(١٨٩٤) قال وکذا اذا ماتت قبل قولہ ان شاء اللہ تعالیٰ) ١ لان بالاستثناء خرج الکلام من ان یکون ایجاباً والموت ینافی الموجبَ دون المبطل ٢ بخلاف ما اذا مات الزوج لانہ لم یتصل بہ الاستثناء
کیا ہے وہ واقع ہو جائے گا یعنی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی ۔
وجہ: (١) چپ رہنے کے بعد ان شاء اللہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ کہہ کر اپنے پہلے کلام سے رجوع کرنا چا ہتا ہے اس لئے اسکی بات نہیںمانی جائے گی اور پہلا کلام واقع ہو جائے گا ۔(٢)اثر میں ہے۔عن الثوری فی رجل حلف بطلاق امرأتہ ان لایکلم فلانا شھرا ثم قال بعد ذلک الا ان یبدو لی قال ان اتصل الکلام فلہ الاستثناء وان قطعہ وسکت ثم استثنی بعد ذلک فلا استثناء لہ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الاستثناء فی الطلاق، ج سادس ،ص٣٠٠، نمبر ١١٣٤٩) (٣)عن ابن عمر قال کل استثناء غیر موصول فصاحبہ حانث (دار قطنی ، کتاب الوکالة ،ج رابع، ص ٩٤ ،نمبر ٤٢٨٤)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ان شاء اللہ منفصلا کہے تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔یہ تو بعد میں بات کو پھیرنا ہے۔
ترجمہ: (١٨٩٤) ایسے ہی اگر عورت ان شاء اللہ کہنے سے پہلے مر گئی ] تو طلاق واقع نہیں ہو گی [
تشریح: شوہر نے انت طالق کہا ، اور ان شاء اللہ ، کہنے سے پہلے عورت مر گئی ، تو عورت کو متصلا ان شاء اللہ ، کہنے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
وجہ : انت طالق ان شاء اللہ ،پورا کلام ایک ہے، اس لئے چاہے عورت کی زندگی میں ان شاء اللہ نہیں بولا گیا پھر بھی انت طالق کے ساتھ مل کرطلاق واقع نہیں ہو گی ۔کیونکہ انت طالق کے ساتھ ان شاء اللہ کہے تو طلاق واقع نہیں ہو تی ہے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ استثناء سے کلام موجب ہو نے سے نکل گیا ، اور موت موجب کے منافی ہے مبطل کے منافی نہیں ہے ۔
تشریح : انت طالق کے ساتھ استثناء کیا ] یعنی ان شاء اللہ لگا دیا [ تو کلام حکم کو واجب کر نے والا نہیں رہا بلکہ اس کو باطل کرنے والا ہو گیا ، اور قاعدہ یہ ہے کہ کوئی حکم واجب کرنا ہو تب تو عورت کی زندگی میں ہو نا چا ہئے ، اور کوئی چیز باطل کر نا ہو تواس کی موت کے بعد بھی ہو سکتا ہے ، یہاں طلاق کو ان شاء اللہ کے ذریعہ باطل کر نا ہے اس لئے ان شاء اللہ موت کے بعد بھی کہا تب بھی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
ترجمہ : ٢ بخلاف اگر ان شاء اللہ کہنے سے پہلے شوہر مر گیا ]تو طلاق واقع ہو گی [ اس لئے استثناء اس کے ساتھ متصل نہیں ہوا۔
تشریح : شوہر نے انت طالق ، کہا اور ان شاء اللہ ، کہنے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو طلاق واقع ہو جائے گی ، اس کی وجہ یہ