Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 5

447 - 508
 ١    لأن النفقة تختلف بحسب الیسار والاعسار  ٢  وما قضی بہ تقدیر لنفقةٍ لم یجب فذا تبدل حالہ لہا المطالبة بتمام حقہا. (٢١٦٧) وذا مضت مدة لم ینفق الزوج علیہا وطالبتہ بذلک فلا شء لہا الا أن یکون القاض فرض لہا النفقة أو صالحت الزوج علی مقدار نفقتہا فیقض لہا بنفقة ما مضی)

ترجمہ:   ١   اس لئے کہ نفقہ غربت اور مالداری کی وجہ سے مختلف ہوتا ہے ۔
تشریح :  شوہر پہلے غریب تھا جس کی وجہ سے غربت کے نفقے کاقاضی نے فیصلہ کیا۔بعد میں وہ مالدر ہو گیا اور بیوی نے قاضی کے پاس دعوی دائر کیا کہ مالدار ہے اور ثابت بھی کر دیا تو قاضی اب مالداری کے نفقے کا فیصلہ کرے۔  
وجہ:  (١)  غربت کا نفقہ غربت کی مجبوری کی وجہ سے تھا اب مالدار ہوگیا تو مالداری کا نفقہ لازم ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ جو تم کھاتے ہو بیوی کو وہ کھلاؤ اور جو تم پہنتے ہو بیوی کو وہ پہناؤ ۔پس جب شوہر مالدار ہو کر مالدار کا کھانا کھاتا ہے اور پہنتا ہے تو عورت کو بھی مالدار کا کھانا کھلائے اور مالدار کا کپڑا پہنائے۔حدیث میں ہے۔عن معاویة القشیری قال اتیت رسول اللہ قال فقلت ماتقول فی نسائنا؟ قال اطعموھن مما تأٔکلون واکسوھن مما تکتسون ۔ (ابو داؤد شریف ،باب فی حق المرأة علی زوجھا، ص ٢٩٨، نمبر ٢١٤٤) حدیث میں ہے مرد اپنی قدرت کے مطابق نفقہ دے۔پس جب وہ مالدار ہوگیا تو مالدار کا نفقہ دے۔(٣)آیت یہ ہے ۔لینفق ذو سعة من سعتہ (آیت ٧، سورة الطلاق ٦٥) اس آیت سے بھی مالداری کے فیصلے کا پتہ چلتا ہے۔آدمی مالدار ہے تو مالداری کا نفقہ لازم ہوگا۔  
لغت : الاعسار  :  تنگدست،  الموسر  :  مالدار۔
ترجمہ:  ٢   جو فیصلہ ہوا ہے وہ ایسے نفقے کا اندازہ ہے جو ابھی واجب نہیں ہوا ہے  اس لئے جب شوہر کی حالت بدل گئی تو عورت کو پورے حق کے مطالبے کا اختیار ہے۔
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے ۔قاضی نے آگے کے لئے جس نفقے کا فیصلہ کیا تھا اور جو اندازہ لگایا تھا وہ نفقہ ابھی واجب نہیں ہوا تھا ، وہ مستقبل میں واجب ہو گا ، اور شوہر کے حالات کے مطابق ہو گا ، اس لئے جب حالت بدل گئی توعورت کو اپنا پورا حق مانگنے کا حق ہے ۔ 
اصول :  ہر دن کا نفقہ شوہر کی حالت کے مطابق واجب ہو تا ہے اس لئے اس کی حالت بدل گئی تو نفقے کی مقدار بدلوانے کا حقدار ہے ۔  
ترجمہ:  (٢١٦٧)   اگر گزر گئی کچھ مدت اور شوہر نے اس پر خرچ نہیں کیا اور عورت نے اس کا مطالبہ کیا تو اس کے لئے کچھ نہیں ہوگا مگر یہ کہ قاضی نے اس کے لئے نفقہ مقرر کیا ہویا شوہر سے کسی مقدار پر صلح کر لی ہوتو فیصلہ ہوگا اس کے لئے گزشتہ نفقہ کا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بابُ تفویض الطلاق 8 1
3 فصل فی الاختیار 8 2
4 تفویض طلاق کا بیان 8 3
5 فصل فے الامر بالید 22 3
6 فصل فی المشیۃ 35 3
7 باب الایمان فی الطلاق 61 1
9 فصل فی الاستثناء 89 7
10 باب طلاق المریض 94 1
11 باب الرجعة 114 1
12 فصل فیما تحل بہ المطلقة 142 11
14 باب الایلاء 156 1
15 باب الخلع 177 1
16 باب الظہار 207 1
17 فصل فی الکفارة 220 16
18 با ب اللعان 251 1
19 باب العنین وغیرہ 280 1
20 اسباب فسخ نکاح 295 1
21 فسخ نکاح کے اسباب 295 20
22 باب العدة 324 1
23 فصل فی الحداد 357 22
24 سوگ منانے کا بیان 357 23
25 باب ثبوت النسب 379 1
26 ثبوت نسب کا بیان 379 25
27 باب حضانة الولد ومن احق بہ 408 1
28 حضانت کا بیان 408 27
29 فصل بچے کو باہر لیجانے کے بیان میں 424 27
30 باب النفقة 428 1
31 فصل فی نفقة الزوجة علی الغائب 455 30
32 فصل کس طرح کا گھر ہو 455 30
33 فصل فی نفقة المطلقة 467 30
34 فصل مطلقہ عورت کا نفقہ 467 30
35 فصل فی نفقة الاولاد الصغار 475 30
36 فصل چھوٹے بچوں کا نفقہ 475 30
37 فصل فی من یجب النفقة و من لا یجب 483 30
38 فصل والدین کا نفقہ 483 30
40 فصل فی نفقة المملوک 504 30
Flag Counter