٣ وہذا الذ ذکرنا بیان الحکم وذلک ذا کان توجد من ترضعہ أما ذا کان لا یوجد من ترضعہ تجبر الأم علی الارضاع صیانة للصب عن الضیاع۔(٢١٨٦) قال ویستأجر الأب من ترضعہ عندہا) ١ أما استیجار الأب فلأن الأجر علیہ ٢ وقولہ عندہا معناہ ذا أرادت ذلک لأن الحجر لہا (٢١٨٧) وان استأجرہا وہ زوجتہ أو معتدتہ لترضع ولدہا لم تجز ) ١ لان الارضاع مستحق علیہا دیانة قال اللّٰہ تعالی والوالدات یرضعن أولادہن الا أنہا عذرت لاحتمال عجزہا فذا أقدمت علیہ بالأجر ظہرت قدرتہا فکان الفعل واجبا علیہا فلا یجوز أخذ الأجر علیہ
ترجمہ: ٣ یہ جو کچھ ذکر کیا گیا وہ حکم کا بیان تھا، یہ جب ہے کہ دودھ پلانے والی مل جائے ، بہر حال جب دودھ پلانے والی نہ ملے تو ماں کو دودھ پلانے پر مجبور کیا جائے گا بچے کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ۔
تشریح: ماں پر دودھ پلانا واجب نہیں ہے اس وقت ہے جب دودھ پلانے والی مل جائے ،، لیکن اگر دودھ پلانے والی نہ ملے تو بچے کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ماں کو مجبور کیا جائے گا ۔
وجہ :(١) فان ارضعن لکم فأتوھن اجورھن بالمعروف و أتمروا بینکم بمعروف و ان تعاسرتم فسترضع لہ اخری ۔( آیت ٦، سورة الطلاق٦٥) اس آیت میں ہے کہ دوسری عورت دودھ پلائے تو ماں باپ دونوں مشورہ کر لے ، اور یہ بھی اشارہ ہے کہ ماں دودھ نہ پلا سکے تب مشورہ کرکے دوسری عورت سے دودھ پلوائے ۔
ترجمہ: (٢١٨٦) باپ ایسی عورت کو اجرت پر لے جو ماں کے پاس بچے کو دودھ پلائے ۔
ترجمہ: ١ اور باپ کا اجرت پر لینا یہ ہے کہ اجرت باپ پر ہے
تشریح: متن میں ہے یستاجر الاب، ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اجرت باپ پر ہے ، اور یہ بھی ہے کہ باپ کسی عورت کو اجرت پر لے تاکہ وہ ماں کے پاس بچے کو رکھ کر دودھ پلائے ، اور ماں کے پاس اس لئے رکھے کہ اس کو بچے کی پرورش کا حق ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور ماتن کا قول ٫عندھا ، ماں کے پاس کا مطلب یہ ہے کہ ماں بچے کو اپنے پاس رکھنا چاہے تو اس کے پاس رکھکر دودھ پلوائے ، کیونکہ ماں کو پرورش کا حق ہے ، اور اگروہ اپنے پاس نہ ر کھنا چاہئے تودودھ پلانے والی کے پاس رکھکر دودھ پلائے ۔
لغت: یستاجر : اجرت پر لے۔ ترضعہ : رضع سے مشتق ہے ، دودھ پلائے ۔ حجر: گود میں لینا ، پرورش کرنا ۔
ترجمہ: (٢١٨٧) اگر اجرت پر لیا بیوی کویا اپنی عدت گزارنے والی کو تاکہ اس کے بچے کو دودھ پلائے تو جائز نہیں ہے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ دیانة ماں پر دودھ پلانا مستحق ہے ۔والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة ۔ (آیت ٢٣٣ سورة البقرة٢) مگر یہ کہ ماں کے عاجز ہونے کے احتمال سے معذور ہو سکتی ہے ، پس جب اجرت لیکر دودھ پلانے پر اقدام کیا تو ظاہر ہوا کہ اس کو دودھ پلانے پر قدرت ہے ، تو دودھ پلانا واجب ہوا ، اس لئے باپ سے اجرت لینا