Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

97 - 508
(١٨٩٧)  وان طلقھا ثلثاً بامرھا او قال لہا اختاری فاختارت نفسھا اواختلعت منہ ثم مات وھی فی العدة لم ترثہ)   ١    لانھا رضیت بابطال حقہا والتاخیر لحقہا   ٢  وان قالت طلقنی للرجعة فطلقہا ثلثا ورثتہ لان الطلاق  الرجعی لا یزیل النکاح فلم تکن بسوالہا راضےةً ببطلان حقہا (١٨٩٨)وان قال لہا فی مرض موتہ کنت طلقتک ثلٰثا فی صحتی و انقضت عدتک فصدقتہ ثم اقرلہا بدین 

تشریح :   یہ امام شافعی کو جواب ہے ، انہوں نے فر مایا تھا کہ بینونت کے بعد شوہر عورت کا وارث نہیں ہو تا تو عورت بھی وارث نہیں ہو گی ۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ ۔عورت پر تو عدت ہے لیکن شوہر پر تو عدت ہی نہیں ہے اس لئے طلاق دیتے ہی اس کی جانب سے انقطاع ہو گیا اس لئے وہ عورت کا وارث نہیں ہو گا ۔ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ شوہر نے طلاق دیکر خود اپنی وراثت کو ساقط کیا ہے تو اس کو وراثت کیسے ملے گی !۔
ترجمہ:   (١٨٩٧)   اگر عورت کو اس کے حکم سے تین طلاقیں دیں ، تو عورت سے کہا اختاری] تم اپنے آپ کو اختیار کر لو[ اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کر لیا ، یا خلع کرایا پھر شوہر کا انتقال ہوا اس حال میں کہ عورت عدت میں تھی تو وہ وارث نہیں ہو گی ۔
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ وہ اپنے حق کے ساقط کرنے پر راضی ہے اور عدت تک تاخیر اس کے حق کی وجہ سے تھی ۔   
تشریح: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ عورت طلاق لینے پر راضی ہو تو اس کو وراثت نہیں ملے گی ، کیونکہ وہ خود اپنا حق ساقط کر نے پر راضی ہے ۔ یہاں اس کی تین مثالیں دے رہے ہیں ]١[بیوی کے حکم سے اس کو تین طلاقیں دیں ۔]٢[ عورت سے کہا کہ تم اپنے آپ کو طلاق دے سکتی ہو اور اس نے طلاق دے دیا ]٣[ یا عورت نے خلع کرایا تو ان صورتوں میں عورت طلاق بائنہ پر راضی ہے اس لئے اس کو شوہر کی وراثت نہیں ملے گی ، اور جو عدت تک وراثت دلواتے تھے وہ عورت کے حق کی وجہ سے تھا ، اور یہاں اس نے اپنا حق خود ساقط کردیا ۔
ترجمہ:  ٢  اور اگر عورت نے کہا ٫ مجھے طلاق رجعی دو ، اور شوہر نے اس کو تین طلاقیں دے دیں تو شوہر کا وارث ہو گی ، اس لئے کہ طلاق رجعی نکاح کو زائل نہیں کرتی اس لئے طلاق رجعی کے سوال کرنے سے اپنے حق کے باطل کرنے پر باطل نہیں ہو گی ۔ 
تشریح:  عورت نے کہا کہ طلاق رجعی دیں اور شوہر نے طلاق مغلظہ دے دیا تو وارث ہو گی ، کیونکہ طلاق رجعی سے نکاح باقی رہتا ہے اور وراثت ملتی ہے ، اس لئے رجعی کے مطالبے سے طلاق ثلاثہ کا مطالبہ نہیں ہوا اس لئے وارث ہو گی ۔ 
اصول : عورت طلاق پر راضی ہو ، یا شوہر طلاق دیکر بیوی کو زیادہ دینا چا ہتا ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔ 
ترجمہ:  (١٨٩٨)  اگر بیوی  سے اپنے مرض الموت میں کہا ، میں نے تم کو اپنی صحت میں تین طلاقیں دی تھیں اس لئے تمہاری عدت گزر چکی اور عورت نے اس کی تصدیق کی ، پھر شوہر نے عورت کے لئے قرض کا اقرار کیا ، یا اس کے لئے کوئی وصیت کی تو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter