٢ ولأن النفقة تجب شیئا فشیئا ولا ملک لہ بعد الموت فلا یمکن ایجابہا ف ملک الورثة (٢١٨١) وکل فرقة جاء ت من قبل المرأة بمعصیة مثل الردة وتقبیل ابن الزوج فلا نفقة لہا)
١ لانھا صارت حابسة نفسہا بغیر حق فصارت کما ذا کانت ناشزة
لئے شوہر پر نفقہ واجب نہیں ہے ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ متوفی عنھا زوجھا کا عدت گزارنا رحم کو صاف کرنے کے لئے نہیں ہے ، اسی لئے اس میں حیض سے عدت نہیں گزاری جاتی ہے بلکہ مہینے سے عدت گزاری جاتی ہے جس سے معلوم ہوا کہ شوہر کے حق کے لئے نہیں ہے بلکہ شریعت کے حق کے لئے ہے ، اس لئے شوہر پر اس کا نفقہ نہیں ہو گا ۔ آیت میں اس کا شارہ ہے ۔ و الذین یتوفون منکم و یذرون ازواجا یتربصن بانفسھن اربعة اشھر و عشرا ۔( آیت ٢٣٤، سورة البقرة ٢) آیت میں ٫یتربصن، سے پتہ چلتا ہے کہ عورت اللہ کے لئے بطور عبادت کے عدت گزارے ۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ نفقہ تھوڑا تھوڑا کر کے واجب ہوتا ہے ، اور شوہر کی موت کے بعد اس کی ملکیت نہیں رہی اس لئے ورثہ کی ملکیت میں واجب کرنا ممکن نہیں ہے ۔
تشریح: یہ دوسری دلیل عقلی ہے کہ نفقہ شوہر کی موت کے بعد لازم ہو گا ، اور موت کے بعد چیز شوہر کی نہیں رہی بلکہ ورثہ کی ہو گئی اس لئے دوسرے کی ملکیت میں نفقہ کیسے واجب کیا جائے گا ، اس لئے واجب نہیں ہو گا ۔
ترجمہ: (٢١٨١) ہر وہ تفریق جو عورت کی جانب سے معصیت کی وجہ سے آئے ،مثلا مرتد ہو جانا ، یا شوہر کے لڑکے سے بوسہ لے لینا تو اس کے لئے نفقہ نہیں ہے۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اپنے آپ کو بغیر حق کے حبس کرنے والی بن گئی اس لئے وہ نافرمان کی طرح ہو گئی ]اس لئے اس کے لئے نفقہ نہیں ہو گا ۔
تشریح : عورت کی غلطی اور اس کی معصیت کی بنا پر تفریق ہوئی تو عورت کو نفقہ نہیں ملے گا۔ اس کی دو مثالیں دی ہیں ]١[ عورت مرتد ہو گئی جس کی وجہ سے تفریق ہوئی تو اس کی عدت گزارتے وقت عورت کو نفقہ نہیں ملے گا ۔]٢[ اسی طرح عورت نے شوہر کے بیٹے کے ساتھ زنا کر لیا جس کی وجہ سے شوہر کے بیٹے سے حرمت مصاحرت ثابت ہو گئی اور شوہر سے تفریق ہو گئی تو اس کی عدت میں نفقہ نہیں ملے گا ، کیونکہ غلطی عورت کی ہے ۔
وجہ: (١)چونکہ عورت کی نافرمانی کی وجہ سے فرقت ہوئی ہے،شوہر کی شرارت نہیں ہے اس لئے عورت کو عدت کا نفقہ نہیں ملے گا (٢) فاطمہ بنت قیس کی نافرمانی تھی اس لئے اس کو نفقہ اور سکنی نہیں ملا۔اثر میں ہے۔عن سلیمان بن یسار فی خروج فاطمة