الکل لانہ لا یبقی بعدہ شیٔ لیصیر متکلماً بہ وصارفاً للفظ الیہ ٣ وانما یصح الاستثناء اذا کان موصولاً بہ کما ذکرنا من قبل ٤ واذا ثبت ھذا ففی الفصل الاول المستثنیٰ منہ ثنتان فیقعان وفی الثانی واحدة فیقع واحدة ٥ ولو قال الا ثلٰثا یقع الثلٰث لانہ استثناء الکل فلم یصح الاستثناء الکل من الکل فلم یصح الاستثناء واللہ اعلم
نہیں ہے اس لئے کہ اس کے بعد کچھ باقی نہیں رہتا ہے تاکہ اس کے ساتھ تکلم کرنے والا باقی رہے ، اور لفظ کو اس کی طرف پھیرنے والا ہو جائے ۔
تشریح: استثناء کا یہ دوسرا حکم ہے ، کہ کل میں سے بعض کا ستثناء صحیح ہے ، اس لئے کہ استثناء کے بعد کچھ باقی رہ جاتا ہے تاکہ بولنے والا باقی کی طرف اپنی بات کو پھیرے ، لیکن کل سے کل کا استثناء صحیح نہیں ہے کیونکہ مثلا یوں کہے کہ مجھ پر دس درہم ہے مگر دس درہم تو اب کچھ باقی نہیں رہا اس لئے کلام جھوٹ ہو جائے گا ، اس لئے کل سے کل کا استثناء صحیح نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٣ صرف استثناء درست ہے جبکہ متصل ہو ، جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ۔
تشریح: استثناء کا یہ تیسرا حکم ہے ۔پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ استثناء متصل ہو تب اس کا اعتبار ہو گا ، اور اگر انت طالق کہنے کے بعد تھوڑی دیر تک چپ رہا اس کے بعد ان شاء اللہ کہا تو استثناء صحیح نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: ٤ جب یہ ثابت ہو گیا تو مسئلے میں مستثنی منہ دو ہیں اس لئے دو طلاق واقع ہو گی ، اور دوسرے مسئلے میں ایک ہے اس لئے ایک واقع ہو گی ۔
تشریح: متن میں دو مسئلے ذکر کئے گئے ہیں ]١[ پہلا مسئلہ٫ انت طالق ثلاثا الا واحدة ، میں تین سے ایک کو استثنا کیا گیا ہے اس لئے مستثنی منہ دو باقی رہ گیا ہے اس لئے دو طلاقیں واقع ہوں گی ، ]٢[ اور دوسر ا مسئلہ انت طالق ثلاثاالا اثنین ، میں تین میں سے دو مستثنی کیا گیا ہے اس لئے ایک باقی رہ گیا ہے اس لئے ایک طلاق واقع ہو گی ۔
ترجمہ: ٥ اور اگر کہا٫ انت طالق ثلاثا الا ثلاثا، تو تین طلاق واقع ہو گی ، اس لئے کہ کل کا استثناء کل سے ہے ، اس لئے استثناء صحیح نہیں ہے ] اس لئے تین واقع ہو گی [
تشریح: انت طالق ثلاثا الا ثلاثا ، کہا اور تین سے تین کا استثناء کیا تو کل کا استثناء کل سے ہو گیا اور کچھ باقی نہیں رہا اس لئے استثناء بیکار ہو جائے گا ، اور پہلا کلام تین طلاق واقع ہو جائے گی ۔
و اللہ اعلم بالصواب ۔