Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

91 - 508
(١٨٩٤)  قال وکذا اذا ماتت قبل قولہ ان شاء اللہ تعالیٰ) ١     لان بالاستثناء خرج الکلام من ان یکون ایجاباً والموت ینافی الموجبَ دون المبطل ٢   بخلاف ما اذا مات الزوج لانہ لم یتصل بہ الاستثناء 

کیا ہے وہ واقع ہو جائے گا یعنی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی ۔
وجہ:  (١) چپ رہنے کے بعد ان شاء اللہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہ کہہ کر اپنے پہلے کلام سے رجوع کرنا چا ہتا ہے اس لئے اسکی بات نہیںمانی جائے گی اور پہلا کلام واقع ہو جائے گا ۔(٢)اثر میں ہے۔عن الثوری فی رجل حلف بطلاق امرأتہ ان لایکلم فلانا شھرا ثم قال بعد ذلک الا ان یبدو لی قال ان اتصل الکلام فلہ الاستثناء وان قطعہ وسکت ثم استثنی بعد ذلک فلا استثناء لہ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الاستثناء فی الطلاق، ج سادس ،ص٣٠٠، نمبر ١١٣٤٩) (٣)عن ابن عمر قال کل استثناء غیر موصول فصاحبہ حانث (دار قطنی ، کتاب الوکالة ،ج رابع، ص ٩٤ ،نمبر ٤٢٨٤)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ان شاء اللہ منفصلا کہے تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔یہ تو بعد میں بات کو پھیرنا ہے۔
 ترجمہ:  (١٨٩٤)  ایسے ہی اگر عورت ان شاء اللہ کہنے سے پہلے مر گئی ] تو طلاق واقع نہیں ہو گی [
 تشریح:   شوہر نے انت طالق کہا ، اور ان شاء اللہ ، کہنے سے پہلے عورت مر گئی ، تو عورت کو متصلا ان شاء اللہ ، کہنے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
وجہ :  انت طالق ان شاء اللہ ،پورا کلام ایک ہے، اس لئے چاہے عورت کی زندگی میں ان شاء اللہ نہیں بولا گیا پھر بھی انت طالق کے ساتھ مل کرطلاق واقع نہیں ہو گی ۔کیونکہ انت طالق کے ساتھ ان شاء اللہ کہے تو طلاق واقع نہیں ہو تی ہے ۔ 
 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ استثناء سے کلام موجب ہو نے سے نکل گیا ، اور موت موجب کے منافی ہے مبطل کے منافی نہیں ہے ۔ 
 تشریح :  انت طالق کے ساتھ استثناء کیا ] یعنی ان شاء اللہ لگا دیا [ تو کلام حکم کو واجب کر نے والا نہیں رہا بلکہ اس کو باطل کرنے والا ہو گیا ، اور قاعدہ یہ ہے کہ کوئی حکم واجب کرنا ہو تب تو عورت کی زندگی میں ہو نا چا ہئے ، اور کوئی چیز باطل کر نا ہو تواس کی موت کے بعد بھی ہو سکتا ہے ، یہاں طلاق کو ان شاء اللہ کے ذریعہ باطل کر نا ہے اس لئے ان شاء اللہ موت کے بعد بھی کہا تب بھی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
 ترجمہ :  ٢   بخلاف اگر ان شاء اللہ کہنے سے پہلے شوہر مر گیا  ]تو طلاق واقع ہو گی [ اس لئے استثناء اس کے ساتھ متصل نہیں ہوا۔ 
  تشریح :  شوہر نے انت طالق ، کہا اور ان شاء اللہ ، کہنے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو طلاق واقع ہو جائے گی ، اس کی وجہ یہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter