Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

450 - 508
(٢١٦٩)  وان أسلفہا نفقة السنة أ عجّلہا ثم مات لم یسترجع منہا بشء وہذا عند أب حنیفة و أب یوسف)    ١   وقال محمد یحتسب لہا نفقة ما مضی وما بق للزوج وہو قول الشافع وعلی ہذا الخلاف الکسوة لأنہا استعجلت عوضا عما تستحقہ علیہ بالاحتباس وقد بطل الاستحقاق بالموت فیبطل العوض بقدرہ کرزق القاض وعطاء المقاتلة 

فیصلے سے پہلے شوہر پر قرض ہو تے ہیں اسی طرح نفقہ بھی قاضی کے فیصلے سے پہلے شوہر پر قرض ہو گا ، اور شوہر یا بیوی کے مرنے سے گزشتہ مہینوں کا نفقہ ساقط نہیں ہو گا ۔ لیکن اس کا جواب بیان کیا جا چکا ہے کہ مہر ملک بضع کا بدل ہو چکا تو نفقہ بھی اس کا بدل ہو جائے گا تو ایک چیزکے دو بدل ہو جائیں گے اس لئے نفقہ کو بدل نہ مانیں اس کو صلہ مان لیں ۔   
ترجمہ:  (٢١٦٩)  اگر پیشگی دیدے ایک سال کا نفقہ پھر شوہر مر جائے تواس سے کچھ واپس نہیں لے گاامام ابو حنیفہ  اور امام ابویوسف کے نزدیک ۔
 تشریح :  مثلا شوہر نے ایک سال کا نفقہ بیوی کو دے دیا پھر چھ ماہ میں شوہر کا انتقال ہوگیا تو با قی چھ ماہ کا نفقہ واپس نہیں لے گا،وہ بیوی کے پاس ہی رہے گا یہ امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک ہے ۔  
وجہ :(١)  بیوی کا نفقہ صلہ ہے اور ہدیہ ہے۔اور ہدیہ دینے کے بعد وہ اس کا مالک ہوجاتا ہے اس لئے واپس نہیں لے گا (٢) حدیث میں ہے کہ آپۖ سال بھر کا نفقہ بیویوں کے لئے روکتے تھے اور عطا کرتے تھے۔اور جس سال آپۖ کا وصال ہوا اس سال ازواج مطہرات سے باقی نفقہ واپس لینے کا ثبوت نہیں ہے اس لئے باقی نفقہ بیوی کے پاس رہے گا۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔قال عمر فانی احدثکم عن ھذا ... فکان رسول اللہ ینفق علی اھلہ نفقة سنتھم من ھذا المال۔  (بخاری شریف ، باب حبس الرجل قوت سنة علی اہلہ وکیف نفقات العیال ؟ ص ٨٠٦، نمبر ٥٣٥٧) اس حدیث میں بیوی کو سال بھر کا نفقہ دینے کا ثبوت ہے۔(٣)  اس اثر میں ہے کہ واپس نہ لے ۔ قال سلیمان بن موسی لعطاء و انا اسمع أتعود المرأة فی اعطائھا زوجھا مہرھا او غیرہ ؟ قال لا ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب الھبة المرأة لزوجھا، ج تاسع، ص٤٧ ،نمبر١٦٨٦٥ ) اس اثر میں کہ عورت ہبہ کرے تو واپس نہیں لے سکتی ہے ، اسی پر قیاس کرکے مرد نفقہ دے تو واپس نہیں لے سکتا ۔
ترجمہ:   ١  اور فرمایا امام محمد نے اس کے نفقے کا حساب کیا جائے گا جو گزر گیا اور جو شوہر کے لئے باقی رہا،اور یہی امام شافعی  کا قول ہے، اسی اختلاف پر کپڑا ہے اس لئے کہ احتباس کے بدلے میںجو مستحق تھی اس کو جلدی کیا ، اور موت کی وجہ سے استحقاق باطل ہو گیا اس لئے اس کے مطابق عوض باطل ہو جائے گا ، جیسے قاضی کا وظیفہ اور مجاہدوں کا عطیہ ۔
تشریح:  امام محمد فرماتے ہیں کہ نفقہ دینے کے بعد شوہر جب تک زندہ رہا اس کا حساب کیا جائے گا۔مثلا سال بھر کا نفقہ دیا اور چھ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter