٥ وحدیث فاطمة بن قیس رد ہ عمر فانہ قال لا ندع کتاب ربنا وسنة نبینا بقول امرأة لا ندر صدقت أم کذبت حفظت أم نسیت سمعت رسول اللّٰہ علیہ السلام یقول للمطلقة الثلاث النفقة والسکنی ما دامت ف العدة وردہ أیضا زید بن ثابت وأسامة بن زید وجابر وعائشة رض اللّٰہ عنہم
ہے، اس لئے وہ عورت ایسی ہو گئی کہ حاملہ ہو ۔
تشریح: اس عبارت میں مبتوتہ کا نفقہ واجب ہونے کی تین دلیلیں ہیں ]١[ پہلی دلیل یہ ہے کہ نفقہ احتباس کی وجہ سے واجب ہوتا ہے ، اور مبتوتہ بھی ابھی محبوس ہے ، اس لئے کہ عدت گزارنے کا مقصد یہ ہے کہ پتہ چل جائے کہ پیٹ میں بچہ ہے یا نہیں ہے ، کیونکہ حیض آئے گا تو پتہ چل جائے گا کہ پیٹ میں بچہ نہیں ہے ، پس جب عدت بچے کو بچانے کے لئے ہے تو وہ محبوس بھی ہے اس لئے اس کے لئے نفقہ ہو گا ]٢[ دوسری دلیل ہے کہ اسی احتباس کی وجہ سے اس کے لئے سکنی ہے تو اس پر قیاس کرکے نفقہ بھی واجب ہو گا ۔]٣[ تیسری دلیل یہ ہے کہ مبتوتہ احتباس میں حاملہ عورت کی طرح ہو گئی ، اور حاملہ کے لئے نفقہ ہے اس لئے اس کے لئے بھی نفقہ ہو گا ۔
ترجمہ: ٥ حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیث کو حضرت عمر نے رد کر دیا ہے ، انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی ۖ کی سنت ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑیں گے ، مجھے معلوم نہیں کہ وہ سچ کہہ رہی ہے یا جھوٹ کہہ رہی ہے ، یاد رکھا یا بھول گئی ، میں نے حضور ۖ سے سنا ہے کہ مطلقہ ثلاث کے لئے نفقہ اورسکنی ہے جب تک عدت میں ہے ، اور اس کو حضرت زید بن ثابت اور حضرت اسامہ ابن زید اور حضرت جابر اور حضرت عائشہ نے بھی رد کیا ہے ۔
تشریح: یہ حضرت امام شافعی کی حدیث کا جواب ہے کہ مطلقہ بائنہ کونفقہ نہ دینے کے بارے میں جو فاطمہ بنت قیس کی حدیث پیش کی ہے اس کو حضرت عمر اور حضرت زید بن ثابت اور حضرت اسامہ ابن زید اور حضرت جابر اور حضرت عائشہ نے رد کیا ہے ۔اس لئے اس حدیث سے استدلال نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
وجہ: (١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔فحدث الشعبی بحدیث فاطمة بنت قیس ان رسول اللہ ۖ لم یجعل لھا سکنی و لا نفقة، ثم اخذ الاسودکفا من حصی فحصبہ بہ فقال ویلک ! تحدث مثل ھذا قال عمر لانترک کتاب اللہ وسنة نبینا لقول امرأة لا ندری لعلھا حفظت او نسیت لھا السکنی والنفقة ]وتلا الآیة[ قال اللہ عز وجل لا تخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یأتین بفاحشة مبینة ،(آیت ١، سورة الطلاق ٦٥ )(مسلم شریف، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا ،ص ٤٨٣ ، نمبر ٣٧١٠١٤٨٠ ابو داؤد شریف، باب من انکر ذلک علی فاطمة بنت