Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

469 - 508
٢   ولأنہ لا ملک لہ وہ مرتبة علی الملک ولہذا لا تجب للمتوفی عنہا زوجہا لانعدامہ 
٣  بخلاف ما ذا کانت حاملا لأنا عرفناہ بالنص وہو قولہ تعالی وان کن أولات حمل فأنفقوا علیہن الآیة   ٤  ولنا أن النفقة جزاء احتباس علی ما ذکرنا والاحتباس قائم ف حق حکم مقصود بالنکاح وہو الولد ذ العدة واجبة لصیانة الولد فتجب النفقة ولہذا کان لہا السکنی بالاجماع وصار کما ذا کانت حاملا   

زوجھا فی عھد النبی ۖ  ... قالت فذکرت ذلک لرسول اللہ فقال لا نفقة لک ولا سکنی ۔ (مسلم شریف، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا، ص٦٣٩، نمبر ١٤٨٠ ٣٦٩٨ ابو داؤد شریف ، باب فی نفقة المبتوتة،ص ٣١٩، نمبر ٢٢٨٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائنہ معتدہ کے لئے نفقہ اور سکنی نہیں ہے۔(٣)صاحب ہدایہ کی پیش کردہ حدیث یہ ہے،عن فاطمة بنت قیس ان زوجھا طلقھا ثلاثا فلم یجعل لھا النبی  ۖ نفقة و لا سکنی ۔ ( ابو داؤد شریف ، باب فی نفقة المبتوتة،ص ٣١٩، نمبر٢٢٨٨مسلم شریف ، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا، ص٦٣٩، نمبر ١٤٨٠ ٣٧١٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائنہ معتدہ کے لئے نفقہ اور سکنی نہیں ہے۔
ترجمہ:   ٢  اور اس لئے کہ  شوہر کی ملک نہیں رہی اور نفقہ ملک پر مرتب ہے ، یہی  وجہ ہے کہ متوفی عنھا زوجھا کے لئے نفقہ واجب نہیں ہے ملکیت نہ ہونے کی وجہ سے ۔ 
تشریح:   یہ امام شافعی  کی دلیل عقلی ہے کہ مطلقہ بائنہ میں اب ملک نکاح نہیں رہی اور نفقہ ملک نکاح سے واجب ہوتا ہے ، اس لئے مطلقہ بائنہ کو نفقہ نہیں ملے گا ، دوسری دلیل دیتے ہیں کہ جس کا شوہر مر گیا تو ملک نکاح ختم ہو گئی اس لئے اس کو بھی نفقہ نہیں ملتا ہے ، اسی طرح یہاں بھی نفقہ نہیں ملے گا ۔
ترجمہ:   ٣   بخلاف جبکہ عورت حاملہ ہو اس لئے کہ ہم نے اس کے نفقے کو آیت کی وجہ سے پہچانا ،وہ اللہ تعالی کا قول ہے ۔ وان کن أولات حمل فأنفقوا علیھن حتی یضعن حملھن ۔ ( آیت٦، سورة الطلاق٦٥) 
تشریح:  یہ بھی امام شافعی  کی دلیل ہے کہ مطلقہ بائنہ حاملہ ہو تو اس کا نفقہ بھی واجب نہیں ہونا چاہئے ، لیکن اوپر کی آیت میں اس کا نفقہ متعین ہے اس لئے واجب کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کے پیٹ میں شوہر کا بچہ پل رہا ہے اس لئے اس بچے کی اجرت کے طور بھی نفقہ واجب ہو نا چاہئے ۔اور جو مطلقہ بائنہ حاملہ نہ ہوتو اس کے پیٹ میں شوہر کا بچہ نہیں پل رہا ہے اور نکاح بالکل منقطع ہو چکا ہے اس لئے اس کا نفقہ واجب نہیں ہونا چاہئے ۔ 
ترجمہ:  ٤  ہماری دلیل یہ ہے کہ نفقہ احتباس کا بدلہ ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ، نکاح کے مقصد کے حق میں احتباس قائم ہے ، اور وہ ہے بچہ اس لئے کہ عدت بچے کی حفاظت کے لئے واجب ہے ، اس لئے نفقہ واجب ہو گا ، اسی لئے اسکے لئے  بالاجماع   سکنی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter