Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

62 - 508
  ١    وقال الشافی لا یقع لقولہ علیہ السلام لا طلاق قبل النکاح  

نفسھا(مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص ٣٢٥ نمبر١١٥١٤ )  اس اثر میں بھی ہے کہ نکاح سے پہلے شرط کر کے طلاق دی تو شرط پانے کے بعد طلاق ہو گی ۔(٤)  عن ابراہیم قال اذا وقت امرأة او قبیلةجاز،واذا عم کل امرأة فلیس بشیء (مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص ٣٢٥ نمبر١١٥١٥مصنف ابن ابی شیبة ،١٦ من کان یوقعہ علیہ ویلزمہ الطلاق اذا وقت ،ج رابع، ص ٦٦، نمبر ١٧٨٣٢ کتاب الاثار لامام محمد ،باب من قال ان تزوجت فلانة فھی طالق ،ص ١١٠، نمبر ٥٠٨)اس اثر  میں ہے کہ عام کر کے شرط لگائی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، لیکن اگر خاص عورت کے ساتھ شرط لگائی تو اس کا اعتبار کیا جائے گا ۔
ترجمہ:   ١  امام شافعی  نے فر مایا کہ طلاق واقع نہیں ہو گی ، حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ ، نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے۔
تشریح:  امام شافعی  نے فر مایا کہ نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو تی اس لئے نکاح کی شرط پر طلاق دے تب بھی شرط پائے جانے پر طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
وجہ : (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن علی ابن ابی طالب عن النبی ۖ قال لا طلاق قبل النکاح ۔(ابن ماجہ شریف ، باب لا طلاق قبل النکاح ،ص ٢٩٣، نمبر٢٠٤٩)اس حدیث میں ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے ۔(٢) اس آیت میں بھی اس کا اشارہ ہے ۔یایھا الذین آمنو اذا نکحتم المؤمنات ثم طلقتموھن من قبل ان تمسوھن فما لکم علیھن من عدة تعتدونھا فمتعوھن و سرحوھن سراحا جمیلا۔(آیت ٤٩، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں ہے کہ نکاح کرو پھر طلاق دو جس سے معلوم ہو تا ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے ، چناچہ اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبد اللہ ابن عباس  نے فر مایا ۔و قال ابن عباس جعل اللہ الطلاق بعد النکاح و یروی فی ذالک عن علی و سعید بن المسیب ...انھا لا تطلق۔ ( بخاری شریف ، باب لا طلاق قبل النکاح ، ص٩٤١، تقریبی نمبر٥٢٦٨)  اس اثر میں ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو گی ، چاہے نکاح کی شرط پر طلاق دی ہو ۔ (٣) عن عمربن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال لا طلاق الا فیما تملک ولا عتق الا فیما تملک، و لا بیع الا فیما تملک ۔ زاد ابن الصباح و لا وفاء نذر الا فیما تملک ۔(ابو داؤد شریف، باب فی الطلاق قبل النکاح ،ص ٣١٧ ،نمبر ٢١٩٠ ترمذی شریف، باب ماجاء لا طلاق قبل النکاح، ص ٢٢٣،نمبر ١١٨١)  اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہے۔(٤) اس اثر میں اس کی صراحت ہے ۔عن ابن عباس قال سألہ مروان عن نسیب لہ وقت امراة ان تزوجھا فھی طالق ؟ فقال ابن عباس لا طلاق حتی تنکح و لا عتق حتی تملک ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الطلاق قبل النکاح ج سادس، ص٣٢١ نمبر١١٤٩٣)   اس اثر میں ہے کہ شرط پر بھی نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہو گی ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter