Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

478 - 508
٢  وہذا ف المعتدة عن طلاق رجع روایة واحدة لأن النکاح قائم وکذا ف المبتوتة ف روایة وف روایة أخری جاز استیجارہا لأن النکاح قد زال وجہ الأولی أنہ باق ف حق بعض الأحکام۔ (٢١٨٨)  ولو استأجرہا وہ منکوحتہ أو معتدتہ لارضاع ابن لہ من غیرہا جاز) 

جائز نہیں ہے۔  
تشریح:  شوہر نے اپنی بیوی یا طلاق کی عدت گزارنے والی بیوی کو اجرت پر لے تو عورت کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ،کیونکہ اگر بیوی ہونے کا نفقہ لے رہی ہے ، اور عدت گزار رہی ہے تو عدت کا نفقہ لے رہی ہے ، اس لئے اب مزید اس کو دودھ پلانے کی اجرت نہیں لینی چاہئے ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ بچے کی ماں ہے اس پر دیانت کے طور پر دودھ پلانا لازم ہے ، یہ تو ممکن ہے کہ کوئی مجبوری ہو تو یہ کہا گیا کہ اس پر دودھ پلانا واجب نہیں ہے ، لیکن جب دودھ پلانے کا اقدام کیا اور اجرت مانگا تو پتہ چلا کہ کوئی مجبوری نہیں ہے ، یہ صرف اجرت کے لئے ایسا کر رہی تھی اس لئے اس کو مزید کوئی اجرت نہیں ملے گی ۔     
وجہ :(١)  آیت میں ہے کہ والدہ کو دودھ پلانا چاہئے۔والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة ۔ (آیت ٢٣٣ سورة البقرة٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ والدہ دودھ پلائے اس لئے اپنی والدہ کو اجرت پر لینا ٹھیک نہیںہے۔ کیونکہ وہ نفقہ وغیرہ لے رہی ہے۔(٢)  و ان تعاسرتم فسترضع لہ اخری ۔( آیت ٦، سورة الطلاق٦٥)  اس آیت میں ہے کہ خود ماں نہ پلا سکتی ہو تو دوسری عورت پلائے جس کا مطلب یہ ہے کہ اصل میں ماں کو پلانا چاہئے ، اس لئے وہ اجرت نہیں لے سکتی ۔
ترجمہ:   ٢  مطلقہ اجرت نہیں لے سکتی یہ بات ایک روایت میں ہے کہ طلاق رجعی کے بارے میں ہے ، اس لئے کہ نکاح پورے طور پر قائم ہے ، اور یہی حال طلاق بائنہ کے بارے میں ہے ، اور دوسری روایت میں ہے کہ طلاق بائنہ والی کے لئے اجرت لینا جائز ہے اس لئے نکاح زائل ہو چکا ہے ، اور پہلی روایت کی وجہ یہ ہے کہ بعض احکام میں نکاح باقی ہے۔
تشریح : ایک روایت میں ہے کہ مطلقہ رجعیہ کا نکاح ہر اعتبار سے قائم ہے اس لئے اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ، جیسے بیوی کے لئے دودھ پلانے کی اجرت لینا جائز نہیں ہے ۔ اور طلاق بائنہ ، یا طلاق مغلظہ کی عدت گزار رہی ہو تو اس کے بارے میں دو روایتیں ہیں ]١[ ایک یہ کہ اس کے لئے اجرت لینا جائز ہے ، کیونکہ اس کا نکاح زائل ہو چکا ہے ۔ ]٢[ اور دوسری روایت یہ ہے کہ اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ابھی بعض احکام میں بیوی ہے ، مثلا شوہر پر اس کا نفقہ اور سکنی لازم ہیں ، یہ بغیر شوہر کی اجازت کے باہر نہیں جا سکتی ، اس کا بچہ شوہر کا بچہ ہو گا۔اس لئے اس کے لئے اجرت لینا جائز نہیں ۔ 
ترجمہ:   (٢١٨٨)  اپنی بیوی کو اجرت پر لیا  یا اپنی عدت گزارنے والی کو اجرت پر لیا دوسری بیوی کے بیٹے کودودھ پلانے کے لئے تو جائز ہے ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter