(٢١٦٩) وان أسلفہا نفقة السنة أ عجّلہا ثم مات لم یسترجع منہا بشء وہذا عند أب حنیفة و أب یوسف) ١ وقال محمد یحتسب لہا نفقة ما مضی وما بق للزوج وہو قول الشافع وعلی ہذا الخلاف الکسوة لأنہا استعجلت عوضا عما تستحقہ علیہ بالاحتباس وقد بطل الاستحقاق بالموت فیبطل العوض بقدرہ کرزق القاض وعطاء المقاتلة
فیصلے سے پہلے شوہر پر قرض ہو تے ہیں اسی طرح نفقہ بھی قاضی کے فیصلے سے پہلے شوہر پر قرض ہو گا ، اور شوہر یا بیوی کے مرنے سے گزشتہ مہینوں کا نفقہ ساقط نہیں ہو گا ۔ لیکن اس کا جواب بیان کیا جا چکا ہے کہ مہر ملک بضع کا بدل ہو چکا تو نفقہ بھی اس کا بدل ہو جائے گا تو ایک چیزکے دو بدل ہو جائیں گے اس لئے نفقہ کو بدل نہ مانیں اس کو صلہ مان لیں ۔
ترجمہ: (٢١٦٩) اگر پیشگی دیدے ایک سال کا نفقہ پھر شوہر مر جائے تواس سے کچھ واپس نہیں لے گاامام ابو حنیفہ اور امام ابویوسف کے نزدیک ۔
تشریح : مثلا شوہر نے ایک سال کا نفقہ بیوی کو دے دیا پھر چھ ماہ میں شوہر کا انتقال ہوگیا تو با قی چھ ماہ کا نفقہ واپس نہیں لے گا،وہ بیوی کے پاس ہی رہے گا یہ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک ہے ۔
وجہ :(١) بیوی کا نفقہ صلہ ہے اور ہدیہ ہے۔اور ہدیہ دینے کے بعد وہ اس کا مالک ہوجاتا ہے اس لئے واپس نہیں لے گا (٢) حدیث میں ہے کہ آپۖ سال بھر کا نفقہ بیویوں کے لئے روکتے تھے اور عطا کرتے تھے۔اور جس سال آپۖ کا وصال ہوا اس سال ازواج مطہرات سے باقی نفقہ واپس لینے کا ثبوت نہیں ہے اس لئے باقی نفقہ بیوی کے پاس رہے گا۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔قال عمر فانی احدثکم عن ھذا ... فکان رسول اللہ ینفق علی اھلہ نفقة سنتھم من ھذا المال۔ (بخاری شریف ، باب حبس الرجل قوت سنة علی اہلہ وکیف نفقات العیال ؟ ص ٨٠٦، نمبر ٥٣٥٧) اس حدیث میں بیوی کو سال بھر کا نفقہ دینے کا ثبوت ہے۔(٣) اس اثر میں ہے کہ واپس نہ لے ۔ قال سلیمان بن موسی لعطاء و انا اسمع أتعود المرأة فی اعطائھا زوجھا مہرھا او غیرہ ؟ قال لا ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب الھبة المرأة لزوجھا، ج تاسع، ص٤٧ ،نمبر١٦٨٦٥ ) اس اثر میں کہ عورت ہبہ کرے تو واپس نہیں لے سکتی ہے ، اسی پر قیاس کرکے مرد نفقہ دے تو واپس نہیں لے سکتا ۔
ترجمہ: ١ اور فرمایا امام محمد نے اس کے نفقے کا حساب کیا جائے گا جو گزر گیا اور جو شوہر کے لئے باقی رہا،اور یہی امام شافعی کا قول ہے، اسی اختلاف پر کپڑا ہے اس لئے کہ احتباس کے بدلے میںجو مستحق تھی اس کو جلدی کیا ، اور موت کی وجہ سے استحقاق باطل ہو گیا اس لئے اس کے مطابق عوض باطل ہو جائے گا ، جیسے قاضی کا وظیفہ اور مجاہدوں کا عطیہ ۔
تشریح: امام محمد فرماتے ہیں کہ نفقہ دینے کے بعد شوہر جب تک زندہ رہا اس کا حساب کیا جائے گا۔مثلا سال بھر کا نفقہ دیا اور چھ