(٢١٦٨) ون مات الزوج بعد ما قضی علیہ بالنفقة ومضی شہور سقطت النفقة ) ١ وکذا ذا ماتت الزوجة لأن النفقة صلة والصلات تسقط بالموت کالہبة تبطل بالموت قبل القبض ٢ وقال الشافع تصیر دینا قبل القضاء ولا تسقط بالموت لأنہ عوض عندہ فصار کسائر الدیون وجوابہ قد بیناہ
ترجمہ: (٢١٦٨) اگر نفقے کے فیصلے کے بعد شوہر مر گیا اور کچھ مہینے گزر گئے تو نفقہ ساقط ہو جائے گا۔
ترجمہ: ١ ایسے ہی اگر بیوی مرگئی ] تو نفقہ ساقط ہو جائے گا [ اس لئے کہ نفقہ صلہ رحمی ہے اور صلہ موت سے ساقط ہو جاتا ہے ، جیسے قبضے سے پہلے موت ہو جائے تو ہبہ باطل ہو جاتا ہے ۔
تشریح: قاضی نے نفقے کا فیصلہ کیا اس کے بعد شوہر مثلا تین ماہ تک زندہ رہا لیکن اس مدت کا نفقہ ادا نہیں کیا اور شوہر مر گیا تو ان تین مہینوں کا نفقہ ساقط ہو جائے گا۔شوہر کے چھوڑے ہوئے مال سے وصول نہیں کر سکے گی۔ اسی طرح تین مہینے کانفقہ عورت نے نہیں لیا تھا اور عورت کا انتقال ہو گیا تو یہ نفقہ ساقط ہو جائے گا ، عورت کے ورثہ شوہر سے نفقہ وصول نہیں کر پائیں گے۔
وجہ: (١)نفقہ صلہ ہے اور صلہ پر قبضہ نہ کرے تو وہ اس کا نہیں ہوتا ہے۔ اگر شوہر مر گیا تو اس سے وصول نہیں کرسکتی ، اور عورت مر گئی تو شوہر سے وصول کون کرے ، اس لئے کہ قبضہ نہیں ہو سکا اس لئے ہبہ کی طرح یہ نفقہ بھی ساقط ہو جائے گا ۔ (٢) اثر میں ہے کہ قبضہ سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی۔عن ابی موسی اشعری قال قال عمر بن الخطاب الانحال میراث مالم یقبض وعن عثمان وابن عمر وابن عباس قالوا لا تجوز صدقة حتی تقبض وعن معاذ بن جبل وشریح انھما کانا لا یجیز انھا حتی تقبض (سنن للبیھقی ، باب شرط القبض فی الھبة،ج سادس، ص ٢٨١،نمبر١١٩٥١) ان اقوال میں ہے کہ قبضہ کرنے سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی بلکہ اگر واہب مر گیا تو اس کے ورثہ میں تقسیم ہوگی(٣) اثر میں ہے۔عن النخعی قال اذا ادانت اخذ بہ حتی یقضی عنھا وان لم تستدن فلا شیء لھا علیہ اذا اکلت من مالھا۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص ٧٠، نمبر ١٢٣٩٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ شوہر کے نام قرض لے گی تب شوہر کے ذمے ہوگا اور اپنا مال خرچ کیا تو شوہر سے وصول نہیں کر سکے گی۔اسی طرح وصول کرنے سے پہلے شوہر کا انتقال ہوگا تووہ نفقہ ساقط ہو جائے گا۔
ترجمہ: ٢ امام شافعی بے فر مایا کہ فیصلے سے پہلے بھی نفقہ دین ہوگا ، اور موت سے ساقط نہیں ہو گا اس لئے کہ انکے نزدیک بدلہ ہے ، اسلئے اور دیون کی طرح ہو گیا ، اور اس کا جواب ہم نے پہلے بیان کیا ہے ۔
تشریح: امام شافعی کے نزدیک عورت کا نفقہ صلہ نہیں ہے بلکہ حبس کا بدلہ ہے اس لئے جس طرح مہر یا دوسرے دیون قاضی کے