(١٨٩٧) وان طلقھا ثلثاً بامرھا او قال لہا اختاری فاختارت نفسھا اواختلعت منہ ثم مات وھی فی العدة لم ترثہ) ١ لانھا رضیت بابطال حقہا والتاخیر لحقہا ٢ وان قالت طلقنی للرجعة فطلقہا ثلثا ورثتہ لان الطلاق الرجعی لا یزیل النکاح فلم تکن بسوالہا راضےةً ببطلان حقہا (١٨٩٨)وان قال لہا فی مرض موتہ کنت طلقتک ثلٰثا فی صحتی و انقضت عدتک فصدقتہ ثم اقرلہا بدین
تشریح : یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوں نے فر مایا تھا کہ بینونت کے بعد شوہر عورت کا وارث نہیں ہو تا تو عورت بھی وارث نہیں ہو گی ۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ ۔عورت پر تو عدت ہے لیکن شوہر پر تو عدت ہی نہیں ہے اس لئے طلاق دیتے ہی اس کی جانب سے انقطاع ہو گیا اس لئے وہ عورت کا وارث نہیں ہو گا ۔ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ شوہر نے طلاق دیکر خود اپنی وراثت کو ساقط کیا ہے تو اس کو وراثت کیسے ملے گی !۔
ترجمہ: (١٨٩٧) اگر عورت کو اس کے حکم سے تین طلاقیں دیں ، تو عورت سے کہا اختاری] تم اپنے آپ کو اختیار کر لو[ اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا ، یا خلع کرایا پھر شوہر کا انتقال ہوا اس حال میں کہ عورت عدت میں تھی تو وہ وارث نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ وہ اپنے حق کے ساقط کرنے پر راضی ہے اور عدت تک تاخیر اس کے حق کی وجہ سے تھی ۔
تشریح: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ عورت طلاق لینے پر راضی ہو تو اس کو وراثت نہیں ملے گی ، کیونکہ وہ خود اپنا حق ساقط کر نے پر راضی ہے ۔ یہاں اس کی تین مثالیں دے رہے ہیں ]١[بیوی کے حکم سے اس کو تین طلاقیں دیں ۔]٢[ عورت سے کہا کہ تم اپنے آپ کو طلاق دے سکتی ہو اور اس نے طلاق دے دیا ]٣[ یا عورت نے خلع کرایا تو ان صورتوں میں عورت طلاق بائنہ پر راضی ہے اس لئے اس کو شوہر کی وراثت نہیں ملے گی ، اور جو عدت تک وراثت دلواتے تھے وہ عورت کے حق کی وجہ سے تھا ، اور یہاں اس نے اپنا حق خود ساقط کردیا ۔
ترجمہ: ٢ اور اگر عورت نے کہا ٫ مجھے طلاق رجعی دو ، اور شوہر نے اس کو تین طلاقیں دے دیں تو شوہر کا وارث ہو گی ، اس لئے کہ طلاق رجعی نکاح کو زائل نہیں کرتی اس لئے طلاق رجعی کے سوال کرنے سے اپنے حق کے باطل کرنے پر باطل نہیں ہو گی ۔
تشریح: عورت نے کہا کہ طلاق رجعی دیں اور شوہر نے طلاق مغلظہ دے دیا تو وارث ہو گی ، کیونکہ طلاق رجعی سے نکاح باقی رہتا ہے اور وراثت ملتی ہے ، اس لئے رجعی کے مطالبے سے طلاق ثلاثہ کا مطالبہ نہیں ہوا اس لئے وارث ہو گی ۔
اصول : عورت طلاق پر راضی ہو ، یا شوہر طلاق دیکر بیوی کو زیادہ دینا چا ہتا ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: (١٨٩٨) اگر بیوی سے اپنے مرض الموت میں کہا ، میں نے تم کو اپنی صحت میں تین طلاقیں دی تھیں اس لئے تمہاری عدت گزر چکی اور عورت نے اس کی تصدیق کی ، پھر شوہر نے عورت کے لئے قرض کا اقرار کیا ، یا اس کے لئے کوئی وصیت کی تو