Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

448 - 508
 ١   لأن النفقة صلة ولیست بعوض عندنا علی مر من قبل فلا یستحکم الوجوب فیہا لا بقضاء کالہبة لا توجب الملک لا بمؤکد وہو القبض  ٢  والصلح بمنزل القضاء لأن ولایتہ علی نفسہ أقوی من ولایة القاض بخلاف المہر لأنہ عوض

ترجمہ:   ١  اس لئے کہ نفقہ ہمارے نزدیک صلہ رحمی ہے  بدلہ نہیں ہے جیسا کہ پہلے گزر گیا اس لئے قاضی کے فیصلے بغیر وجوب کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا ، جیسے کہ ہبہ ملک مؤکد سے پہلے واجب نہیں ہو تا اور وہ قبضہ ہے ۔ 
تشریح:   بیوی نے ایک مدت تک شوہر سے نفقہ نہیں لیا اب گذشتہ مہینوں کا نفقہ لینا چاہتی ہے،تو فرماتے ہیں کہ ]١[ اگر قاضی نے گذشتہ مہینوں کے نفقے کا فیصلہ کیا تھا تب تو وہ ان مہینوں کا نفقہ وصول کر سکتی ہے۔]٢[یا شوہر نے کسی مقدار پر صلح کر لی تھی تب تو وہ مقدار وصول کر سکتی ہے۔اور اگر نہ قاضی نے فیصلہ کیا تھا اور نہ صلح ہوئی تھی تو عورت گذشتہ مہینوں کا نفقہ وصول نہیں کر سکتی۔ اس کی مثال دیتے ہیں جیسے کہ ہبہ عطیہ ہے اس لئے ہبہ کرنے والے نے ہبہ کیا تو اس سے موہوب لہ کی ملکیت نہیں ہو گی ، جب تک کہ اس چیز پر قبضہ نہ ہو جائے ، اسی طرح یہاں نفقہ صلہ رحمی ہے اس لئے یا قاضی کا فیصلہ ہو یا کسی مقدار پر شوہر سے صلح ہو گئی ہو تب گزشتہ زمانے کا نفقہ وصول کر سکتی ہے ۔ ورنہ نہیں۔   
وجہ:  (١)نفقہ ہمارے یہاں مزدوری نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی ہے۔اور صلہ رحمی میں فیصلہ یا صلح کے بغیر لازم نہیں ہو گا ۔اس لئے قانونی طور پر گذشتہ مہینوں کا نفقہ وصول نہیں کر سکتی۔البتہ شوہر دیدے تو بہتر ہے(٢) اثر میں ہے۔عن النخعی قال اذا ادانت اخذ بہ حتی یقضی عنھا وان لم تستدن فلا شیء لھا علیہ اذا اکلت من مالھا،....قال معمر ویقول آخرون من یوم ترفع امرھا الی السلطان ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یغیب عن امرأتہ فلا ینفق علیہا ،ج سابع ،ص ٧٠، نمبر ١٢٣٩٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جب بادشاہ کے پاس معاملہ لے گئی اس وقت سے عورت نفقہ لینے کا حقدار ہو گی۔
ترجمہ:   ٢   اور صلح کرنا بھی قضا کے درجے میں ہے اس لئے کہ آدمی کی ولایت اپنے نفس پر زیادہ قوی ہے قاضی کی ولایت سے ، بخلاف مہر کے اس لئے کہ وہ بضع کابدلہ ہے۔ 
تشریح:   اگر عورت نے شوہر سے کسی مقدار پر صلح کر لی تھی اس کے باوجود گزشتہ زمانے کا نفقہ نہیں دیا تو اب وہ نفقہ دینا ہو گا ، کیونکہ صلح بھی قضاء کے درجے میں ہے ، کیونکہ قاضی کی جتنی ولایت ایک آدمی پر ہوتی ہے اس سے بھی زیادہ آدمی کا اپنے اوپر ولایت ہوتی ہے ، پس جب قاضی کے فیصلے سے گزشتہ نفقہ لازم ہو سکتا ہے تو خود اپنے اوپر لازم کرنے سے بھی لازم ہو گا ، دوسری وجہ یہ ہے کہ صلح کرنا ایک قسم کا وعدہ ہے اس لئے شوہر کو وعدہ خلافی نہیں کرنا چاہئے ۔ اس کے برخلاف مہر بضع کا بدلہ ہے اس لئے اس کے لئے قاضی فیصلہ نہ بھی کرے تب بھی شوہر پر مہر لازم ہو گا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter