٢ ولأنہ لا ملک لہ وہ مرتبة علی الملک ولہذا لا تجب للمتوفی عنہا زوجہا لانعدامہ
٣ بخلاف ما ذا کانت حاملا لأنا عرفناہ بالنص وہو قولہ تعالی وان کن أولات حمل فأنفقوا علیہن الآیة ٤ ولنا أن النفقة جزاء احتباس علی ما ذکرنا والاحتباس قائم ف حق حکم مقصود بالنکاح وہو الولد ذ العدة واجبة لصیانة الولد فتجب النفقة ولہذا کان لہا السکنی بالاجماع وصار کما ذا کانت حاملا
زوجھا فی عھد النبی ۖ ... قالت فذکرت ذلک لرسول اللہ فقال لا نفقة لک ولا سکنی ۔ (مسلم شریف، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا، ص٦٣٩، نمبر ١٤٨٠ ٣٦٩٨ ابو داؤد شریف ، باب فی نفقة المبتوتة،ص ٣١٩، نمبر ٢٢٨٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائنہ معتدہ کے لئے نفقہ اور سکنی نہیں ہے۔(٣)صاحب ہدایہ کی پیش کردہ حدیث یہ ہے،عن فاطمة بنت قیس ان زوجھا طلقھا ثلاثا فلم یجعل لھا النبی ۖ نفقة و لا سکنی ۔ ( ابو داؤد شریف ، باب فی نفقة المبتوتة،ص ٣١٩، نمبر٢٢٨٨مسلم شریف ، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا، ص٦٣٩، نمبر ١٤٨٠ ٣٧١٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بائنہ معتدہ کے لئے نفقہ اور سکنی نہیں ہے۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ شوہر کی ملک نہیں رہی اور نفقہ ملک پر مرتب ہے ، یہی وجہ ہے کہ متوفی عنھا زوجھا کے لئے نفقہ واجب نہیں ہے ملکیت نہ ہونے کی وجہ سے ۔
تشریح: یہ امام شافعی کی دلیل عقلی ہے کہ مطلقہ بائنہ میں اب ملک نکاح نہیں رہی اور نفقہ ملک نکاح سے واجب ہوتا ہے ، اس لئے مطلقہ بائنہ کو نفقہ نہیں ملے گا ، دوسری دلیل دیتے ہیں کہ جس کا شوہر مر گیا تو ملک نکاح ختم ہو گئی اس لئے اس کو بھی نفقہ نہیں ملتا ہے ، اسی طرح یہاں بھی نفقہ نہیں ملے گا ۔
ترجمہ: ٣ بخلاف جبکہ عورت حاملہ ہو اس لئے کہ ہم نے اس کے نفقے کو آیت کی وجہ سے پہچانا ،وہ اللہ تعالی کا قول ہے ۔ وان کن أولات حمل فأنفقوا علیھن حتی یضعن حملھن ۔ ( آیت٦، سورة الطلاق٦٥)
تشریح: یہ بھی امام شافعی کی دلیل ہے کہ مطلقہ بائنہ حاملہ ہو تو اس کا نفقہ بھی واجب نہیں ہونا چاہئے ، لیکن اوپر کی آیت میں اس کا نفقہ متعین ہے اس لئے واجب کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس کے پیٹ میں شوہر کا بچہ پل رہا ہے اس لئے اس بچے کی اجرت کے طور بھی نفقہ واجب ہو نا چاہئے ۔اور جو مطلقہ بائنہ حاملہ نہ ہوتو اس کے پیٹ میں شوہر کا بچہ نہیں پل رہا ہے اور نکاح بالکل منقطع ہو چکا ہے اس لئے اس کا نفقہ واجب نہیں ہونا چاہئے ۔
ترجمہ: ٤ ہماری دلیل یہ ہے کہ نفقہ احتباس کا بدلہ ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ، نکاح کے مقصد کے حق میں احتباس قائم ہے ، اور وہ ہے بچہ اس لئے کہ عدت بچے کی حفاظت کے لئے واجب ہے ، اس لئے نفقہ واجب ہو گا ، اسی لئے اسکے لئے بالاجماع سکنی