنی مدت پر پہنچ جائے یعنی عدت ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے تو دو اختیار ہیں۔ایک