١ لأنہ غیر مستحق علیہا۔ (٢١٨٩) وان انقضت عدتہا فاستأجرہا) ١ یعن لارضاع ولدہا جاز لأن النکاح قد زال بالکلیة وصارت کالاجنبیة۔ (٢١٩٠) فان قال الأب لا أستأجرہا وجاء بغیرہا فرضیت الأم بمثل أجر الأجنبیة أو رضیت بغیر أجر کانت ھی أحق) ١ لأنہا أشفق فکان نظرا للصب ف الدفع الیہا۔ (٢١٩١) وان التمست زیادة لم یجبر الزوج علیہا )
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اس پر دودھ پلانا لازم نہیں ہے ۔
تشریح: دوسری بیوی سے بچہ تھا اس کو دودھ پلانے کے لئے اجرت لے رہی ہے تو جائز ہے ، کیونکہ دوسری بیوی کے بچے کو دودھ پلانا اس پر لازم نہیں ہے ، اس لئے مزید دودھ پلانے کے لئے اجرت لے سکتی ہے ۔
ترجمہ: (٢١٨٩) اور اگر اس کی عدت ختم ہو گئی اور اس کو اجرت پر لیا دودھ پلانے کے لئے تو جائز ہے۔
ترجمہ: ١ یعنی اپنے بچے کو دودھ پلانے کے لئے تو جائز ہے اس لئے کہ نکاح بالکلیہ زائل ہو چکا ہے ، اور اجنبی عورت کی طرح ہو گئی ۔
تشریح : بیوی عدت گزار رہی تھی اس دوران عدت ختم ہوگئی ۔اب اس کو اپنے بچے کے دودھ پلانے کے لئے اجرت پر لیا تو جائز ہے۔
وجہ : اب یہ بیوی نہیں رہی اور نہ شوہر سے نفقہ لے رہی ہے بلکہ اجنبیہ بن گئی اس لئے اس کو اجرت پر لینا جائز ہے۔
ترجمہ:(٢١٩٠) اور اگر باپ نے کہا نہیں اجرت پر لوں گا والدہ کو اور کسی دوسری عورت کو لے آئے ،پس ماں راضی ہو گئی اجنبیہ کی اجرت مثل پر ، یا بغیر اجرت کے تو ماں اس کی زیادہ حقدار ہوگی۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ ماں زیادہ مہربان ہوتی ہے اس لئے اس کو دینا بچے کے لئے فائدہ مند ہے ۔
تشریح : بچے کی والدہ عدت گزار کر اجنبیہ ہو چکی تھی ۔اب باپ کہتا ہے کہ میں بچے کو دودھ پلانے کے لئے اس کو اجرت پر نہیں لاؤں گا، دوسری عورت کو لاؤں گا ۔اب اگر والدہ اتنی ہی اجرت پر راضی ہو جاتی ہے جتنی اجنبیہ لیتی ہے تو والدہ اجرت لینے اور دودھ پلانے کی زیادہ حقدار ہے۔
وجہ: (١) والدہ کو بچے سے زیادہ محبت ہے اس لئے وہ زیادہ پیار سے پالے گی اس لئے وہ زیادہ حقدار ہے۔(٢)اور اگر اس کو نہیں دیتے ہیں تو اس کو نقصان ہوگا اور والدہ کو نقصان دینے سے منع فرمایا ہے۔لاتضار والدة بولدھا ولا مولود لہ بولدہ۔ (آیت ٢٣٣ ،سورة البقر٢) اس آیت میں ہے بچے سے والدہ کو نقصان نہ ہو ۔
ترجمہ: (٢١٩١) اور اگر اجنبیہ عورت سے زیادہ اجرت مانگے تو باپ کو اس پر مجبور نہیں کیا جائے گا کہ والدہ کو زیادہ اجرت دے کر