Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

95 - 508
 ١   وقال  الشافعی لا ترث فی الوجھین لان الزوجےة قد بطلت بھٰذا العارض وھی السبب ولہذا لا یرثھا اذا ماتت

عورت مکمل بیوی رہتی ہے اس لئے بہر حال وارث ہو گی ۔]٢[ جس مرض میں طلاق دی ہو اسی میں مرا ہو، کیونکہ اگر اس سے صحتمند ہو گیا اور پھر مرا تو وارث نہیں ہو گی ]٣[ عورت کی رضامندی کے بغیر طلاق دی ہو ، کیونکہ طلاق عورت کی رضامندی سے دی ہو تو وارث نہیں ہو گی ، کیونکہ خود اس سے اپنا حق ساقط کیا ہے ]٤[عورت وراثت کی مستحق ہو تب وارث ہو گی ، کیونکہ بیوی کسی کی عورت باندی ہو ، یابیوی کتابیہ ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔ ]٥[ عدت کے اندر موت ہوئی ہو ، کیونکہ عدت گزرنے کے بعد شوہر کی موت ہوئی ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔  
 ترجمہ :  ١  امام شافعی  نے فر مایا کہ دو نوں صورتوں میں ]عدت سے پہلے اور عدت کے بعد[ وارث نہیں ہو گی اس لئے اس طلاق کی عارض کی وجہ سے زوجیت ختم ہو چکی ہے ، اور یہی میراث کا سبب تھا ، یہی وجہ ہے کہ عورت مر جائے تو شوہر اس کا وارث نہیں ہو تا ۔
تشریح:  امام شافعی  نے فر مایا کہ جب عورت کو طلاق بائنہ واقع ہو گئی تو وہ اب بیوی نہیں رہی اس لئے چاہے وہ عدت میں ہو یا عدت ختم ہو نے کے بعد شوہر کا انتقال ہوا ہوا دو نوں صورتوں میں وہ وارث نہیں ہو گی ، کیونکہ بیوی رہنا ہی وراثت کا سبب ہے ، اور جب بیوی نہیں رہی تو وارث بھی نہیں بنے گی ، یہی وجہ ہے کہ عدت گزارتے ہوئے عورت مر جائے تو شوہر اس کا وارث نہیں بنتا ہے۔ مو سوعہ میں ہے کہ بعض شوافع وارث مانتے ہیں اور بعض حضرات وارث نہیں مانتے ہیں ، موسوعہ کی عبارت یہ ہے ۔ فان لم یصح الزوج حتی مات فقد اختلف فی ذالک اصحابنا ، فمنھم من قال لا ترثہ و ذھب الی ان حکم الطلاق اذا کان فی الصحة و المرض سواء ( موسوعہ نمبر١٩٨٩٤)....  قال الشافعی  فذھب بعض اصحابنا الی ان یورث المرأة و ان لم یکن للزوج علیھا رجعة اذا طلقھا الزوج و ھو مریض و اذا انقضت عدتھا قبل موتہ۔( موسوعة امام شافعی ، باب طلاق المریض، ج احدی عشر، ص ٣٨٦٣٨٤، نمبر ١٩٩٠١) اس عبارت میں ہے کہ بعض اصحاب شافعی  نے فر مایا کہ نہیں وارث ہو گی ، اور بعض نے فر مایا کہ وارث ہو گی ۔
 وجہ :  (١) ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔ سألت عبد اللہ ابن الزبیر عن رجل طلق امراتہ فی مرضہ فبتھا ، قال اما عثمان  فورثھا و اما انا فلا اری ان اورثھا ببینونتہ   ایاھا ۔(سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی توریث المبتوتة فی مرض الموت، ج سابع ،ص ٥٩٣، نمبر ١٥١٢٥ مصنف ابن ابی شیبة ،٢٠١ ماقالوا فی الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا وھو مریض ھل ترثہ؟ ج رابع ،ص ١٧٦، نمبر ١٩٠٢٨) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن زبیر   مبتوتہ کو وراثت نہیں دیتے تھے ۔ (٢) شوہر عورت کا وارث نہیں اس کی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter