(٢١٨٠) ولا نفقة للمتوفی عنہا زوجہا ) ١ لأن احتباسہا لیس لحق الزوج بل لحق الشرع فان التربص عبادة منہا ألا تری أن معنی التعرف عن براء ة الرحم لیس بمراعی فیہ حتی لا یشترط فیہ الحیض فلا تجب نفقتہا علیہ
قیس، ص ٣٢٠ ،نمبر ٢٢٩١) اس حدیث میں حضرت عمر نے رد کیا ہے ۔(٢) صحابہ کے اقوال یہ ہیں ۔و ان اصحاب عبد اللہ بن مسعود لیقولون : لھا السکنی و النفقة ۔ ( دار قطنی، باب کتاب الطلاق، ج رابع ، ص ١٦، نمبر ٣٩٠٩) حضرت عبد اللہ ابن مسعود کے اصحاب کی رائے ہے کہ مبتوتہ کے لئے نفقہ اور سکنی ہے ۔عن جابر عن النبی ۖ قال المطلقة ثلاثا لھا السکنی و النفقة ۔ ( دار قطنی، باب کتاب الطلاق، ج رابع ، ص١٥، نمبر ٣٩٠٤) حضرت جابر کی اس حدیث میں ہے کہ مبتوتہ کے لئے نفقہ اور سکنی ہے ۔
ترجمہ: (٢١٨٠) اور نفقہ نہیں ہے متوفی عنہا زوجھاکے لئے۔
تشریح : جس عورت کا شوہر مرگیا ہو اور وہ عدت گزار رہی ہو تو اس کے لئے نفقہ نہیں ہے۔
وجہ : (١)شوہر کے حق کے لئے احتباس ہو تب عورت کے لئے نفقہ ہوتا ہے اور یہاں عورت جو عدت گزار رہی ہے وہ شوہر کے حق کے لئے نہیں ہے بلکہ شریعت کے حق کے لئے عبادت کے طور پر ہے ، شوہر کے حق کے لئے ہوتا تو پیٹ صاف کرنے کے لئے حیض سے عدت گزارتی تاکہ پتہ چلے کہ پیٹ میں بچہ ہے یا نہیں ہے ،اور یہاں چار مہینے دس روز سے عدت گزارتی ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ شوہر کے لئے نہیں بلکہ شریعت کے لئے ہے اس لئے اس کے لئے نفقہ نہیں ہو گا (٢) شوہر کے مرنے کے بعد جو مال وہ چھوڑتاہے اس میں اس کی ملکیت باقی نہیں رہتی ہے بلکہ وہ دوسروں (وارثوں) کا ہو جاتا ہے۔اوردوسروں کے اموال میں کسی کا نفقہ مقرر کرنا جائز نہیں ہے۔اس لئے بھی متوفی عنھا زوجھا کے لئے نفقہ نہیں ہو گا ۔(٣) حدیث میں ہے۔ عن جابر عن النبی ۖ قال لیس للحامل المتوفی عنھا زوجھا نفقة۔ ( دار قطنی، باب کتاب الطلاق، ج رابع ، ص١٥، نمبر٣٩٠٥ سنن بیہقی، باب عدة الحامل من الوفاة، ج سابع ، ص ٧٠٧، نمبر ١٥٤٧٧ ) اس حدیث میں ہے کہ متوفی عنھا زوجھا حاملہ ہو تب بھی نفقہ نہیں ہے تو غیر حاملہ کے لئے کیسے نفقہ ملے گا ۔ (٤) اس کو میراث ملتی ہے اس لئے نفقہ نہیں ملے گا ، اس اثر میں ہے ۔عن جابر انہ قال لیس للمتوفی عنھا زوجھا نفقة حبسھا المیراث۔ ( سنن بیہقی ، باب عدة الحامل من الوفاة، ج سابع ، ص ٧٠٧، نمبر ١٥٤٧٧) اس اثر میں ہے کہ اس کو میراث ملتی ہے اس لئے اس کو نفقہ نہیں ملے گا ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ عورت کا احتباس شوہر کے حق کے لئے نہیں ہے بلکہ شریعت کے حق کے لئے ہے اس لئے کہ عدت گزارنا عبادت ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ برأة رحم کی رعایت اس میں نہیں ہے ، اس لئے اس میں حیض کی شرط نہیں ہے اس