Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

481 - 508
٢  وأما الزوجة فلأن السبب ہو العقد الصحیح فانہ بازاء الاحتباس الثابت بہ وقد صح العقد بین المسلم والکافرة وترتب علیہ الاحتباس فوجبت النفقة  ٣  وف جمیع ما ذکرنا انما تجب النفقة علی الأب ذا لم یکن للصغیر مال أما ذا کان فالأصل أن نفقة الانسان ف مال نفسہ صغیراً کان أو کبیراً۔

فسترضع لہ اخری۔ (آیت ٦ ،سورة الطلاق ٦٥) سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد کا نفقہ باپ پر لازم ہے۔اور دین کی تفصیل نہیں ہے کہ مسلمان ہو تب ہی لازم ہوگا۔اس لئے دین میں مخالف ہو تب بھی لازم ہوگا۔(٤)عورت کا نفقہ احتباس کی وجہ سے لازم ہوتا ہے اس لئے دین میں مخالف ہو تب بھی نفقہ لازم ہوگا (٥) آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ بیوی کا نفقہ لازم ہے اس لئے دین کے مخالف بیوی کا بھی نفقہ لازم ہوگا کیونکہ وہ بیوی ہے۔آیت میں تھا۔۔وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف ۔ (آیت ٢٣٣، سورة البقرة٢) اس آیت میں ہے کہ بیوی کا نفقہ اور اس کا کپڑا باپ پر ہے ۔ 
ترجمہ:  ٢   بہر حال بیوی کا نفقہ تو سبب نکاح صحیح کا عقد ہے ، اس لئے کہ وہ  اس حبس کے بدلے میں ہے جو عقد سے ثابت ہو ، اور یہ بات صحیح ہے کہ مسلمان اور کافرہ کے درمیان  نکاح کا عقد صحیح ہے اور اس پر احتباس مرتب ہے اس لئے نفقہ واجب ہو گا ۔
تشریح:  بیوی کا نفقہ واجب ہونے کے لئے یہ دلیل عقلی ہے ۔ نکاح صحیح کی وجہ سے جو احتباس ہو، وہ احتباس نفقہ واجب ہونے کا سبب ہے ، اور یہودیہ اور نصرانیہ سے نکاح صحیح ہے اس لئے وہ گھر میں بھی بیوی بن کر رہے گی اور اس کا احتباس بھی صحیح ہو گا اور اس کا نفقہ بھی لازم ہو گا ، اس لئے دین میں مخالف ہو نے کے باوجود بیوی اور اولاد کا نفقہ واجب ہے ۔  
ترجمہ:   ٣   یہ تمام جو ذکر کیا گیا باپ پر نفقہ واجب ہوتا ہے جبکہ چھوٹی اولاد کے پاس مال نہ ہو ، بہر حال جب اس کے پاس مال ہو تو اصل یہ ہے کہ انسان کا نفقہ اپنے مال میں واجب ہو تا ہے آدمی چھوٹا ہو یا بڑا ہو ۔ 
تشریح:  اوپر جو ذکر کیا کہ چھوٹی اولاد کا نفقہ باپ پر ہے ، یہ اس وقت ہے جبکہ خود  اولاد کے پاس اپنا مال نہ ہو ، پس اگر اولاد کے پاس اپنا مال ہو تو اس کے اپنے مال میں نفقہ لازم ہو گا ، باپ پر لازم نہیں ہو گا ، کیونکہ اصل یہ ہے کہ انسان بڑا ہو یا چھوٹا اس کا نفقہ اس کے اپنے مال میں لازم ہو تا ہے، اس لئے صغیر کے پاس مال ہو تو اس کے مال میں نفقہ لازم ہو گا ۔ عورت کا حال یہ ہے کہ شوہر سے جو نفقہ لے رہی ہے وہ احتباس کی مزدوری ہے ، اس لئے اس کا نفقہ بھی اپنے ہی مال میں ہو۔
وجہ : (١) اس حدیث میں ہے کہ پہلے اپنے اوپر خرچ کرو ۔عن جابر قال اعتق رجل من بنی عذرة عبدا لہ عن دبر ....ثم قال ابدأ بنفسک فتصدق علیھا فان فضل شیء فلاھلک فان فضل عن اھلک شیء فلذی قرابتک فان فضل عن  ذی قرابتک شیء  فھکذا فھکذا یقول  فبین یدیک  و عن یمینک و عن 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter