Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

449 - 508
(٢١٦٨)  ون مات الزوج بعد ما قضی علیہ بالنفقة ومضی شہور سقطت النفقة )   ١  وکذا ذا ماتت الزوجة لأن النفقة صلة والصلات تسقط بالموت کالہبة تبطل بالموت قبل القبض  ٢   وقال الشافع تصیر دینا قبل القضاء ولا تسقط بالموت لأنہ عوض عندہ فصار کسائر الدیون وجوابہ قد بیناہ  

ترجمہ:   (٢١٦٨)   اگر نفقے کے فیصلے کے بعد شوہر مر گیا اور کچھ مہینے گزر گئے تو نفقہ ساقط ہو جائے گا۔ 
 ترجمہ:   ١   ایسے ہی اگر بیوی مرگئی ] تو نفقہ ساقط ہو جائے گا [ اس لئے کہ نفقہ صلہ رحمی ہے اور صلہ موت سے ساقط ہو جاتا ہے ، جیسے قبضے سے پہلے موت ہو جائے تو ہبہ باطل ہو جاتا ہے ۔ 
تشریح:  قاضی نے نفقے کا فیصلہ کیا اس کے بعد شوہر مثلا تین ماہ تک زندہ رہا لیکن اس مدت کا نفقہ ادا نہیں کیا اور شوہر مر گیا تو ان تین مہینوں کا نفقہ ساقط ہو جائے گا۔شوہر کے چھوڑے ہوئے مال سے وصول نہیں کر سکے گی۔ اسی طرح تین مہینے کانفقہ عورت نے نہیں لیا تھا اور عورت کا انتقال ہو گیا تو یہ نفقہ ساقط ہو جائے گا ، عورت کے ورثہ شوہر سے نفقہ وصول نہیں کر پائیں گے۔    
وجہ:  (١)نفقہ صلہ ہے اور صلہ پر قبضہ نہ کرے تو وہ اس کا نہیں ہوتا ہے۔ اگر شوہر مر گیا تو اس سے وصول نہیں کرسکتی ، اور عورت مر گئی تو شوہر سے وصول کون کرے ، اس لئے کہ قبضہ نہیں ہو سکا اس لئے ہبہ کی طرح یہ نفقہ بھی ساقط ہو جائے گا ۔ (٢) اثر میں ہے کہ قبضہ سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی۔عن ابی موسی اشعری قال قال عمر بن الخطاب الانحال میراث مالم یقبض وعن عثمان وابن عمر وابن عباس قالوا لا تجوز صدقة حتی تقبض وعن معاذ بن جبل وشریح انھما کانا لا یجیز انھا حتی تقبض  (سنن للبیھقی ، باب شرط القبض فی الھبة،ج سادس، ص ٢٨١،نمبر١١٩٥١) ان اقوال میں ہے کہ قبضہ کرنے سے پہلے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہوگی بلکہ اگر واہب مر گیا تو اس کے ورثہ میں تقسیم ہوگی(٣)  اثر میں ہے۔عن النخعی قال اذا ادانت اخذ بہ حتی یقضی عنھا وان لم تستدن فلا شیء لھا علیہ اذا اکلت من مالھا۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص ٧٠، نمبر ١٢٣٩٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ شوہر کے نام قرض لے گی تب شوہر کے ذمے ہوگا اور اپنا مال خرچ کیا تو شوہر سے وصول نہیں کر سکے گی۔اسی طرح وصول کرنے سے پہلے شوہر کا انتقال ہوگا تووہ نفقہ ساقط ہو جائے گا۔
ترجمہ:  ٢    امام شافعی  بے فر مایا کہ فیصلے سے پہلے بھی نفقہ دین ہوگا ، اور موت سے ساقط نہیں ہو گا اس لئے کہ انکے نزدیک بدلہ ہے ، اسلئے اور دیون کی طرح ہو گیا ، اور اس کا جواب ہم نے پہلے بیان کیا ہے ۔ 
تشریح: امام شافعی  کے نزدیک عورت کا نفقہ صلہ نہیں ہے بلکہ حبس کا بدلہ ہے اس لئے جس طرح مہر یا دوسرے دیون قاضی کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter