١ وقال الشافعی لا ترث فی الوجھین لان الزوجےة قد بطلت بھٰذا العارض وھی السبب ولہذا لا یرثھا اذا ماتت
عورت مکمل بیوی رہتی ہے اس لئے بہر حال وارث ہو گی ۔]٢[ جس مرض میں طلاق دی ہو اسی میں مرا ہو، کیونکہ اگر اس سے صحتمند ہو گیا اور پھر مرا تو وارث نہیں ہو گی ]٣[ عورت کی رضامندی کے بغیر طلاق دی ہو ، کیونکہ طلاق عورت کی رضامندی سے دی ہو تو وارث نہیں ہو گی ، کیونکہ خود اس سے اپنا حق ساقط کیا ہے ]٤[عورت وراثت کی مستحق ہو تب وارث ہو گی ، کیونکہ بیوی کسی کی عورت باندی ہو ، یابیوی کتابیہ ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔ ]٥[ عدت کے اندر موت ہوئی ہو ، کیونکہ عدت گزرنے کے بعد شوہر کی موت ہوئی ہو تو وارث نہیں ہو گی ۔
ترجمہ : ١ امام شافعی نے فر مایا کہ دو نوں صورتوں میں ]عدت سے پہلے اور عدت کے بعد[ وارث نہیں ہو گی اس لئے اس طلاق کی عارض کی وجہ سے زوجیت ختم ہو چکی ہے ، اور یہی میراث کا سبب تھا ، یہی وجہ ہے کہ عورت مر جائے تو شوہر اس کا وارث نہیں ہو تا ۔
تشریح: امام شافعی نے فر مایا کہ جب عورت کو طلاق بائنہ واقع ہو گئی تو وہ اب بیوی نہیں رہی اس لئے چاہے وہ عدت میں ہو یا عدت ختم ہو نے کے بعد شوہر کا انتقال ہوا ہوا دو نوں صورتوں میں وہ وارث نہیں ہو گی ، کیونکہ بیوی رہنا ہی وراثت کا سبب ہے ، اور جب بیوی نہیں رہی تو وارث بھی نہیں بنے گی ، یہی وجہ ہے کہ عدت گزارتے ہوئے عورت مر جائے تو شوہر اس کا وارث نہیں بنتا ہے۔ مو سوعہ میں ہے کہ بعض شوافع وارث مانتے ہیں اور بعض حضرات وارث نہیں مانتے ہیں ، موسوعہ کی عبارت یہ ہے ۔ فان لم یصح الزوج حتی مات فقد اختلف فی ذالک اصحابنا ، فمنھم من قال لا ترثہ و ذھب الی ان حکم الطلاق اذا کان فی الصحة و المرض سواء ( موسوعہ نمبر١٩٨٩٤).... قال الشافعی فذھب بعض اصحابنا الی ان یورث المرأة و ان لم یکن للزوج علیھا رجعة اذا طلقھا الزوج و ھو مریض و اذا انقضت عدتھا قبل موتہ۔( موسوعة امام شافعی ، باب طلاق المریض، ج احدی عشر، ص ٣٨٦٣٨٤، نمبر ١٩٩٠١) اس عبارت میں ہے کہ بعض اصحاب شافعی نے فر مایا کہ نہیں وارث ہو گی ، اور بعض نے فر مایا کہ وارث ہو گی ۔
وجہ : (١) ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔ سألت عبد اللہ ابن الزبیر عن رجل طلق امراتہ فی مرضہ فبتھا ، قال اما عثمان فورثھا و اما انا فلا اری ان اورثھا ببینونتہ ایاھا ۔(سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی توریث المبتوتة فی مرض الموت، ج سابع ،ص ٥٩٣، نمبر ١٥١٢٥ مصنف ابن ابی شیبة ،٢٠١ ماقالوا فی الرجل یطلق امرأتہ ثلاثا وھو مریض ھل ترثہ؟ ج رابع ،ص ١٧٦، نمبر ١٩٠٢٨) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن زبیر مبتوتہ کو وراثت نہیں دیتے تھے ۔ (٢) شوہر عورت کا وارث نہیں اس کی