Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

468 - 508
  ١    وقال الشافع لا نفقة للمبتوتة الا ذا کانت حاملا أما الرجع فلأن النکاح بعدہ قائم لا سیما عندنا فانہ یحل لہ الوطی وأما البائن فوجہ قولہ ما رو عن فاطمة بنت قیس قالت طلقن زوج ثلاثا فلم یفرض ل رسول اللّٰہ علیہ السلام سکنی ولا نفقة 

کتاب اللہ وسنة نبینا لقول امرأة لا ندری لعلھا حفظت او نسیت لھا السکنی والنفقة وتلا الآیة قال اللہ عز وجل لا تخرجوھن من بیوتھن ،(آیت ١، سورة الطلاق ٦٥ )(مسلم شریف، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا ،ص ٤٨٣ ، نمبر ٣٧١٠١٤٨٠ ابو داؤد شریف، باب من انکر ذلک علی فاطمة بنت قیس، ص ٣٢٠ ،نمبر ٢٢٩١) اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ عدت گزارنے والی عورت کے لئے نفقہ اور سکنی ہے (٤) معتدہ شوہر کے لئے عدت گزار رہی ہے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ پیٹ میں بچہ ہے یا نہیں اس لئے شوہر پر اس کا نفقہ لازم ہوگا۔(٥) اور اگر معتدہ حاملہ ہے تب تو لازمی طور پر اس کے لئے نفقہ ہے ، اس آیت میں ہے۔ وان کن أولات حمل فأنفقوا علیھن حتی یضعن حملھن ۔ ( آیت٦، سورة الطلاق٦٥)  اس آیت میں ہے کہ حمل والی عورت پر خرچ کرو۔(٦) مطلق رجعیہ ہے تو وہ ابھی بھی پورے طور پر بیوی ہے اس لئے اس کے لئے بالاتفاق نفقہ اور سکنی ہے ۔حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة  ان رسول اللہ  ۖ قال لفاطمة انما السکنی و النفقة لمن کان لزوجھا علیھا رجعة ۔ (دار قطنی ، کتاب الطلاق ،ج رابع، ص ١٥ ،نمبر٣٩٠٨) اس حدیث میں ہے کہ مطلقہ رجعیہ کے لئے نفقہ اور سکنی ہے ۔
ترجمہ:   ١   امام شافعی  نے فرمایا کہ طلاق بائنہ والی کے لئے نفقہ نہیں ہے مگر جبکہ حاملہ ہو ۔  بہر حال طلاق رجعی تو نکاح قائم ہے ، خاص طور پر ہمارے نزدیک اس لئے کہ اس سے وطی بھی حلال ہے ۔  بہر حال بائنہ والی کا تو حضرت امام شافعی  کے قول کی وجہ ، حضرت فاطمہ بنت قیس  کی روایت ہے ، کہ مجھکو میرے شوہر نے تین طلاقیں دیں تو حضور ۖ نے میرے لئے نہ سکنی فرض کیا اور نہ نفقہ ۔
تشریح:  امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ طلاق بائنہ ہو یا تین طلاق مغلظہ ہو ان عورتوں کے لئے عدت کے زمانے میں نفقہ نہیںہے ، صرف سکنی ملے گا ، اور طلاق رجعی میں عورت کا نکاح ہر اعتبار سے قائم ہے یہاں تک کہ ہمارے نزدیک بغیر رجعت کئے اس سے وطی بھی جائز ہے اس لئے اس کے لئے نفقہ اور سکنی دونوں بالاتفاق واجب ہے ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔و ان طلقھا و کان یملک الرجعة فعلیہ نفقتھا فی العدة ۔( موسوعہ نمبر ١٦٥٠٣) و لا ینفق علیھا اذا لم یکن یملک الرجعة لانھا احق بنفسھا منہ و لا تحل لہ الا بنکاح جدید ۔( موسوعہ امام شافعی، باب وجوب نفقہ المرأة ، ج عاشر ، ص ٣٠٠، نمبر ١٦٥٠٤) اس عبارت میں ہے کہ طلاق رجعی والی کے لئے نفقہ ہے اور بائنہ والی کے لئے نفقہ نہیں ہے ۔   
 وجہ:  (١)بائنہ طلاق والی کسی طرح بیوی نہیں ہے اور نہ اس کے پیٹ میں شوہر کا بچہ ہے اس لئے اس کے لئے نفقہ نہیں ہوگا (٢)حضرت فاطمہ بنت قیس کی لمبی حدیث ہے جس میں ان کو نفقہ اور سکنے نہیں دیا گیا۔عن فاطمة بنت قیس انہ طلقھا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter