Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

92 - 508
(١٨٩٥) وان  قال انت طالق ثلثا الاواحدة طلقت ثنتین وان قال انتِ طالق ثلثاً الاثنتین طلقت واحدة)   ١   والاصل ان الاستثناء تکلم بالحاصل بعد الثنیا ھو الصحیح و معناہ انہ تکلم بالمستثنیٰ  منہ اذ لا فرق بین قول القائل لفلانٍ علیَّ درھم وبین قولہ عشرة الاتسعة  
  ٢     فیصح استثناء البعض من الجملة لانہ یبقی التکلم بالبعض بعدہ ولا یصح استثناء الکل من 

ہے کہ ان شاء اللہ کہنے سے پہلے انتقال ہو گیا تو ان شاء اللہ نہیں کہہ پایا ، اس لئے صرف انت طالق رہا اس لئے اس سے طلاق واقع ہو جائے گی ۔ 
 ترجمہ:  (١٨٩٥)  اگر بیوی سے کہا تم کو طلاق ہے تین مگر ایک تو طلاق واقع ہوگی دو۔  اور اگر کہا تم کو طلاق ہے تین مگر دو تو ایک طلاق واقع ہو گی ۔
تشریح: جب بیوی سے کہا کہ، تم کو تین طلاقیں ہیں مگر ایک ، تو اب دو طلاقیں باقی رہیں اس لئے اب دو طلاقیں واقع ہوں گی۔اور اگر کہا،تم کوتین طلاقیں ہیں مگر دو ، تو اب ایک ہی باقی رہ گئی اس لئے اس صورت میں ایک طلاق واقع ہو گی ۔
وجہ :  (١)تین طلاق میں سے ایک کو استثناء کرکے ساقط کر دیا تو دو طلاقیں رہیں اس لئے دو طلاقیں ہی واقع ہوںگی ، اسی طرح تین میں سے دو کی نفی کر دی تو ایک باقی رہی اس لئے ایک طلاق واقع ہو گی (٢) حدیث میںایسا استثناء ہے۔ عن ابی ھریرة ان رسول اللہ قال ان للہ تسعة وتسعین اسما مائة الا واحدا من احصاھا دخل الجنة ۔ (بخاری شریف ، باب ان للہ مائة اسم الا واحدة ،ص ١٠٩٩ ،نمبر ٧٣٩٢،کتاب التوحید مسلم شریف ، باب فی اسماء اللہ تعالی وفضل من احصاھا، ص ٣٤٢ ،نمبر ٦٨٠٩٢٦٧٧)اس حدیث میں سو میں سے ایک کو استثناء کیا جس کی بنا پر نناوے نام باقی رہے۔
اصول:  استثناء کرنے کے بعد جو باقی رہتاہے اعتبار اس کا ہوتا ہے۔
ترجمہ:   ١   ضابطہ یہ ہے کہ استثناء اس مقدار کا تکلم کر نا ہے جو استثناء کے بعد حاصل ہوئی ہو ، یہی صحیح ہے اس کے معنی یہ ہے کہ باقی مستثنی منہ کے ساتھ کلام کیا ، اس لئے کہ کوئی فرق نہیں ہے ان دونوں قولوں کے درمیان کہ فلاں کے لئے مجھ پر ایک درہم ہے ، اور دس درہم ہیں سوائے نو کے ۔
تشریح:  استثناء کا ضابطہ یہ ہے کہ استثناء کر نے کے بعد جو باقی رہا وہ اصل ہے ۔مثلا کہا تمہارا مجھ پر دس درہم ہے مگر نو درہم ، تو اب ایک درہم باقی رہا تو یوں سمجھا جائے گا کہ اس پر ایک درہم ہے، چنانچہ یوں کہے کہ تمہارا مجھ پر ایک درہم ہے ، یا یوں کہے کہ تمہارا مجھ پر دس ہے مگرنو درہم ،تو دو نوں کا حکم برابر ہے ۔      
 ترجمہ:   ٢  تو کل سے بعض کا استثناء کر نا صحیح ہے ، اس لئے کہ اس کے بعد بعض کا تکلم باقی رہتا ہے ، اور کل کا استثناء کل سے صحیح 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter