١ وقال الشافی لا یقع لقولہ علیہ السلام لا طلاق قبل النکاح
نفسھا(مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص ٣٢٥ نمبر١١٥١٤ ) اس اثر میں بھی ہے کہ نکاح سے پہلے شرط کر کے طلاق دی تو شرط پانے کے بعد طلاق ہو گی ۔(٤) عن ابراہیم قال اذا وقت امرأة او قبیلةجاز،واذا عم کل امرأة فلیس بشیء (مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص ٣٢٥ نمبر١١٥١٥مصنف ابن ابی شیبة ،١٦ من کان یوقعہ علیہ ویلزمہ الطلاق اذا وقت ،ج رابع، ص ٦٦، نمبر ١٧٨٣٢ کتاب الاثار لامام محمد ،باب من قال ان تزوجت فلانة فھی طالق ،ص ١١٠، نمبر ٥٠٨)اس اثر میں ہے کہ عام کر کے شرط لگائی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، لیکن اگر خاص عورت کے ساتھ شرط لگائی تو اس کا اعتبار کیا جائے گا ۔
ترجمہ: ١ امام شافعی نے فر مایا کہ طلاق واقع نہیں ہو گی ، حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ ، نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے۔
تشریح: امام شافعی نے فر مایا کہ نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو تی اس لئے نکاح کی شرط پر طلاق دے تب بھی شرط پائے جانے پر طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
وجہ : (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن علی ابن ابی طالب عن النبی ۖ قال لا طلاق قبل النکاح ۔(ابن ماجہ شریف ، باب لا طلاق قبل النکاح ،ص ٢٩٣، نمبر٢٠٤٩)اس حدیث میں ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے ۔(٢) اس آیت میں بھی اس کا اشارہ ہے ۔یایھا الذین آمنو اذا نکحتم المؤمنات ثم طلقتموھن من قبل ان تمسوھن فما لکم علیھن من عدة تعتدونھا فمتعوھن و سرحوھن سراحا جمیلا۔(آیت ٤٩، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں ہے کہ نکاح کرو پھر طلاق دو جس سے معلوم ہو تا ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے ، چناچہ اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبد اللہ ابن عباس نے فر مایا ۔و قال ابن عباس جعل اللہ الطلاق بعد النکاح و یروی فی ذالک عن علی و سعید بن المسیب ...انھا لا تطلق۔ ( بخاری شریف ، باب لا طلاق قبل النکاح ، ص٩٤١، تقریبی نمبر٥٢٦٨) اس اثر میں ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو گی ، چاہے نکاح کی شرط پر طلاق دی ہو ۔ (٣) عن عمربن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال لا طلاق الا فیما تملک ولا عتق الا فیما تملک، و لا بیع الا فیما تملک ۔ زاد ابن الصباح و لا وفاء نذر الا فیما تملک ۔(ابو داؤد شریف، باب فی الطلاق قبل النکاح ،ص ٣١٧ ،نمبر ٢١٩٠ ترمذی شریف، باب ماجاء لا طلاق قبل النکاح، ص ٢٢٣،نمبر ١١٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے۔(٤) اس اثر میں اس کی صراحت ہے ۔عن ابن عباس قال سألہ مروان عن نسیب لہ وقت امراة ان تزوجھا فھی طالق ؟ فقال ابن عباس لا طلاق حتی تنکح و لا عتق حتی تملک ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص٣٢١ نمبر١١٤٩٣) اس اثر میں ہے کہ شرط پر بھی نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہو گی ۔