٢ وہذا ف المعتدة عن طلاق رجع روایة واحدة لأن النکاح قائم وکذا ف المبتوتة ف روایة وف روایة أخری جاز استیجارہا لأن النکاح قد زال وجہ الأولی أنہ باق ف حق بعض الأحکام۔ (٢١٨٨) ولو استأجرہا وہ منکوحتہ أو معتدتہ لارضاع ابن لہ من غیرہا جاز)
جائز نہیں ہے۔
تشریح: شوہر نے اپنی بیوی یا طلاق کی عدت گزارنے والی بیوی کو اجرت پر لے تو عورت کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ،کیونکہ اگر بیوی ہونے کا نفقہ لے رہی ہے ، اور عدت گزار رہی ہے تو عدت کا نفقہ لے رہی ہے ، اس لئے اب مزید اس کو دودھ پلانے کی اجرت نہیں لینی چاہئے ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ بچے کی ماں ہے اس پر دیانت کے طور پر دودھ پلانا لازم ہے ، یہ تو ممکن ہے کہ کوئی مجبوری ہو تو یہ کہا گیا کہ اس پر دودھ پلانا واجب نہیں ہے ، لیکن جب دودھ پلانے کا اقدام کیا اور اجرت مانگا تو پتہ چلا کہ کوئی مجبوری نہیں ہے ، یہ صرف اجرت کے لئے ایسا کر رہی تھی اس لئے اس کو مزید کوئی اجرت نہیں ملے گی ۔
وجہ :(١) آیت میں ہے کہ والدہ کو دودھ پلانا چاہئے۔والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة ۔ (آیت ٢٣٣ سورة البقرة٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ والدہ دودھ پلائے اس لئے اپنی والدہ کو اجرت پر لینا ٹھیک نہیںہے۔ کیونکہ وہ نفقہ وغیرہ لے رہی ہے۔(٢) و ان تعاسرتم فسترضع لہ اخری ۔( آیت ٦، سورة الطلاق٦٥) اس آیت میں ہے کہ خود ماں نہ پلا سکتی ہو تو دوسری عورت پلائے جس کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں ماں کو پلانا چاہئے ، اس لئے وہ اجرت نہیں لے سکتی ۔
ترجمہ: ٢ مطلقہ اجرت نہیں لے سکتی یہ بات ایک روایت میں ہے کہ طلاق رجعی کے بارے میں ہے ، اس لئے کہ نکاح پورے طور پر قائم ہے ، اور یہی حال طلاق بائنہ کے بارے میں ہے ، اور دوسری روایت میں ہے کہ طلاق بائنہ والی کے لئے اجرت لینا جائز ہے اس لئے نکاح زائل ہو چکا ہے ، اور پہلی روایت کی وجہ یہ ہے کہ بعض احکام میں نکاح باقی ہے۔
تشریح : ایک روایت میں ہے کہ مطلقہ رجعیہ کا نکاح ہر اعتبار سے قائم ہے اس لئے اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ، جیسے بیوی کے لئے دودھ پلانے کی اجرت لینا جائز نہیں ہے ۔ اور طلاق بائنہ ، یا طلاق مغلظہ کی عدت گزار رہی ہو تو اس کے بارے میں دو روایتیں ہیں ]١[ ایک یہ کہ اس کے لئے اجرت لینا جائز ہے ، کیونکہ اس کا نکاح زائل ہو چکا ہے ۔ ]٢[ اور دوسری روایت یہ ہے کہ اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ابھی بعض احکام میں بیوی ہے ، مثلا شوہر پر اس کا نفقہ اور سکنی لازم ہیں ، یہ بغیر شوہر کی اجازت کے باہر نہیں جا سکتی ، اس کا بچہ شوہر کا بچہ ہو گا۔اس لئے اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ۔
ترجمہ: (٢١٨٨) اپنی بیوی کو اجرت پر لیا یا اپنی عدت گزارنے والی کو اجرت پر لیا دوسری بیوی کے بیٹے کودودھ پلانے کے لئے تو جائز ہے ۔